اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آ ئیں اور مسلمان باندی ( آ زاد ) مشرک عورت سے بہتر ہے۔ خواہ وہ تم کواچھی لگتی ہو ۔ اور مشرک مردوں سے (اپنی عورتوں) کا نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آ ئیں۔ (سورہ البقرہ آ یت 121)
اور مسلمان غلام ( آ زاد ) مشرک مرد سے بہتر ہے۔ خواہ وہ تم کو پسند ہو ۔ یہ ( مشرکین) تمہیں دوزخ کی آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے اذن سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے اور لوگوں کے لیے اپنی آیات بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت قبول کریں۔
جس طرح کسی عمارت کی تعمیر یعنی بنیاد میں پہلی اینٹ کی اہمیت ہوتی ہے کہ جتنی گہرائی میں یہ اینٹ رکھی جائیگی اس پہ بننے والی عمارت اتنی ہی مضبوط و مستحکم ہوگی۔ بلکل اسی طرح معاشرے کی بنیاد یا یونٹ گھر ہے اور ایک گھر کی مضبوط بنیاد نکاح سے پڑتی ہے۔ نکاح کی بنیاد پر تشکیل پانے والے یونٹ یعنی گھر سے ہی معاشرہ وجود میں آتا ہے اس آیت میں جس اصول کی طرف رہنمائی کی گئی ہے وہ یہی ہے کہ ایک گھر کی بنیاد میں خدائی اسکیم کی اقامت کے نصب العین کو مرکزی حیثیت حاصل ہو نی چاہیے ۔ دونوں فریقین کے ازدواجی تعلقات کی بنیاد جب خدائی اسکیم کی اقامت ہوگی نظریہ اور نصب العین ایک ہوگا تو ہی آ نے والی نسل کی درست تربیت اور ذہن سازی ہوگی۔ جس سے ایک للہیت پر مبنی معاشرہ وجود میں آئے گا۔
دنیا کا سب سے پہلا رشتہ جو اللہ تعالیٰ نے بنایا وہ شوہر اور بیوی کا رشتہ تھا کیونکہ اسی رشتے سے دنیا کی ابتدا ہونی تھی اور دونوں ایک دوسرے کے ہمدم غم گسار اور معاون مددگار تھے۔ یہ رشتہ چند فقرے ادا کرنے سے ہی انتہائی مضبوط بندھن میں بندھ بھی جاتا ہے اور اتنا ہی کمزور بھی کہ چند فقرے ادا کرنے سے ٹوٹ بھی جاتا ہے اور اس رشتے کو مضبوطی اور توانائی نصب العین سے ہی ملتی ہے۔ جب نصب العین ایک ہوتا ہے تو مزاج، عادات و اطوار اور ذہن اور دل بھی آپس میں ایک ہوجاتے ہیں اور شیطان کی دست برد سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔
مشرک عورتوں کا مومن مردوں سے اور مومن مردوں کا مشرک عورتوں سے نکاح اسی وجہ سے ممنوع کیا گیا کہ اس میں نصب العین کو فوقیت حاصل نہیں ایک خدائی اسکیم کا دلدادہ تو دوسرا فریق باطل اسکیموں کا پرستار ایک فریق توحید کا قائل تو دوسرا فریق ایک سے زیادہ خداؤں کا گرویدہ تو نبھے تو کیسے نبھے۔ اور ان کے مقابلے میں مومن مردو عورت کہ چاہے وہ غلام اور باندی ہی کیوں نہ ہوں اور وہ آزاد مشرک مرد و عورت چاہے کتنے ہی پسند کیوں نہ ہونکاح ممنوع کردیا گیا کیونکہ اللہ کو اپنی اسکیم میں کسی بھی قسم کی آمیزش یا ملاوٹ قابل قبول نہیں۔ اسی لیے ایمان والے غلام اور باندی کو ان آزاد مشرک مردو عورت پر ترجیح دی گئی کہ اللہ کے نزدیک مال اور خوبصورتی سے زیادہ اپنی اسکیم کی اقامت اہم ہے اور یہ مشرک تو شرک کی گندگی میں لتھڑے ہوتے ہیں تو وہ تو خود آ گ میں ہوتے ہیں اپنے زوج کو بھی اسی کا ایندھن بنادیتے ہیں۔ جبکہ مومن ازواج کو اللہ کی طرف سے جنت اور مغفرت کی بشارت ہے اگر وہ نصب العین کو تھام کر رکھنے والے ہوں۔ مومن مرد اور مومن عورتیں، ایک دوسرے کے رفیق ہوتے ہیں، تو مومن میاں بیوی بھی، ایک دوسرے کے رفیق حیات ہوتے ہیں۔
آج بھی اقامت دین کے نصب العین کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لیے ایسے اقامتی نکاحوں کی ضرورت ہے کہ ان یونٹس یعنی اہل ایمان کے گھروں سے ہی اقامت دین کے ساتھی اور مددگار فراہم ہوں۔ رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا۔