آرائشِ کردار 

رکھ کرنبی ﷺکوسامنے آرائش کردار کر۔۔۔۔” کالج میں ربیع الاول کے سلسلے میں تقریری مقابلہ میں لائبہ کو یہ  موضوع ملا تھا

لائبہ اسکول کے زمانے سے ہی بہت اچھی مقررہ تھی اکثر تقریری مقابلوں میں وہ کوئی نہ کوئی پوزیشن ضرور حاصل کر لیتی تھی تاھم کالج میں یہ اس کا پہلا تجربہ تھا اس لئے وہ بہت پرجوش تھی کہ تیاری بہترین ہونی چاہیے ۔ اس لئے اس نے تقریر کے بہترین مواد کے لیئے  اپنے محلے کی ٹیوشن ٹیچر سے رابطہ کیا جو ایک بہترین مُدرّسہ بھی تھیں اور سیرت النبی  ﷺکے موضوع پر اپنا ایم فل کا مقالہ بھی لکھ رہی تھیں ۔

لائبہ ان کے گھر گئی حال احوال اور تھوڑی گفتگو کے بعد مس فائزہ نے کہا لائبہ کام شروع کرنے سے پہلے تم جلدی سے واش روم میں جاکر  وضو کرلو میں جب تک  تمہارے لیے چائے بناتی ہوں لائبہ حیرت سے ٹیچر کی طرف دیکھتے ہوئے وضو کرنےچلی گئی واپس آئی تو ٹیچر کی امی چائے رکھ کر بیٹھی ہوئی تھیں لائبہ نے مس فائزہ کا پوچھا تو آنٹی کہنے لگیں وہ بھی وضو کررہی ہے ابھی آتی ہے ۔

ہم کون سا قرآن پڑھنے لگے ہیں جو وضو کیا جا رہا ہے لائبہ نے استفسار کیا

توآنٹی مسکرائیں کہ بیٹا جس ہستی کے متعلق آپ لوگ کام کر نے لگے ہو ان کے ناموس ومرتبہ کا تقاضا ہے کہ انتہائی ادب ملحوظ خاطر رکھا جائے ۔

چائے پینے کے بعد ٹیچر نے پوچھا لائبہ آپ نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کے کتنے پہلوؤں سے واقف ہو۔ زیادہ نہیں صرف اتنا کہ آپﷺافضل البشر ہیں۔ آپ ہی وجہ کائنات ہیں۔ آپ کے بےشمار معجزات ہیں ۔ ربیع الاول میں آپ کی پیدائش ہوئی  اس لئے مسلمان 12ربیع الاول کو بھی عید کی طرح مناتے ہیں ۔عمارتوں کو سجاتے ہیں ۔میلاد کی محفلیں سجاتے ہیں۔ آپ ﷺسے محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ اور

فائزہ نے مسکراتے ہوئے پوچھا

لائبہ خاموش رہی تو ٹیچر نے کہا کہ ہمیں نبی پاک ﷺسےاظہارمحبت کرکے کیا ملے گا

جنت۔ لائبہ جھٹ سے بولی

تولائبہ جن کے پاس محفلیں سجانے اور چراغاں کرنے کے لئے پیسے نہیں وہ جنت میں کیسے جائیں گے

تو لائبہ نے کہا ٹیچر میں بہت سے لوگوں کو جانتی ہوں جو پیسے جمع کرتے ہیں کمیٹی ڈالتے ہیں تاکہ وہ عید میلاد النبی  ﷺمناکر نبی پاک ﷺکو خوش کرسکیں ۔ظاہر ہے ٹیچر جب نبی پاکﷺخوش ہوں گےتو اللہ خوش ہوگا اور پھر ہی جنت ملےگی ۔

فائزہ اس کی ساری باتیں سنتی رہیں کچھ دیرخاموش رہ کر وہ بولیں لائبہ یقیناً نبی پاک ﷺکا اس دنیا میں تشریف آوری ہم مسلمانوں کے بہت زیادہ خوشی کا مقام ہے کہ آپ  ﷺکے آنے سے ہی انسانیت کو اپنی زندگی کا مقصد پتہ چلا ۔ انسانوں کو پتہ چلا کہ اللہ نے ہمیں کیوں پیداکیاہے نبی کریم ﷺسے محبت کا تقاضا تو یہ ہے کہ ہم آپﷺکی اتباع کریں،  آپ ﷺنے جو کام کیے ہم بھی وہ کام کرنے کی کوشش کریں جن کاموں سے ہمیں منع فرمایا ان سے رک جائیں ۔

صرف ربیع الاوّل میں آپ ﷺکی آمد کی خوشی نہ منائیں بلکہ ہر وقت شکر ادا کریں کہ اللہ نے ہمیں اپنے محبوب کی امت سے پیدا کیا ہے۔

لائبہ کیاتمھیں پتہ ہے کہ ربیع الاول میں میلاد کرنے کروانے کو باقاعدہ انڈسٹری کی شکل دے دی گئی ہے ایک محفل منعقد کرنے کے لئے جتنے لوگ کام کرتے ہیں وہ سب اس سے ڈھیروں ڈھیر کمائیاں کررہے ہیں

اسٹیج بنانے والے،پھول لیکر آنے والے، کھانا مہیا کرنے والے ،میلاد پڑھنے والے،میلاد کرنے والے اور ان کی ٹیم کو برانڈڈ ڈریس اور  میچنگ تسبیاں مہیا کرنے والے،فوٹو گرافی کرنے والے ،سب کما رہے ہیں ۔

اور تمہیں بتاؤں لائبہ یہ جو اسکول کالجز کی طرف سے بڑے بڑے میلاد کیے جاتے ہیں میرج  ہالز میں کالجز کے آڈیٹوریم میں اور وہاں کسی سفیر یامشیر اور شوبز کی مشہور شخصیات کو بلایا جاتا ہے تو وہاں سب لوگ اپنے نقطۂ نظر سے کالج کی جوان خوبصورت بچیوں کو دیکھ رہے ہوتےہیں کوئی ہوس کی نظر سے اور کوئی اپنی اگلی فلم کے لیئے خوبصورت چہروں کی تلاش کےلئے۔

ایک ایک محفل پر لاکھوں روپیہ خرچ کیا جا رہا ہے ۔بعض سادہ لوح اپنے گھروں میں برکت کی نیت سے محفلِ میلاد کرواتے ہیں۔ حالانکہ فضول خرچی میں کبھی برکت نہیں آسکتی ۔جس نبیﷺ کا یوم پیدائش منانے کے لیے مسلمان لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں وہ تو خود  سادگی کا مرقع تھے فضول خرچی کو شیطانی فعل قرار دینے والے تھے تو اس ساری فضول خرچی کے بعد کیا وہ ہم سے راضی ہوں گے  یا ناراض ؟

اور پھر یہ محفلیں بارہ ایک بجے سے شروع ہو کر شام مغرب تک چلتی ہیں جس میں تین نمازیں ضائع ہوجاتی ہیں ۔سوچو ہزاروں روپے کے میک اپ کرواکر کون خاتون اٹھ کر وضو کرکے نماز پڑھے گی ۔نبی پاک ﷺسے محبت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی سب سے بڑی سنت ہی چھوڑ دیتے جبکہ آپ ﷺکافرمان عالیشان ہے کہ” نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے “

لائبہ ہم وضو کرکے کیوں بیٹھے ہیں بھلا ؟

لائبہ کے پاس کوئی جواب نہیں تھا تو فائزہ خود ہی بولیں اس لیئے کہ نبیﷺ کی سنتوں کو دیکھتے ہوئے ان پر غور کرتے ہوئے ہم درودشریف بھی پڑھتے رہیں ،

آپ ﷺکی سیرت مبارکہ سے جو بھی سنت دیکھیں اس کو اپنے کردار کا حصہ بنائیں

آپ ﷺباعمل انسان تھے محفلیں سجاکر ذکرواذکار کرنے والے نہیں تھے بلکہ چلتے پھرتے سب سے زیادہ اللہ کو یادکرنے والے تھے۔دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا فرمانے والے تھے کیا ہم دوسروں کے لئے آسانیاں پیداکرتےہیں ۔ کہیں  ہم اپنے گھر والوں اور ساتھیوں کے لئے مشکلات پیداکرنے والے تو نہیں

آپ ﷺتوبہت بہادر تھے اللہ کے سواکسی سے نہیں ڈرتے تھے جبکہ ہم اتنے بزدل ہیں موت سے ڈرتےہیں ۔موت  کےخوف سے ہر ظالم وجابر کے آگے  بچھ جاتے ہیں اس کی ہربات مان کر اسے اور ظالم بنادیتے ھیں جس کے نتیجے میں ذلت ورسوائی بھی مول لیتےہیں

آپﷺاس کائنات کے سب سے سچے انسان تھے جھوٹ سے سخت نفرت کرتےتھے جبکہ ہم دن رات جھوٹ بولتے ہیں اور جھوٹ کو مصلحت کا نام دیتے ہیں

آپﷺبہت صفائی پسند تھے جبکہ ہم مسلمان صفائی سے کوسوں دور ہیں ۔اپنے گھر صاف کرکےکچراباہرگلیوں میں پھینک کردوسروں کے لیے پریشانی کا باعث بنتے ہیں

اگر ہم یہ دوتین سنتیں اپنے کردار میں شامل کر لیں تو ہمارا کردار مضبوط ہوگا اور کردار کی مضبوطی ہی ہمیں آپﷺکےہاتھوں آب کوثر کا حق دار بناسکتی ہے وگرنہ نبی ﷺکی صرف تعریف کی محفلیں ہمارے کسی کام نہیں آنے والیں بلکہ خدانخواستہ کہیں الٹا ہمارے خلاف حجت نہ بن جائیں

لائبہ کچھ یقین وبےیقینی کی کیفیت میں سن رہی تھی ۔پھر اس نے کہا ٹیچر مجھے سیرت پاک کی کوئی کتاب دیجئے میں اس کا مطالعہ کرناچاہتی ہوں ۔ فائزہ نے” محمد عربی “کتاب اس کو دی۔

لائبہ نے سوچا تقریر بعد میں تیار کروں گی پہلے پیارے نبی ﷺکی مبارک زندگی کا اچھی طرح مطالعہ کرلوں ۔اپنی زندگی کا مقصد سمجھ لوں۔