حسینیت

محمد آصف کا نام دنیائے کرکٹ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جس نے کم وقت میں اپنی بہترین بولنگ سے لوگوں کو محظوظ کیا جس کی بارے میں شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ وہ جادو کیا کرتا تھا ایک ہی اوور میں ان سوئنگر آؤٹ سوئنگر کرواکے کسی بھی بلے باز کو پریشان کردیتا تھا لوگ اس کے اسپیل دیکھنے کے لئے ہی میچ دیکھا کرتے تھے کہا جاتا ہے کہ وہ واقعی بال سے کھیلا کرتا تھا لیکن آج محمد آصف کہاں ہے کرکٹ میں اس کا نام بس ماضی بن کے رہ گیا ہے۔ ایسا کیوں ہوا یہ عظیم بولر دنیا کی چمک سے ایسا خیرہ ہوا کہ صحیح اور غلط کی پہچان کھو بیٹھا جو نام جو پیسے اسے اللہ جائز طریقے سے دے رہا تھا اسنے زیادہ کی تمع میں غلط ذرائع سے حاصل کرنا چاہے محمد آصف ہی کیا اس جیسے انگنت لیجنڈ گمنامی میں چلے گئے ہیں۔

اسی طرح کرکٹر ہوں یا کوئی اور کھلاڑی صنعتکار ہوں یا تاجر سیاستدان ہو یا بیوروکریٹس یوں کہئے کہ ملک کے اعلی ترین منصب سے لے کر خاک روب تک کا معاملہ یہ ہے کہ کوئی اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا کوئی اپنے منصب کا ناجائز فائدہ اٹھارہا ہے کوئی رشوت جیسے اور کرپشن جیسے کاموں میں مبتلا ہے یہاں تک کہ اپنی کاکردگی کو سب سے منوانے نام اور شہرت کمانے کے لئے اپنے سے بہتر کو راستے سے ہٹانے کے لئے ہر ممکن کام کیا جارہا ہے جھوٹ رشوت دغا بازی چور بازاری ذخیرہ اندوزی ملاوٹ ناقص اشیاء لگتا یوں ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کےدور تک جو جو برائیاں آئیں وہ ہم میں بدرجہ اتم موجود ہیں.

لیکن پھر بھی ہم اگست میں محب وطن پاکستانی ربیع الاول میں سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور رمضان میں سچے مسلمان اور محرم میں پکے حسینی بن جاتے ہیں، لیکن کیا کبھی ہم نے سوچا ہے کہ حسینیت ہے کیا ؟ حسینیت نام ہے تقوی کا اللہ کے خوف کا اللہ کو جوابدہی کا اسلام کا سچائی کا وفاداری کا عزم و ہمت کا ظلم کے خلاف برسرپیکار ہونے کا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ایمان و یقین کا اور جب حسینیت کو اپنایا جاتا ہے اللہ کے خوف ہوتا ہے تو پھر یہی محمد آصف جیسے لوگ غلط روش پر چلنے کی بجائے صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لئے حسینی رستے پر چلتے ہوئے کسی کے بہکاوے میں نہیں آتے بلکہ عزم و ہمت کی دیوار کی مانند حضرت حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے غلط کام کرنے کی بجائے اپنی صلاحیتوں سے نام پیدا کرتے ہیں.

جس سے نہ صرف دنیا بلکہ آخرت بھی روشن ہوجاتی ہے اسی طرح حسینیت پر چلتے ہوئےسامراجی دجالی فتنوں کے آگے سر تسلیم خم نہیں کئے جاتے نہ انتخابات کے وقت ذات برادری نسل زبان یا اثر و رسوخ دیکھا جاتا ہے بلکہ ان موذی عوامل کو یزیدیت کے مانند یکسر رد کرکے حسینی اقدار کو اپنا کر صادق و آمین اشخاص کو چنا جاتا ہے جو اسمبلیوں میں پہنچ کر اسلامی فلاحی مملکت کے لئے کام کرتے ہیں پھر جیسا کہ دنیا نے دیکھا کہ کئی صدیوں تک مسلمانوں نے دنیا پر راج کیا اور اب بھی جو لوگ جو قومیں جو ملک حسینیت پر گامزن ہیں ان کو کسی آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں ان کو کسی یو ایس ایڈ کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے رستے پر چلتے ہوئے راستے میں آنے والے تمام نامسائب حالات سے برسرپیکار ہوتے ہیں تو اللہ ان کو دنیا میں بھی سرخرو کرتا ہے اور آخرت میں بھی جنت الفردوس ان کی منتظر ہے۔

اور یہی نہیں اگر ہم اللہ کے خوف اس کو جوابدہی کے احساس اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے کوئی بھی کام کریں چاہے وہ کھیل کا میدان ہو یا جنگ کا وہ کوئی دفتر ہو یا صوبائ وفاقی اسمبلی وہ اپنے اہل و عیال سے معاملات ہوں یا خاندان سے تعلقات وہ پھر اپنی زندگی کے ہر ہر معاملے میں اللہ کی خوشنودی کے لئے ان معاملات کو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق کرتے ہیں اور درحقیقت یہی حسینیت ہے۔