“میں نے تو اپنے بیٹے کی بات اپنے بھتیجی سے پکی کر دی، اب دیکھو نا آجکل لڑکیاں ” اس سے آگے کے الفاظ میں سننا نہیں چاہتی تھی حالانکہ وہ خاتون اپنی ساتھی سے مسلسل گفتگو میں مصروف تھیں اور شاید میرے بلکل پیچھے تھیں، مطاف الله کے بندوں سے بھرا ہوا تھا ۔
اللہ کے وہ خوش نصیب بندے جنہیں اسکے حکم سے یہاں آنے کی توفیق ہوئی اور طواف کرنے کی بھی، فی الحال مطاف میں طواف صرف عمرے والے کر سکتے ہیں اور جو صرف طواف کرنا چاہیں وہ فرسٹ فلور اور سیکنڈ پر کریں۔
اسلیے رب کائنات کا گھر اتنا قریب اور ہم سب دیوانہ وار اسکے چکر لگاتے ہوئے غفور و رحیم کی حمد وثناء ، توبہ واستغفار کرتے اور سب کے لیے پوری امت مسلمہ کے لیے دعائیں مانگتے تو سات چکر پورے ہوجاتے ہیں لیکن دعائیں پوری نہیں ہوتیں۔کتنے قیمتی ہوتے ہیں یہ لمحات اور مقام۔
اسی دوران ایک اور خاتون جو ہمارے آگے تھیں باآواز بلند اپنی دوسری ساتھی کو ویڈیو کال میں کہہ رہی تھیں۔”ساتواں چکر شروع ہورہا ہے اب میں بند کرتی ہوں ” وہ صاحبہ بھی آس پاس کے طواف کرنے والوں سے بے خبر بار بار یہ جملہ زور زور سے دہرا رہی تھیں دوسری طرف کی خاتون کو بڑی مشکل سے سمجھ آیا۔
عمرہ مکمل کرنے کے بعد حرم میں بیٹھے ان دونوں خواتین کاخیال آیا اور نبئ مہربان رسولﷺ کی بات اتنی دل میں اترتی ہے کہ ” الله جسکے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا اسے دین کا فہم دیتا ہے “وہ بیچاری کتنا پیسہ خرچ کرکے یہاں تک پہنچیں الله انکے عمرے کو قبول فرمائے آمین
بیشمار خواتین اسی طرح موبائل اور ویڈیوز میں مصروف تھیں، لیکن دین کا فہم کتنا ضروری ہے، اللہ کے حکم سے 33 سال سے الله کے گھراور اسکے رسولﷺ کے در پر حاضری نصیب ہوئی، پاکستانی اکثر بہنوں کو دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ عبائیہ ہوتا نہیں، دوپٹے میں لان کے سوٹوں میں سرخ سبز گلابی کپڑے جن سے حجاب بھی مشکل جبکہ میں نے اتنے سالوں میں جو دیکھا انڈین بنگلہ دیشی تک عبائیہ اور اسکارف میں ہوتی ہیں۔
باقی مصر ترکیہ ملائشیا سب بہترین طریقے سے اپنے آپ کو ڈھانپی ہوئی ہوتی ہیں، آخر ہمارے پاکستان میں ایسا کیوں؟ کیا حکومتی سطح سے عمرے والوں کے لیے کوئی ٹریننگ یا کوئی سرکلر ہی ایسا ہو کہ آپ کو ان اصول و ضوابط کی پابندی لازمی کرنی ہے۔
حکومتی سطح سے بات آئے گی تو ٹریول ایجنٹ بھی نیچے اتاریں گے، ورنہ پاکستانی خواتین اسی طرح پاکستان کو بدنام کرتی رہیں گی، وہی بات دین کا فہم،جس ملک کی پارلیمنٹیرین کے الفاظ یہ ہوں کہ ” دین صرف ٹوپی کے نیچے ہی نہیں ہوتا ” یعنی ہم سب دین پر عمل کرنے والے ہیں۔ ان الفاظ کے ادا کرنے والوں کو قوم بھی جانتی ہے الله تو دیکھ ہی رہا ہے۔
جب اوپر بیٹھے لوگ ایسے ہوں گے تو عام پاکستانی خواتین کا حال بھی ایسا ہی ہوگا۔اللہ کریم ہم سب کے ساتھ بھلائ کا ارادہ کرلیں اور دین کا فہم عطا فرمائیں آمین یا رب العالمین۔