کافی ہے اتنا سچ ۔۔؟؟؟

گزشتہ پینتیس برس سے جماعت اسلامی کراچی پہ مسلط ہے ، انیس سو پچاسی میں اس وقت کے امیر میاں طفیل محمد نے نشتر پارک جلسے میں فرمایا جماعتیو! وی سی آر بیچو کلاشن کوف خریدو ، اہل جماعت نے اس پکار پہ لبیک کہا ۔۔۔
شہر میں میئر جماعت اسلامی کا ، طویل ترین گورنر جماعت اسلامی کا ۔
سندھ اور وفاقی حکومت میں وزراء جماعت اسلامی کے ۔
اور تو اور سید مشرف شاہ بھی جماعت اسلامی کا ۔
کراچی میں چائنا کٹنگ کرکے کھیل کے میدان اور رفاعی پلاٹس جماعت اسلامی کے ناظم نعمت اللہ خان نے بیچے ۔۔۔
سرکاری اداروں اور جامعات میں سینکڑوں جماعتیوں کو نوکریاں بانٹی ۔ اس دوران اعلی درجے کے اسپتال تعلیمی اور فنی ادارے بنائے جسکی کائنات میں دھوم مچی ہے ۔
کچھ برس قبل جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن کے بیٹے کی شادی واشنگٹن کے مرکزی علاقے میں ہوئی ۔ ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی کی صاحبزادی کی تقریب نکاح دبئی میں ہوئی ۔ شاہد ہاشمی کے فرزند ارجمند کی بارات لندن سے آئی ۔
لالو کھیت ، کورنگی ڈیڑھ ، مکا چوک اور نارتھ کرانچی دومنٹ چورنگی پہ رہنے والی جماعتی قیادت ڈیفنس کلفٹن اور کار ساز منتقل ہوچکی ۔
ہاں یہ تو بتانا ہی بھول گیا اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے سراج الحق لندن بھاگ گئے وہاں سے پارٹی چلاتے رہے اس دوران کئی نائب امراء ، سیکریٹریز اور مقامی قیادت سراج الحق کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے پہ نامعلوم افراد المعروف تھنڈر اسکواڈ کے ہاتھوں ماری گئی کراچی تنظیمی کمیٹی کے مفرور سابق سربراہ حافظ نعیم الرحمن کی ایماء پہ بلدیہ میں فیکٹری ڈھائی سو انسانوں سمیت جلائی گئی ۔
رضا حیدر نامی جماعت اسلامی کے ایک ایم پی اے کے قتل کے جرم میں ایک سو ایک کنڈیکٹر موچی چوکیدار مزدور اور راھگیر مار گئے درجنوں گاڑیاں جلا ڈالیں ۔
حکیم سعید کو اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کے ناظم نے شہید کیا ۔ بھتہ ونگ کا انچارج بھی یہ ناظم تھا جس کی عرفیت لنگڑا تھی ۔
جماعت اسلامی سے الگ ہونے والے سابق مئیر کراچی نعمت اللہ خان اور سابق گورنر سندھ محمد حسین محنتی نے سراج الحق کے سارے پول کھول دئیے ہیں کہ کس کس طرح انہوں نے لُوٹا ماری کی گٹکے ماوے کے کارخانے چلائے کیبل کا کاروبار سنبھالا اور بچوں کو امتحانات میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زریعے نقل کرائی اسی طرح سے اسلامی جمعیت طلبہ نے آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سو کے قریب معصوم طلبہ کے جسموں میں ڈرل کے زریعے سوراخ کئیے گوشت نوچا اور فائرنگ کرکے شہید کیا ، یہی وجہ ہے کہ آج جام لنڈھاتے سراج الحق فرسٹریشن کا شکار ہیں اور پاکستان کو تباہ کرنے کے لئیے روس امریکہ ہند و کوریا سے مدد اور جوہری بم مانگتے پھر رہے ۔۔۔
ولی بابر کو جب جماعت اسلامی نے قتل کیا اور اسکے بعد اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ رحمن نے فیض اللہ خان نامی سڑک چھاپ صحافی سے کہا بیٹا کہیں دور نکل لے ورنہ تُو بھی نمٹا دیا جاوے گا ۔۔
جماعت اسلامی کے مرد درویش امیر سراج الحق نے چھتیس بار پارٹی قیادت و حکومت چھوڑی مگر مجلس شوری کے ” پُر زور ” اصرار پہ ہمیشہ تُھوکا چاٹا اور پرانی تنخواہ پہ کام کیا ۔۔۔
حالیہ دنوں میں جماعت اسلامی کے چار دھڑے بن چکے ہیں لیکن شنید ہے کہ جس دن سراج الحق کی مخصوص کال کو کراچی میں اجازت ملی دوبارہ کھوئے دن لوٹ آئیں گے ۔۔۔
کافی ہے اتنا سچ ، ہوگئی تسلی ۔۔۔؟؟؟

حصہ
mm
فیض اللہ خان معروف صحافی ہیں۔۔صحافیانہ تجسس انہیں افغانستان تک لے گیاجہاں انہوں نے پانچ ماہ تک جرم بے گناہی کی سزا کاٹی۔۔بہت تتیکھا مگر دل کی آواز بن کر لکھتے ہیں۔کراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل س وابستہ ہیں

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں