چیٹ جی پی ٹی نے انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل کو چیلنج کیا اور پھر ایک اے آئی متعارف کروا دیا۔ جس کا مقصد لوگوں کو سب سے آسان اور تیز ترین سرچ پر معلومات فراہم کرنا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی کے اے آئی سسٹم کے پاس ہر سوال کا جواب ہے، جو بھی پوچھیں گے وہ آپ کو بتائے گا۔ یہ ایک کمال کی چیز تھی۔مگر گوگل کو کب یہ بات برداشت ہوتی گوگل نے بھی اپنا اے آئی بارڈ متعارف کروا دیا جو کہ چیٹ پی ٹی کے مقابلے میں زیادہ پاور فل ہوگا۔
اس سے بڑھ کر یہ سسٹم مارکیٹنگ کے میدان میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ گوگل اے آئی بارڈ کے ذریعے اب مارکیٹنگ کے اہداف حاصل کرنا آسان ہوں گے۔ یعنی گوگل جانتا ہے کہ کپڑے کے اشتہار کسے دکھانا ہے۔ آئی ٹی کا اشتہار کون دیکھنا چاہیے گا اور کس کو پراپرٹی وغیرہ میں دل چسپی ہے۔ اب یہ سوال کہ یہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے دنیا کو کیوں خطرہ محسوس ہورہا ہے؟
اس کا جواب تو بہت طویل ہے تاہم کئی چیزیں ہیں جن پر بات کرنا ضروری ہے۔ دنیا کو پہلا بڑا خطرہ یہ ہے کہ اس نظام سے نوکریوں پر بڑا برا اثر پڑے گا۔ یعنی جب سب کام مصنوعی ذہانت کردے گا تو پھر جاب کے لیے انسانی ضرورت ختم ہوجائے گی۔
دوسرا بڑا خطرہ ہے یہ ہے کہ اس سرچنگ میں ملنے والا مواد گمراہ کن بھی ہے۔ گوگل پر جب سرچ کیا جاتا تھا تو گوگل بعض سوالوں کا جواب دینے کے بجائے منع کردیتا تھا کہ اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔ مگر اے آئی ایسا نہیں کرتا۔ وہ آپ کے سوال کا کوئی بھی جواب ڈھونڈ کر آپ کو دے گا۔ اس میں بہت سارے سوالوں کے جواب نہیں ہونے کے باوجود جب آپ کو جواب ملے گا تو آپ یقینا اس سے گمراہ ہوں گے۔
دنیا کو یہ بھی خطرہ ہے کہ اس نظام سے ملنے والی معلومات سے دنیا میں بڑے پیمانے پر غلط نظریات کو بڑھاوا ملے گا۔ یعنی کچھ ایسا ہوسکتا ہے جو نہیں ہونا چاہیے اور یہ سسٹم اس کا خیال بالکل نہیں کرتا اس کو صرف جواب سے مطلب ہے اور وہ اپنا جواب دے گا۔
ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کو انسانیت کیلئے خطرہ قرار دیا اور ساتھ ہی اپنا ایک چیٹ بوٹ متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے۔
ایلون مسک بھی چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں اے آئی چیٹ بوٹ ‘ٹروتھ جی پی ٹی’ لائے گا جو سچ کی تلاش کرنے والا چیٹ بوٹ ہوگا۔ ایسا چیٹ بوٹ ہوگا جو کائنات کی فطرت اور انسانیت کو سمجھ سکے گا، اس طرح وہ انسانوں کی تباہی کا باعث نہیں بنے گا۔ ایلون مسک کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی گاڑیوں یا راکٹ سے زیادہ خطرناک ہے یہ انسانیت کو تباہ کر سکتی ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی چیٹ بوٹس کئی گنا زیادہ ذہین ہیں اور یہی وجہ ہے کہ افرادی قوت کی ضرورت میں کمی آنے سے متعدد شعبے متاثر ہوں گے اور ملازمین کو فارغ بھی جا سکتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے متعلق جاننے کی آپ کو کیوں ضرورت ہے۔ اُسے آپ یوں جانیے کہ جیسے آپ تعلیم کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ ملک کی 53 فیصد آبادی تعلیم یافتہ ہے، 47 فیصد جاہل ہے، ایسے ہی جب اے آئی کے متعلق پوچھا جائے گا تو آپ اس میں 3 فیصد بتا کر خود کو 97 فیصد جاہل شمار کریں گے۔
آپ خواہ کسی بھی شعبے سے ہوں آپ کا واسطہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے پڑ چکا ہے یا پڑنے والا ہے۔ اگر آپ نے موبائل پر کال کی یا گوگل سرچ اور میپ پر راستہ تلاش کیا۔ تو آپ اے آئی کے صارف ہیں۔ فیس بک، انسٹاگرام، گوگل، یوٹیوب سمیت مختلف ایپس کے استعمال کے دوران آپ نے کسی بھی چیز پر ٹھہرائو کیا یا پھر اسے سرچ کیا بس پھر اے آئی سسٹم کام کرنا شروع کردے گا یعنی ہر وقت آپ کو وہی چیز دکھانے کی کوشش کرے گا جو آپ نے تلاش کی ہوگی۔
اے آئی سے دفاعی نظام کو بھی خطرات ہیں۔ ہائبرڈ وار اور سائبر وار میں اے آئی کا بہت اہم کردار ہوگا۔ کس کی معلومات چرانی ہے اور کس کو پہنچانی ہے یہ سب اے آئی کام کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر آنے والا سال ماضی کی نسبت سائبر حملوں میں نمایاں ہوتا ہے۔ نہ صرف دفاعی نظام پرسنل ڈیٹا بھی اب اس سے محفوظ نہ ہوگا تو ایک عام فرد کی زندگی میں اس کا کردار خطرناک حد تک متاثر کن ہوا۔ ابھی تک بس یہ جاننا ضروری ہے۔ دیکھتے ہیں آگے کن کن خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن یہ تیز رفتار سسٹم ہے اس کا یقینا فائدہ اٹھانے والے خاصا فائدہ اٹھائیں گے۔