۔2022ءکیسا گزرا۔2023ءکی منصوبہ بندی

رواں سال 2022 ہمارے ملک میں معاشی،سیاسی استحکام نہ ہونے کی وجہ سے اک بے یقینی کی سی صورتحال رہی۔ ہر دن اک نیا شاک لگتا رہا۔ بجلی، گیس مہنگی اور غائب یہ دو مسئلے تو نہ حل ہونے والےقدیم مسئلے بن چکے ہیں۔ معشیت کو استحکام دینے کے لیے سود کے حوالے سے بڑا عدالتی فیصلہ ہوا۔ لیکن حکومت ذہنی طور سے تیار نہیں۔ سو قانون کا نفاذ کھٹائی میں پڑتا ہی نظر آیا۔ اور ان سب کے ساتھ اللہ کی طرف سے کی گئی آزمائش سیلابی صورتحال اس سے نبٹنے کے لیے حکمرانوں کی بے حسی ناقص حکمتِ عملی نے بھی مایوس کیا۔ اس سال یقین و اعتبار اٹھانے والے کچھ منظر دل و دماغ پر نقش رہ گئے حاکم سندھ جیمس آباد اور میرواہ کے لٹے پٹے متاثرین کو پچاس پچاس کے نوٹ تقسیم کرتے دکھائی دیے۔

مستقل اک بد اعتمادی کی سی فضا میں جی رہے ہیں۔ اسمبلی میں پاس ہونے والے ٹرانس جینڈر ایکٹ نے بھی کنفیوز کیا۔ حکمران طبقے کی اسلام، ملک، معاشرے کے مستقبل سے لاپرواہی ظاہر ہوئی۔ جہاں مذہبی جماعتوں اور اسلامی نظریاتی کونسل نے اس بل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا بل کے برے اثرات گنوائے وہیں کچھ سیاسی جماعتوں اور لبرلز نے اس بل کو اسلام مخالف ماننے سے انکار کیا مخالفت کو ڈھونگ کہا۔ خود تحقیق کی تو رونگٹے کھڑے ہوئے عقل بل کے برے اثر پر ہی جمی۔ اس ایکٹ کی اسمبلی میں قانون سازی سے خاندانی نظام ٹوٹے گا۔ رشتوں کی تفریق ختم ہوگی۔ نسب مشکوک ہوگا۔ خاندانوں کی آپسی لڑائیاں، میراث کی تقسیم کے مسائل قانون شہادت متاثر، نکاح کی ضرورت ختم، سروگیسی مدر رواج، عمل لوط جیسے گناہ کو فروغ اور بہت کچھ ایسے اثرات جو قابل گرفت نہیں۔ میں نے اپنی امی سے کہا کس قدر معصوم وقت آپ گزار چکی ہیں آج کی ماؤں کی آزمائش سخت ہے جانے ہماری اولادیں کس کس آزمائش سے گزریں گی۔ ہم بے خبر رہیں تب بھی ماری جائیں اور خبر رکھیں تو معصوم دل آگہی لے کر ہولناکی سے پھڑپھڑا رہا ہے۔ خود کو اور اپنی اولادوں کو کیسے ان فتنوں سے بچائیں۔

حکمرانوں کے رویے سماجی رویے یوں اثر انداز ہو رہےہیں کہ امید، عمل ناپید ہوتا جارہا ہے۔سیاستدان کب اک پلیٹ فام پر اکٹھا ہو کر ملک کی سیاسی اقتصادی صورت بہتر کریں گے کبھی کچھ بدلے گا بھی یا تبدیلی کے نعروں کی شکل ہی بدلتی رہے گی۔ کیا معاشی بحران سے نکلنے کا کوئی ایسا حل نہیں جو ملک کے مستقبل کا مثبت نقشہ بنا سکے؟ معاشی بحران کا واحد حل سیاسی رسہ کشی کا خاتمہ ہے۔سیاسی قوتیں ملک کی بقا کے لیے آپسی محاذ آرائیاں ختم کر کے اک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوں۔ملک کی ترقی کے منصوبوں اور مسائل پر متفق ہوں۔ ملک سے غربت جہالت کے اندھیرے ختم ہوں۔ملک نئے سرے سے زندگی کو جیے۔فرد سے لے کر ریاست تک سب اپنا کردار ادا کریں ادارے فوج عدلیہ اہل صحافت دانشور سول ملازمین سیاست کو استحکام دیں۔ سیاستدان معیشت کو مضبوط کریں۔ والدین واساتذہ پاکستان کے نوجوان نسل کا مستقبل روشن تابناک بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔بحیثیت قوم 2023 میں ہر برائی کو اچھائی میں تبدیل کرنے کی ٹھان لیں تو تعمیر قوم کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ دورہو جائے بے یقینی کی فضا ختم ہو کر اعتماد کی فضا جنم لے۔