اے چھ ستمبر کے شہیدو

دین کو ابن ِعلی نے کل بہتر (72) سردیئے
آؤاب ہم بھی جلائیں اپنے اپنے گھر دیئے

چھ ستمبر کو وطن کی نذر کرنے کے کیلئے
بھائی بہنوں نے دیئے ازدواج نے شوہر دیئے

گونج اُٹھی جب فضائیں نعرہ تکبیر سے
سورماؤں نے سبھی اپنے دیے گل کر دیئے

جوبھی جس کے پاس تھا کرتا گیا نذرِ وطن
ماؤں بہنوں بیٹیوں نے اپنے سب زیور دیئے

پاک دھرتی کا ہر اک جانباز ہے راجا عزیز
ماؤں نے اس قوم کو کیا کیا حسیں اختر دیئے

مرحبا صد مرحبا شبیر، اکرم اور سوار
جان وتن اپنے وطن کی سرحدوں پر دھردیئے

سرحدیں محفوظ ہیں منہاس، جذبوں کے طفیل
جب تلک روشن ہیں میرے دیس کے سرور دیئے

یاد میں اپنے مہکتے گُل ہیں لالک جان سے
دل میں ہیں روشن ہمارے جیسے امبر پر دیئے

سرحدوں کے ہیں محافظ ! اپنے کرنل شیر کو
سجدہ تعظیم میں دشمن نے بھی سر دھردیئے

السلام ! اے چھ ستمبر کے شہیدو! السلام
دین کے جوتھے تقاضے تم نے پورے کر دیئے