وطن عزیزمیں ہرنیادن مہنگائی اور بلوں میں اضافےکی خوفناک خبروں سےشروع ہوتاہے۔ عام آدمی کی مشکلات میں بےپناہ اضافہ ہوتاجارہاہے۔ ہر شخص اپنی آمدنی کوبڑھانےکی فکروں میں گم ہے۔ امراض بڑھتےجارہےہیں ادویات کی قلت ہے۔ قوت خریدکم ہورہی ہےاوربےروزگاری عروج پرہےنتیجتا گھرگھرمیں فسادمچاہواہے۔ دنیاکےدھندوں نےہمیں دین سےپوری طرح غافل کردیاہے۔
یہ کہانی توہےعام آدمی کی اورہمارےحکمران طبقے کی عیاشیاں ہیں کہ ان میں کمی کاتصوربھی نہیں۔ ان لوگوں کےبچےباہر، جائیدادیں باہر، بینک بیلنس باہر، رہائش باہر، علاج باہر، پاکستان میں تویہ لوگ صرف حکومت کرنےاتےہیں اورملک کودونوں ہاتھوں سےلوٹ کرواپس پلٹ جاتےہیں۔ جس بستی کےرکھوالےہی ڈاکوہوں اسکی تباہی اوربدحالی میں کیاشک رہ جاتاہے۔
ملک میں بسنےوالوں کی بہت بڑی تعدادتوبنیادی سہولتوں سےپوری طرح محروم ہوچکی ہے۔ یہ لوگ دن بھرمحنت کرکےبھی بھوک مٹانےمیں ناکام ہیں۔ انکی محنت کی کمائی ظالمانہ بلوں اورٹیکسوں کی نظرہوچکی ہے۔ غریب بیچارہ خوراک یاعلاج کےلیے چوری کرلےتواسکی خوب خبرلی جاتی ہے۔ جبکہ اشرافیہ اپنی شاہ خرچیوں کےلیےقومی خزانےکو بھی لوٹ لےتو رعایت کی مستحق ہے۔ عام نوجوانوں کےلیےصحت مندتفریح کےمواقع ختم ہوچکےہیں جبکہ اشرافیہ کےلیےبڑےبڑے گالف کلب سرکاری سطح پرحاضرہیں۔ ڈیرھ لاکھ سرکاری گاڑیاں، مفت پٹرول اورمفت بجلی کی سہولتیں دستیاب ہیں۔ رہائش کےلیےشاندارمحلات، نوکرچاکر، اسپیشل پروٹوکول، بھاری الاؤنسزاورتنخواہیں ہیں۔
17.4 ارب ڈالرسالانہ افسرشاہی پرخرچ ہورہاہے جبکہ ملک کےکل ذخائرپانچ یاچھ ارب ڈالرز ہیں۔ پچھلےایک سال میں بجلی کے34کروڑ یونٹ اشرافیہ نےمفت استعمال کیے۔ پی ڈی ایم حکومت میں 500ارب روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ پرائیویٹ کمپنیاں انتہائی مہنگی بجلی بنارہی ہیں اورعوام ادائیگی پرمجبورہیں۔
غریب فاقہ کش عوام کی محنت کی کمائی سے اشرافیہ کی عیاشیوں کاسامان کیاجارہاہے۔ نئی نسل کودین بےزارتعلیم دی جارہی ہے۔ نوجوانوں کو موبائل کلچرکاعادی بنادیاگیاہےتاکہ نہ وہ بیدار ہوں اورنہ اشرافیہ کی عیاشیوں میں رکاوٹ بنیں۔
اس سنگین صورتحال میں اگرہم گھروں میں بیٹھ کرکوسنے، گالیاں اوربدعائیں دیتےرہیں، ظالمانہ بلوں اورٹیکسوں کی ادائیگی اپنے خون پسینےکی کمائی سےکرتےرہیں۔ بنیادی ضرویات سےمحرومی کےباوجوداگرہم یونہی پس پس کرجیےجائیں گےتو ائی ایم ایف بھی راضی اورہمارادرندہ صفت حکمران طبقہ بھی خوش۔ ہماری بددعاؤں اورکوسنوں سےان لوگوں کوکوئی فرق نہیں پڑےگا۔
دجالی میڈیاکاکام ہےمایوسی پھیلانا۔ ہرطرف یہی صدائیں سننےکومل رہیں ہیں کہ ملک میں لیڈرشپ کافقدان ہےلیکن حقیقت یہ ہےکہ لیڈرشپ موجودہے لیکن ہم پہچاننےمیں غلطی کررہےہیں۔ عام آدمی کےلیےجتنا ریلیف اسلام کےنظام رحمت میں ہے ڈھونڈےسےبھی کہیں اورنہیں مل سکتا۔ حکمرانوں اورذمہ دارافرادکاجتناکڑامحاسبہ خلفائےراشدین کے دورمیں ہوااسکی نظیرپوری انسانی تاریخ میں موجودنہیں۔ ہم اسلام سےڈررہےہیں اسی لیےاسلام پسندوں سےدوررہناچاہتےہیں۔ افسوس کہ جوچیز زندگی بخشنےوالی ہےاسکاتوہم نام بھی لینانہیں چاہتےاورجوچیزہماری موت کاپروانہ لیےہمارے سروں پرسوارہےہم اسی کےپیچھےدوڑرہےہیں۔ اشرافیہ کااسلام بےزاررویہ توقابل فہم ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ اسلام آگیاتو خیرنہیں لیکن عام آدمی کی اسلام بےزاری توجاہلانہ حماقت کےسوااورکچھ نہیں۔ ان حماقتوں کاانجام ہم سب کےسامنےہے۔ ماضی کی غلطیوں کی سزاپارہےہیں۔ اب بھی بازآجائیں توہمارےنقصان کی تلافی ممکن ہے۔ لیکن اگرہم نےانکھیں کھولنےسےانکارہی کیےرکھاتوجلدہی پانی سرسےگزرجائےگااورہم چاہ کربھی اپنےاپ کوتباہی سےبچانہیں سکیں گے۔
اگرہم اپنی نسلوں کوتباہی سےبچاناچاہتےہیں توہمیں چاہیےکہ فوری طورپربےدارہوں، متحدہوں، اسلام کے سایہ رحمت میں آئیں، دوست اوردشمن میں تمیزکرناسیکھیں، ایمانداراوراہل لوگوں کوتلاش کریں انکےہاتھوں میں ہاتھ دیں اوراپنےقیمتی ووٹ سے انھیں کامیاب بنائیں۔
اگرہم کچھ کرپائےتواُمیدہےاشرافیہ جمہوریہ پاکستان کواسلامی جمہوریہ پاکستان میں بدل سکیں گے۔ جماعت آپکی منتظرہے آئیں ہماراساتھ دیں۔ ووٹ بھی دیں اورتعاون بھی کریں۔
خدانےآج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہوجس کواپ اپنی حالت کےبدلنےکاخیال