ملک کے دشمن عوام کے ذہنوں سے کھیل رہے ہیں، اس ملک کو کمزور کرنے کے لئے طویل عرصے سے عوام کو آپس میں دست و گریباں کرایا جاتا ہے اور لیڈر بنائے اور تبدیل کرائے جاتے ہیں، مگر آج تک اس ملک کو نقصان دشمن اس لئے نہیں پہنچا سکے کیونکہ پاکستان کی مسلح افواج نے ہمیشہ ملک دشمنوں کے ناپاک عزائم کو ہمیشہ خاک میں ملایا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ سے پاک فوج کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں پھیلائی جاتی رہی ہیں، عوام کے دل کو بد دل کرنے کی جب بھی کوشش کی گئی ہے ہمارے دشمنوں نے وہ ہمارے ہی چند لیڈروں کی بیوقوفیوں کی وجہ سے ہوئی ہے، جو بیرونی سازش کو آج تک نہیں سمجھ پائے، اگر تاریخ اُٹھا کر دیکھئے تو بیرونی اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ ہمیں معاشی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی ہے اور جب بھی ملک معاشی طور پر بہتر ہونے لگتا ہے، ملک کے ساتھ سازشیں شروع کردی جاتی ہیں۔
آج جبکہ پاکستان دنیا بھر کی مہنگائی کا سامنا کررہا ہے اور ساتھ ہی قدرتی آفات کے باعث جو لوگ سیلاب سے متاثرہ ہیں اُن کی بھی پاکستان اپنے قریبی دوست ممالک کی مدد کی وجہ سے مدد کررہا ہے، پاکستان میں دنیا بھر کی مہنگائی کے باوجود حکومت اپنی پوری کوششوں میں مصروف ہے کہ مہنگائی کو کسی صورت کم کیا جائے، اس کی واضح مثال مونیٹری پالیسی جوکہ غیر مستحکم طریقے سے چل رہی تھی اُسے مستحکم کیا گیا اور کوشش کی گئی کہ شرح سود کو کم کیا جائے۔
دوسری اہم چیز ڈالر کی اُڑان جو لگاتار اوپر کی طرف جارہی تھی اسے 240روپے سے نیچے کرکے 220 کی سطح پر کئی مہینوں سے بر قرار رکھا جارہا ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ اسے 220سے بھی کم تر سطح پر لایا جائے، بیرونی ممالک کے دوروں سے پاکستان میں اب بیرونی سرمایہ کاری بھی آرہی ہے جس کی وجہ سے نئی صنعتوں میں باہر کے ممالک سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ ہوچکے ہیں۔
پاکستان کے اس سفر میں ہمارے دشمن ممالک کی کوشش ہوگی کہ پاکستان میں سرمایہ کاری بند ہوجائے، ملک کو غیر مستحکم کیا جائے، سڑکوں پر لوگ مظاہرے ہوں، دھرنے ہوں تاکہ کاروبار زندگی کو روک دیا جائے اور باہر کے ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کریں، ہمارے دشمنوں کے ارادے ہمیشہ سے پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے پاکستانیوں کے جذبات سے کھیلتے آئیں ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء عمران خان پر قاتلانہ حملے سے کس کو فائدہ ہے؟
ذرا سوچنے والی بات ہے، پاکستان کی موجودہ حکومت یا کوئی بھی محکمہ اپنے آپ کو ایسی صورتحال میں حملہ کرکے اپنے آپ کو بدنام کرنا گوارہ نہیں کرے گا، تو پھر بدنام حکومت کو اور اداروں کو وہ کون لوگ ہیں جو کررہے ہیں؟ پاکستان میں مختلف سوچ کے رکھنے والوں کو آپس میں لڑوایا جارہا ہے، تاریخ ہمیشہ سے گواہ ہے کہ پاکستانی سیاستدانوں کو اپنے ہی لوگوں نے مروایا ہے، تمام سیاسی لوگوں کو اپنی ہی جماعت میں اپنے ملک کے دشمنوں کو ڈھونڈنا پڑے گا، کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو لیڈران کو آپس میں لڑوا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے اداروں کو کمزور کیا جاسکے۔ جمہوریت کو کمزور کیا جاسکے اور پاکستان کی ترقی کا سفر رُک جائے۔
ہمیں چاہئے عوام کی خاطر ہم سڑکوں پر نہ نکلیں اور سیاسی جنگ اسمبلیوں میں بیٹھ کر کریں، قانون سازی کریں تاکہ آنے والے وقتوں میں پاکستان ترقی کرسکے، 2014سے لے کر آج تک بہت سے دھرنے ہوئے، سڑکوں پر عوام آئے۔ مگر پاکستان میں ترقی نہیں ہوئی اور پاکستان کی ترقی بیرونی اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے تباہ و برباد ہوتی رہی، آئیں ہم سب مل کر ایک پاکستانی بن کے جمہوری طریقہ کار سے اسمبلیوں میں بیٹھ کر ملک کی ترقی کے لئے کام کریں اور پاکستان کا سب سے بڑا دشمن غربت، فرقہ واریت، سیاسی اختلافات وہ جس سے عوام آپس میں لڑنے لگیں اسے بند کردیں۔