سستے بازار دنیا کے تمام ممالک میں ہی لگتے ہوں گے کیونکہ دنیا میں مختلف ممالک ہیں جن کے مختلف شہر ہیں، اللہ تعالی نے اس دنیا میں طرح طرح کے انسان پیدا کئے ہیں جن کے رنگ و نسل سب مختلف ہوتے ہیں سب کی نسل ذات سب مختلف ہوا کرتی ہے۔ مگر جہاں انسان کی ضروریات کی بات آجائے وہاں سب کی ضرویات ایک جیسی ہیں کھانا پینا جاب کی تلاش نیند سکون وغیرہ وغیرہ۔
کل جمعہ کا دن تھا میں تقریباً پانچ برس بعد ذہن بناکر خریداری کرنےجمعہ بازارپہنچ گئی۔ میرے ساتھ میری بہن اور بھابی بھی تھیں، سوچا تھا کہ 3 ہزار میں بہت کچھ مل جائے گا مگر افسوس کی بات پہلے تو کرایہ ہی اتنا زیادہ لگ گیا کیونکہ گھر میں گاڑی ہونے کے باوجود ہم تینوں کو گاڑی چلانا نہیں آتی تھی اس لیے و سوچا رکشا سےجانے کا پروگرام بنایا تھا۔
پیٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے گھر سے جمعہ بازار جانے کیلئے رکشے کا کرایہ 200 روپے لگ گیا، وہ بھی رکشے والے کی نہایت مہربانی کے ساتھ کہ باجی جی آپ تینوں باجیوں کے لیے صرف 200 سو روپے ورنہ پیٹرول بہت مہنگا ہے باجی، خیر جب ہم بازار پہنچے تو ہمیں معلوم ہوا کہ ہم تو پروگرام بناکرآئے تھے کہ3000 میں اچھا خاصہ سامان لے آئیں گے مگر جب بازار پہنچے تو معلوم ہوا کہ نہیں بھئ مہنگائی نے ان سستابازار کو بھی مہنگا کردیا ہے۔
مجھے جامنی رنگ کی ایک گھڑی پسند آئی جو نہایت خوبصورت لگ رہی تھی میں نے پوچھا بھائی کتنے کی ہے دکاندار نے کہا باجی 2000 روپےکی ہے حالانکہ بامشکل 700 تک کی ہوگی۔ اتنی مہنگی ہونے کے باعث نہیں خریدی اب بھئی ہم تینوں 3000 کا اپنا ٹارگٹ رکھ کر گئے تھے تو 2000 کی گھڑی لے لیتے تو باقی کیا ہوتا۔
بازار میں آگےبڑھے تو سبزی فروش بیٹھے تھے سبزی تو چلو پورے ملک میں ہی مہنگی ہے تو یہاں بھی مہنگی تھی مگر ضرورت کی تھی اس لئے ہم نے 500 کی خریدلی۔ پھر ہم ایک اسٹال پر گئے وہاں بڑی اچھی چھڑیاں نظر آئیں ہم نے 300 کی تین چھڑی خریدیں پھر واپس آنے کا پروگرام بنانے سے پہلے سوچا بازارکا ایک چکر اور لگالیں۔
ارے بھئی ہم جہاں گئے سب بہت مہنگا تھاہماری زبانوں سے ایک ہی آواز نکلی اس سےتو اچھا تھا ہم سستا بازار نا آتےاور پھر ہم نے سوچا بازار سے کچھ خاص خریدا نہیں چلو چاٹ اور گول گپے کھالیتے ہیں، تین پلیٹ خریدیں اور کھانے کے بعد ہم نے گھر جانے کیلئے رکشا روکا، رکشے والے بھائی نے 250 روپے لیےاور پھر ہم گھر آگئے اور فیصلہ کیا کہ اب تو شاید ہی کبھی ہم جائیں سستا بازار۔