کہنے لگے کیا چل رہا ہے یہ جلسے، جلوس اتنی سرد ہواؤں میں خوامخواہ خوار ہو رہے ہیں حکومت کو کیا فرق پڑتا ہے نکلو یا گھر بیٹھے رہو حکومت بھی ان کی فیصلے بھی ان کے ہماری کونسا سنی جائے گی۔
میں نے کہا ! درست کہا آپ نے اور سنائیں موسم، مہنگائی سب کیسے چل رہے معاملات؟ سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے چند مزید دیگر مایوسانہ باتوں کے بعد اچانک ہم کہہ بیٹھے!
کل سے سب ہی گھر بیٹھ جاتے ہیں کیا فرق پڑتا ہے حکومت بھی ان کی وسائل بھی ان کے ہمیں کیا ملے گا خواہ مخواہ بچوں کو بھی اسکول، کالج یونیورسٹی میں خوار کر رہے ہیں پاس ہو بھی گئے تو کونسا نوکری مل جائے گی۔
بولے کیسی باتیں کرتی ہیں آپ اتمام حجت بھی کوئی چیز ہوتی ہے اپنی سی کوشش تو کرنی پڑتی ہے یوں ہاتھ پر ہاتھ دھرے تو کچھ بھی نہیں ہو گا اچھی نہ سہی سرکاری نہ سہی کوئی پرائیویٹ جاب، پڑھ لکھ کر باہر نکل کر اور کچھ نہیں تو جینے کا ڈھنگ ہی آجائے گا اور آپ کہتی ہیں گھر میں بیٹھے رہیں کیسی جاہلانہ بات کر دی یہ زمانہ وہ نہیں ہے کہ کوئی ایک فرد کمائے اور باقیوں کا گھر بیٹھے بیٹھے ہی گزارہ ہو جائے گا یہ وہ زمانہ ہے کہ بوڑھے، بچے، جوان، مرد، عورت سب ہی پڑھنے، کمانے، کام کاج کرنے نکلیں گے تو ہی مسئلہ حل ہو سکتا ہے باہر نکلیں گے تو معلوم ہوگا کہ مسائل کیا ہیں گھر میں بیٹھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لینے سے خطرات ٹل تو نہیں جائیں گے، ان کا سامنا کریں باہر نکل کر ان کا حل ڈھونڈنے سے ہی مسائل حل ہوں گے۔
وہ بہت زیادہ جذباتی ہو کر اس قدر معلوماتی گفتگو کرتے چلے گئے میری تجویز نے انہیں سیخ پا کر دیا تھا میں نے انہیں بہت سکون سے سنا جب سب کہہ چکے تو بس اطمینان سے اتنا ہی پوچھا !
پھر چل رہے ہیں ناں حافظ نعیم الرحمن بھائی کے سنگ جلسے میں؟ آپ کی اتنی پر مغز گفتگو نے تو میرے چودہ طبق روشن کر دیئے ہیں بس اب ہم گھر نہیں بیٹھ سکتے جب تک کہ حکومت وقت پر بلدیاتی انتخابات کی یقین دہانی نہیں کرا دیتی اٹھیں نکلیں گلی محلے خاندان کے سب افراد کو ساتھ لیں نکلیں گے تو مسئلہ حل ہو گا۔
میں نے ان کے کھلے ہوئے منہ کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی کہی ! کیا آپ نہیں چاہتے ہم پڑھے لکھے افراد جلسے میں شامل ہو کر ترقی کی بنیاد ڈالنے والے بنیں؟
ہم نے انہی کے جملوں کو استعمال کیا تو ان کا کھلا ہوا منہ بند ہوا اور وہ بھی اپنی گفتگو کی بازگشت میں مسائل کے حل کے لئے فون پکڑ کر بیٹھ گئے، آخر 8 جنوری کو جلسے میں اعلان کراچی ہونے والا ہے ہم کیوں پیچھے رہیں سب کو تاکید کرنی ہے کہ 8 جنوری بروزِ اتوار حافظ نعیم الرحمٰن بھائی کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے جلسے میں شرکت کرکے کراچی کے مسائل حل کریں۔