کہتے ہیں نا ! کہ قطرہ قطرہ مل کر دریا بن جاتا ہے اور پھر یہ دریا سمندر کی لہروں کے ساتھ وسعتوں میں پھیل جاتا ہے – بلکل یونہی ہماری زندگی کا بھی معاملہ ہے رب العزت نے دنیا کے ہر نظام کو ہر معاملے میں بہت قرینے اور خوبصورتی سے سنوار کر بنایا اور ہر چیز اپنے وقت مقرر پر چلتی اور رکتی ہے رات اپنے وقت پر دن بھی اور پھر ہر ہر شے اسکے حکم کے مطابق تسلسل اور مسلسل قانون پر چلتی اور قیامت تک اسی کے حکم پر یہ نظام چلتا رہے گا ہمارے لئے یہ ایک بہترین مثال ہے اور اگر ہم اس نظام زندگی سے ہٹ کر چلیں گے تو پھر ہم کیسے منزل پا سکیں گے۔
اللہ رب العزت نے سانسیں دیں تو تسلسل سے یہ رک جائیں تو ہم مر سکتے ہیں دن رات سورج تارے ہوا چاند سورج سب اسی تسلسل اور مسلسل پر عمل پیرا ہیں ہم انسان جو اشرف المخلوقات ہیں ہم ہی ان سب باتوں کا،شعور رکھنے کے باوجود بہت سے معاملات میں نادانی کا مظاہرہ کرتے ہیں اگر ہم اللہ رب العزت کے حکم کی پیروی میں تسلسل برقرار رکھتے ہیں اور اپنے مسلمان ہونے کا حق ادا کرتے ہیں قرآن حکیم اور سنت رسول کی مکمل پیروی کرتے ہیں تو یقینی طور پر منزل کو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
ہم پر دو حقوق ہیں
حقوق اللہ
حقوق العباد
حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد بھی بہت اہم ہیں
جیسے نماز ہمیں وقت کی پابندی سکھاتی ہے- طہارت پاکیزگی کا درس دیتی ہے-اور ایک ایسی ڈھال بن جاتی ہے کہ ہمیں ہر لمحہ یہی احساس رہتا ہے کہ ہم نے اللہ کو ناراض نہیں کرنا -اللہ نے ہمیں اشرف المخلوقات بنا کر ہم پر احسان عظیم کیا جس کے لئے ہمیں اللہ کا ہر ساعت شکر گزار ہونا چاہیئے !
بیشک اللہ کو شکر کرنے والے لوگ بہت پسند ہیں، اللہ رب العزت کے حکم کی پیروی میں ہی ہمیں دنیاوآخرت میں نجات حاصل ہونی ہے-
نماز، قرآن اور پیارے نبی پاک ﷺ کےاسوہ حسنہ کی پیروی کرنے ہی میں فلاح ہے،
حقوق العباد بندوں کے حقوق بھی تسلسل ہی سے محرومی کے باعث ایک دوسرے سے دور ی کا باعث ہیں –
اللہ رب العزت ہمیں راہ حق پر جلنے کی توفیق عطا فرمائے اور دنیاوآخرت میں کامیابی عطا فرمائے آمین ۔