اعتکاف کے لفظی معنی ٹھرنے کے ہیں اور دینی زبان میں کسی ایسی مسجد میں بیٹھنے کے وقت پنج وقتہ نماز پابندی سے ہوتی ہو اس میں اعتکاف کی نیت سے ٹھیرنے کو کہتے ہیں۔
حضرت علی بن حسین رحمة اللہ علیہ اپنے والد حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رحمت عالم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے ارشاد فرما یا کہ جس شخص نے رمضان المبارک میں آخری عشرہ کا اعتکاف کیا اس کو دو حج اور دو عمرے کا ثواب ملتا ہے۔
حضرتابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے اعتکاف کرنے والوں کے بارے میں فرمایا کہ معتکف تمام گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کو اس قدر ثواب ملتا ہے جیسے کوئی شخص تمام تر نیکیاں کر رہا ہو۔
جامع مسجد میں اعتکاف افضل ہے ۔20رمضان کو عصر کے بعد معتکف مسجد میں داخل ہو اور جب شرعی طور سے عید کے چاند کا ثبوت مل جائے تو اعتکاف ختم کر دیں۔ اعتکاف انفرادی عبادت ہے خالص اللہ اور بندے کا تعلق۔
حضورصَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم مسجد میں اپنے لئے ایک خیمہ تیار کرتے اور اسی میں اعتکاف فر ماتے۔اعتکاف میں مسجد سے باہر آنا منع ہے۔بس اس دوران زیادہ سے زیادہ تعلق باللہ کو بڑھائیں ۔اپنی اسطاعت کے مطابق نفلی نمازوں کا فرض نمازوں کے ساتھ اہتمام کریں۔قرآن کی تلاوت کریں غوروفکر کریں تدبر کریں ترجمہ اور تفہیم کا مطالعہ کریں ,ازکار کریں
. آج کے دور میں اس انفرادی عبادت کو اجتماعی بنا دیا ہے۔افطار و طعام اجتماعی ہوتا ہے۔پھر چائے ،پھر تراویح اور آرام کے بعد سحری اور چائے اور گپ شپ جاری رہتی ہے۔شب بیداری والی طاق راتوں میں اسی طرح پوری رات اجتماعیت میں گزرتی ہے۔
تراویح کے بعد اجتماعی پروگرام ہوتے ہیں۔ پھر چائے کا دور چلتا ہے۔ پھر سحری کا وقفہ پھر گپ شپ پھر چائے۔کبھ کبھی تو یہ محسوس ہو تا ہے کہ سامان خیمہ میں اور معتکف باہر خیمہ میں وقت گزار رہے ہیں جبکہ اس رات کی فضیلت اللہ نے قرآن میں فرمائی ہے کہ یہ ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔اس میں روح الامین اللہ کے ازن سے اترتے ہیں سلامتی ہی سلامتی ہے طلوع فجر تک۔ اس رات تقدیر کے فیصلے ہوتے ہیں۔
اعتکاف فرض کفایہ ہے۔ ہر بستی سے ایک فرد کو تو لازمی اعتکاف میں بیٹھنا چاہئے ۔ آج کے دور میں صورتحال یہ ہے کہ اتنے معتکف ہوتے ہیں کہ مسجد میں جگہ نہیں ملتی ،غیر سنجیدہ نو عمر طبقہ کثیر تعداد میں اس کا حصہ ہو تا ہے۔ نوجوانوں میں دین پھیلنا بہت اچھا ہے۔لیکن اس سے پہلے ان کی تربیت ہونی چاہئے اعتکاف کے مسائل معلوم ہونے چاہئے ۔
نصاب جاری کیا جا چاہئے کہ یہ یہ مطالعہ کر نا چاہئے اللہ سے محبت،جنت کی طلب دین کا شوق پروان چڑھنا چاہئے آخرت کا خوف پیدا کر نا چاہئے ۔انفرادی عبادت کو انفرادی ہی رہنا چاہئے اجتماعی تفریح نہ بنائیں۔اس عبادت کو اس کی روح کے ساتھ انجام دیں۔