کتنا ڈر سا جاتا ہے ہر کوئی کہ یہاں کیمرے کی آنکھ دیکھ رہی ہے یہاں احتیاط برتی جانی چاہیے مطلب کوئی بھی اس جگہ چوری یا کوئی غلط کام کرنے سے پہلے کئی بار سوچتا ہے لیکن ہم عقل و فہم کے مالک نجانے اس باورات کو کیونکر نظر انداز کرجاتے ہیں کہ وہ رب کہ جو ہر جگہ ہر سعت ہر ساعت ہمیں دیکھ رہا ہے اور
ہر لمحہ ہمارے ساتھ دو فرشتے موجود رہتے ہیں جو ہمارا اعمال نامہ لکھ رہے ہیں ہم تو ہر بات بھول جاتے ہیں ادھر غلطی کی ادھر بھول گئے کبھی کبھار ہمیں یاد بھی ہوتا ہے مگر ہم جان بوجھ کر بھی اپنی غلطیوں کو نظر انداز کر جاتے ہیں اور یہی تو وہ پہلی غلطی ہوتی ہے اور پھر آہستہ آہستہ ایک سے دو سے چار اور پھر آخر ہم غلطیوں کے عادی ہو جاتے ہیں کہ ہمیں یہ بھی سمجھ نہیں آتی کہ صحیح اور غلط کیا ہے ضمیر پر جو پردہ پڑ جاتا ہے تو پھر کہاں کچھ نظر آتا ہے انسان عادی مجرم کی طرح غلطیوں سے گناہوں کی طرف بڑھنے لگتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا شعور عطا کیا اور دو راستے ہمیں دیے اور اب فیصلہ ہم پر چھوڑا کہ ہم اپنے خسارے کو چنتے کہ مفاد کو ؟ لیکن انسان کو ہمیشہ شیطان کے وسوسے بہلاتے ہیں اور وہ برے کو اچھا دیکھنا شروع کر دیتا ہے، راستہ بھٹک جاتا ہے اور پھر خسارے کی دلدل میں پھنستا چلا جاتا ہے جب برا ہو جائے تو قسمت پر الزام کبھی دوسروں کو۔ ذمہ دار مگر کبھی بھی انسان کوئی بھی خود کو الزام نہیں دیتا اور یہ بھی ایک بنیادی غلطی ہے ہمیں اپنے عیب کیوں نہیں دکھتے ہم خود کی اصلاح پر توجہ کیوں نہیں کرتے بات ایک ہی مجھے پسند آئی کہ ایک بار غلطی دو بار اور پھر کرو تو وہ غلطی نہیں سنگین جرم اور گناہ کی شکل اختیار کر لیتا ہر برا کام کر کے ہم قسمت پر ڈال دیتے ہیں اور اچھے پر خود کو شاباشی دیتے ہیں دنیااتنی ترقی کر گئی ہے کہ ایک جدید تحقیق کے مطابق ہوا میں پھیلی ہوئی سالوں پرانی آوازوں کو بھی سنا جا سکے گا ارے یہ تو انسان کی ایجاد ہے اس رب کی ذات کو کبھی سوچا ہے کہ جسے ہر بات کا علم ہےکوئی چھپا ہےیاظاہر سب جانتا ہے وہ ہمیں در حقیقت ان کیمروں سے ڈرنا چاہیے جو ہمارے کںدھوں پر ہر لمحہ سوتے جاگتے موجود ہیں ہر عمل ہر حرکت کی ریکارڈنگ جاری ہے اور ہم اس بات سے باخبر بھی ہیں کیونکہ مسلمان ہونے کے ناطے ہمارے ایمان کا حصہ ہے فرشتوں پر ایمان لانا ہم سے جو ہم نہیں کر رہے ہیں۔
بات یہاں دوسروں کی ہی نہیں میں خود کو بھی اس میبں شامل کرتی ہوں یہ جو ریکارڈنگ دنیا کی ہے اس میں آگے پیچھے ہو سکتا ہے مگر میرے رب کے نظام میں کوئی ذرہ بھر بھی بدلاؤ نہیں ہو سکتا انسان بس جان کر بھی انجان بنتا ہے مجھے اپنے بچپن کی کچھ باتیں آج بھی حرف بہ حرف یاد ہیں ہماری دادی جی بولتی تھیں۔ زمین پر زور سے پاؤں نہ مارو کہ اسکو بھی درد ہوتا ہے اور پھر یہ بات ہم ذہن میں بٹھا لیتے تھےوہ دن بھی کتنے اچھے تھے سچے لوگ احساس پیار دین سے محبت اور جاندار کے ساتھ بے جان چیزوں کی بھی حفاظت سکھائی جاتی تھی اعلیٰ اخلاق سکھانے جاتے تھے اور ہم بھی سیکھتے رہتے تھے اور یہ سیکھنے کا عمل جیتے جی یقین جانئیے کب ختم ہوتا ہے تجربات اور حوادث گو زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں مگر ہر بار ان کو دعوت دینا بھی کہاں کی عقلمندی ہے۔
بچنا تو ہمیں ہر قدم پہ ہوگا احتیاط تو بلکل ایسے ہی کرنی ہوگی جیسے کہ ہر لمحہ کوئی ہماری ویڈیو بنا رہا ہو ہم امت محمدیہ سے تعلق رکھتے ہیں یہ ہماری خاموش قسمتی ہی تو ہے اور اس کے لیے ہمیں شکر ادا کرنا چاہیے سجدوں میں گر گر کر اور اپنے نبی پاک کے اسوہ حسنہ کی پیروی کر کے دنیا وآخرت کی فکر کرنی چاہیے ہم تو ایسے بےفکر ہیں کہ جیسے یہاں ہی سب چلتے رہنا ہر روز کتنے لوگ مر جاتے ہیں اور ہم انکی موت پر چند آنسو بہا کر پھر زندگی کی بھیڑ میں گم سے ہو جاتے ہیں جبکہ موت تو عبرت کا نشان ہے اور ہماری موت کی یاد دہانی کروا کر جاتی ہے غم اور خوشی کی پہچان رشتوں کی قدر عزت واحترام سے عاری ہم کہیں اپنے دین سے دور تو نہیں ہو رہے خدا نہ کرے کہ ایسا کبھی ہو اور ہم اپنے خساروں کے بوجھ تلے دب کے نہ دنیا میں کامیابی حاصل کر سکیں اور آخرت کو بھی برباد کر لیں اورایسا کر کے ہم اپنے پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنھوں نے رو رو کر ہمارے لیے بخشش اللہ تعالٰی سے طلب کی کیا ہم روز قیامت ان سے آنکھ ملا پائیں گے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرما دے اور ایسی کوئی غلطی ہم سے سر زد نہ ہو دو باتیں ہی سمجھ میں رکھنی ہیں احتیاط بھی یہی کرنی ہے کہ ہر لمحہ اللہ تعالٰی کے فرشتے ہمارے لیے سی سی ٹی وی کا کام کر رہے ہیں اور ہمیں دنیا کی نہیں بلکہ اس رب العزت کی بارگاہ میں حاضری کی شرمندگی سے بچنا ہیمں نبی پاک ﷺ کی امتی ہونے کے ناطے اپنے ہر کیے کا خیال رکھنا ہوگا کہ اسی میں اللہ اور رسول کی رضامندی ہے اور جسے یہ رضامندی حاصل ہو جائےاسے پھر کسی اور چیز کی خواہش نہیں رہتی ایک اطمینان سا اتر جائے گا اور بے شک جو اللہ سے جڑ جاتے ہیں انکو پھر کسی اور کی ضرورت نہیں رہتی اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے اعمال کی درستگی میں مد فرمائے اور ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم اپنی آنکھیں اور دل کو اس احتیاط پر قائل کر لیں اور آخرت میں اچھے اعمال ساتھ لے کر اللہ کے حضور پیش ہوں تاکہ وہ ہم سے راضی ہو جائے۔
احتیاط یہ نہیں کہ کسی دنیاوی کیمرے کی آنکھ آپکو دیکھ رہی ہے احتیاط تو یہ کرنی ہے کہ میرے رب ذوالجلال کو ہمارے ہر کیے کی ہر لمحہ خبر ہے اور دیکھیں نہ ہم ساری دنیا سے ڈرتے ہیں کہ جو ہماری نہ ساری عمر بنتی ہے نہ ہم سے وفا کرتی ہے زندگی بھی تو اسی کی دی امانت ہے حتی کہ ایک سانس بھی ہم اللہ کی مرضی کے بغیر نہیں لے سکتے ایک رب سے ڈر جائیے یقین جانیے رب کی قسم سارے زمانے کے ڈر فکر سے آزاد ہو جایئں گے اور ہمیں تو بس رب ہی کافی ہے اللہ تعالیٰ سے عاجزانہ دعا ہے کہ ہمیں اپنی عقل اور فہم کو صحیح طریقے سے استعمال کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں نیکی اور راہ ہدایت کی روشنی سے ہم کنار کر دے اور ہمارے دلوں کو ایمان کے نور سے منور فرما دے، اللہ ہمیں اور پوری امت محمدیہ کی مغفرت فرمائے۔ آمین ثم آمین