تپ دق لاعلاج نہیں

تپ دق (ٹی بی)، ٹیوبر کلوسس کا سبب Mycobacterium tuberculosis (Mtb) بیکٹیریا ہے۔ یہ ایک ایسی متعدی بیماری ہے جو کہ متاثرہ مریض کے کھانسنے، چھینکنے یا گانے سے صحت مند افراد کو بآسانی منتقل ہو جاتی ہے۔ ہر سال 24 مارچ کو ٹی بی اے بچاؤ کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔1700 کی دہائی میں مریضوں کے پیلے رنگ کی وجہ سے ٹی بی کو “سفید طاعون” کہا جاتا تھا جبکہ 24 مارچ 1882 کو ڈاکٹر رابرٹ کوچ نے ٹی بی کا سبب بننے والے بیکٹیریا کو دریافت کیا تھا، تاہم ایک صدی بعد اسی دن ٹی بی کا عالمی دن منانے کا آغاز ہوا۔

یہ بیماری کیا ہے؟

یہ بیماری خاص طور پر انسان کے پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ لیکن کبھی کبھار یہ جسم کے دوسرے حصوں کو جیسا کہ لمف غدود، گردے ،دماغ اور ہڈیاں وغیرہ کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ یہ بیماری کمزور قوتِ مدافعت کے حامل افراد، غذائیت کی کمی کا شکار افراد، ذیابیطس میں مبتلاء افراد، ایچ آئی وی، کینسر کے مریض، صحت کے دیگر مسائل کا شکار افرااد، تمباکو نوشی کرنے والے افراد یا پھر چھوٹے بچے تپ دق کا آسان شکار ہیں۔

ٹی بی کی اقسام:-

ٹی بی کے جراثیم جسم میں داخل ہونے کے بعد ضروری نہیں کہ یہ انسان کو بیمار کردیں۔ یہ جسم کے اندر خوابیدہ حالت میں بھی رہ سکتے ہیں۔ طبی اصطلاح میں اسے Latent TB کہا جاتا ہے۔ ٹی بی کی اس قسم میںایسے افراد خود پر ٹی بی کی کوئی علامت محسوس نہیں کرتے اور نہ ہی وہ بیمار ہوتے ہیں۔ البتہ ان جراثیم کی بیداری ایسے افراد کو ٹی بی کا شکار کر دیتی ہے۔

ٹی بی کے جراثیم کی بیداری کے بعد 90 فی صد کیسز میں پھیپھڑوں نشانہ بنتے ہیں۔تاہم ایک چوتھائی مریضوں میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتیں۔ یہ پلمونری ٹیوبر کلوسس کہلاتا ہے۔

ٹی بی کے 15 سے 20 فی صد کیسز میں انفیکشن پھیپھڑوں کے علاوہ دوسرے جسمانی اعضا کو نشانہ بناتا ہے۔ یہ ایکسٹرا پلمونری ٹیوبر کلوسس کہلاتا ہے۔ ایکسٹراپلمونری ٹیوبرکلوسس زیادہ تر پھیپھڑے کی بیرونی جھلی، مرکزی عصبی نظام، نظام سیالہ ( لمفیٹک سسٹم ) ، تناسلی و بولی نظام، ہڈیوں اور جوڑوں کو ہدف بناتی ہے۔

ٹی بی کی ایک قسم ایسی بھی ہے جس میں مریض پر دوائیاں اثر نہیں کرتیں۔ ادویات کا اثر نہ کرنا دو وجوہات کی بنا پر ہو سکتا ہے۔ مریض دوائی مقررہ مقدار اور تعداد میں باقاعدگی سے نہ کھا رہا ہو یا اس فرد کو ٹی بی جس مریض سے منتقل ہوئی ہے اسے ڈرگ ریزسسٹنٹ ٹی بی لاحق ہو۔

علامات:-

1- تین ہفتے تک مسلسل بلغمی کھانسی.

2- کھانسی میں خون آنا.

3- خون کی قے.

4- وزن کا کم ہونا.

5-تیز بخار.

6- نیند میں پسینے کا آنا .

7- تھکان

8- بھوک کا نہ لگنا.

9- گلے کی سوجن ،لمفی گلینڈز میں سوجن.

10-تھکاوٹ کی وجہ سے ہر وقت نیند کا طاری رہنا۔

11-پھیپڑوں میں بعض اوقات پانی پڑ جانا۔

12-سینے سے سیٹی کی آوازوں کا آنا۔

13-آواز کا بہت زیادہ بیٹھ جانا.

ٹی بی کی تشخیص صرف علامات سے ممکن نہیں ہے۔ اس کے لئے کچھ ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ جس میں بلغم کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ فعال ٹی بی کی صورت میں علاج شروع کرا دیا جاتا ہے۔ٹی بی لاعلاج مرض نہیں ہےاور اس کے علاج کی ادویات بھی بآسانی مل جاتی ہیں۔ چھ سے نو ماہ تک اینٹی بایوٹکس ادویات کے استعمال کی مدد سے اس مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے جبکہ اس کا علاج پاکستان میں سرکاری سطح پر مفت کیا جاتا ہے۔مریض کو اینٹی بائیوٹک استعمال کرائی جاتی ہیں۔ صبر و تحمل اور باقاعدگی سے علاج ہی اسے مرض سے بچا سکتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹس کے مطابق ٹی بی دنیا میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔

دنیا میں موجود ٹی بی کے 87 فیصد مریض صرف 08 ممالک میں ہائے جاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان میں ہر سال 4 لاکھ سے زائد افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے تقریبآ 65 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ جبکہ دنیا میں سالانہ ایک کروڑ افراد ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہو تے ہیں جن میں 13 لاکھ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ہم کیا کریں؟

اس موذی مرض میں مبتلاء افراد کو کچھ باتوں پر خصوصی طور پر غور کرنا چاہییے۔

علاج کے دوران بلا وجہ گھر سے باہر نہ جائیں

روشن اور ہوادار کیونکہ یہ جراثیم بند جگہوں پر خوب پنپتے ہیں۔

اپنے چہرے کو اچھی طرح ڈھانپیں۔جہرے پر ماسکو پہنے رکھیں۔

مکمل علاج کریں بیچ میں مت چھوڑیں ۔ یہ سب سے اہم قدم ہے جو آپ خود کو اور دوسروں کو تپ دق سے بچانے کے لیے اٹھا سکتے ہیں۔