فیصلہ

درد کے اس ساغر میں اب کے ڈوب جاؤں گی
یاد تم نہیں کرتے میں بھی بھول جاؤں گی

آنکھوں میں سمندر سا شہر سارا پتھروں سا
کس کو آخر حال دل اپنا اب بھلا میں سناؤں گی

زندگی کے جنگل میں سازشوں کے شعلوں میں
جل رہا ہے جب سب، کیسے خود کو میں بچاؤں گی

اب تلک جو درد سہا اب نہ سہا جاتا ہے
ٹوٹے ہوئے ضبط کو میں کیسے جوڑ پاؤں گی

دنیا بدلی موسم بدلے بدلا سب تو تم بھی بدلے
رسمی رسمی تعلق کو کیسے میں نبھاؤں گی

میں نے بھی یہ سوچ لیا فیصلہ یہ آخر کر ہی لیا
بھولنا ہے اب کے تمہیں دل سے میں بھلاؤں گی

یاد کی کیا بات ہے جی بات کی کیا بات ہے جی
اب کے بار منظر سے ایسے کھو میں جاؤں گی

ہاتھ میں نہ ہاتھ ہوگا ساتھ میرا ساتھ نہ ہوگا
یاد تم جو کرنا چاہو یاد بھی نہ آؤں گی