میرا دل زخمی ہے اس لیے کہ اُمت مسلمہ کے فلسطین کو لہو لہو کیا جا رہا ہے اور یہ اب سے نہیں ہے کئی برسوں سے ہے اسرائیل فلسطین کے غزہ پر قابض ہے اور نہتے مسلمانوں پر طرح طرح کے ظلم کررہاہے ، اس پر 57 ملکوں کے حکمران ایسے خاموش ہیں جیسے ان کے منہ میں زبان نہیں یا تو گونگے بہرے ہیں یا بے ضمیر ہوگئےہیں جن کو مسلمانوں کا دکھ نظر نہیں آتا۔ مسلمان عورتوں کی بے حرمتی نظر نہیں آتی۔
آج کل ایک دستور بن چکا ہے واٹس ایپ اسٹیٹس اور ظاہری طور پر سب ہی کہتے ہیں ہم اہل فلسطین کے ساتھ ہیں لیکن جیسے ہی ان کو جہاد کا کہا جاتا تو منہ موڑ لیتے ۔لیکن سرزمین فلسطین سے اٹھنے والی جہاد کی پکار نے ہر پاکستانی کے دل کو شہادت کے جذبے سے سرشار کر دیا ہے ۔
حماس اور حزب اللہ کے مجاہدین کو سلام ہے کہ وہ حضرت خالد بن ولید کی سنت برقرار رکھے ہوئے ہیں اور اسرائیلیوں کو ناکوں چنے چبوا دیے ہیں ۔آج وقت اہل کفر سے لڑنے کا ہے آپس میں نہیں۔ آج القدس جس کی محبت ہمارے خون میں شامل ہے اس کی حفاظت کا وقت ہے۔ مسلمان عورتوں ماؤں بہنوں کی ردائیں بچانے کا وقت ہے آج خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی تلوار سے کفار کے دل چیر دینے کا وقت ہے فلسطین کی عوام ہماری منتظر ہے۔ پھر کوئی صلاح الدین ایوبی آۓ جو کہے لبیک یا اقصیٰ کوئی خلیفہ عبدالحمید ثانی آئے جو یہودیوں کی انکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہے کہ میں القدس یعنی اقصیٰ کی زمین کا ٹکڑا بھی نہیں دوں گا فلسطین امت کا ہے۔
اُمت نے اسے اپنے خون سے سیراب کیا ہے۔ جس نے یہودیوں کی پرانی تمام تر سازشوں کو ان کے منہ پر مار دیا تھا اس لیے یہودی آج بھی صلاح الدین ایوبی اور خلیفہ عبدالحمید ثانی کے نام سے ڈر جاتے ہیں۔آج بھی فلسطین کی سرزمین پر ہمارے کمانڈر ایک دس پر بھاری ہیں۔ الاقسام کی قوت جس نے اپنی للکار سے کفار کے دل کو چیر کر رکھ دیا۔ اب دنیا دیکھے گی جب کشمیر اور فلسطین والوں کا صبر عرش ہلا دے گا۔ شر پھیلانے والے خود عبرت کا نشان بن جائیں گے۔ انہی کے ظلم انہی کے گلے کے طوق بنیں گے۔ خدا کے انصاف کو للکارنے والے صفحہ ہستی سے مٹنے والے ہیں۔
اب عیسی کو بھیج خدایا مہدی کو ۔۔ دیکھ دجال آزاد ہوا پھولوں کا کیا حال ہوا
مجھے معلوم ہے اقصیٰ
تمہارا درد ایسا ہے
مجھے جینے نہیں دیتا
مجھے سونے نہیں دیتا