لہو لہان فلسطین

اسرائیل نے فلسطین میں انٹر نیٹ سروس معطل کردی ۔ دو دن سے جنگ میں

غزہ اور فلسطین میں 400 فلسطینی شہید 40 خواتین اور بچے بھی شہید ہوچکے ہیں،58 مسلم ممالک کیا کررہے ہیں۔ اقصیٰ پوری مسلم دنیا کا قبلہ اوّل ہے۔ اور فلسطین سے ہمارا لا الہ الا اللہ کا تعلق ہے اور اسرائیل گریٹر اسرائیل کا نقشہ جاری کر چکا ہے ۔50 سال سے فلسطینی غزہ کی بقا کے لیے لڑ رہے ہیں اسرائیل ان کی نسل کشی کر رہا ہے۔

غزہ میں اسرائیل 2200 فلطینیوں کوشہید کر چکا ہے اور حماس کا اسرائیل پر حملے نے اسے ہلا دیا ہے، دنیا  میں اب تیسری عالمی جنگ کاخطرہ بڑہ گیا ہے۔  مسلم دنیا کہاں کھڑی ہے عالمی دنیا اور یونائٹڈ نیشن کہاں ہے، نہ کشمیر اور نہ فلسطین میں نظر آرہی ہے۔ اب یہ مسلمانوں کے لیے سوال ہے ۔دو دن سے مسلسل جنگ جاری ہے سلگتے فلسطین کے لیے اب کھڑے ہونے کا وقت ہے ۔

حماس کے حملے نے دنیا کی انٹیلیجنس کو فیلئیر کردیا ہے۔ 700اسرائیلیوں کومار دیا ۔ تو ایک ہو مسلم اقصیٰ کی پاسبانی کے لیے تو پھر امریکہ کیا کرسکتا ہے اسرائیل کے لیے۔

حماس کے مجاہدین نے منہ توڑ جواب دیا۔ اسرائیل کومسلم دنیا تذبزب کا شکار کیوں۔ فلسطین کے ساتھ کھڑے ہونے پر اسرائیل میں ایک ہی خاندان کے 22افراد  شہید ہوگئے ۔چار بچے شہید ہوگئے اور بھارت بھی کشمیر میں ہندو کی آبادکاری کر رہا ہے۔ اسی طرح غزہ میں اسرائیل کر رہا ہے۔ اگر امریکہ یہودیوں کی مدد نہ کرے تو اسرائیل اپنی موت آپ مر جائے گا ۔مگر ساحلی علاقوں پر امریکہ مدد کے لیے پہنچ گیاہے۔

تو مسلمان خاموش تماشائی کیوں۔ ؟

طوفان اقصیٰ خطرناک صورت حال اختیار کر چکا ہے۔ اب مسلمانوں کو اسرائیل کے لیے دل و دماغ کو کھول کر سوچنا اور فیصلہ کرنا پڑے گا۔ اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرنا ہوگا۔

کیا مسلمانوں میں کوئی ایسا جیدار نہیں حماس اور حزب اللہ کے مجاہدین کی پیش قدمی نے فلسطینیوں کے حوصلے بلند کیے۔ انہوں نے شکرانے کے نوافل ادا کیے، اللہ مجاہدین کو حفاظت میں رکھے اوراسرائیل کے حملوں کا منہ توڑ جواب دینے کی ہمت و طاقت دے غیبب سے ان کی فرشتوں سے مدد فرمائے۔ امین