اب کےبرس ہم اہلِ کراچی۔۔۔۔۔ اپنا پورا حق لیں گے !
سفرکے دوران سوچ میں گم کہ اب کی بار بھی لیٹ نہ ہوجائیں اور لوگوں کی آمد آمد کا وہ خوبصورت منظر دیکھنے سے محروم ہوجائیں گے لیکن الحمد اللہ بروقت پہنچے اور کیا دیکھتے ہیں کہ خواتین جوق درجوق ہجوم در ہجوم پنڈال میں داخل ہورہی تھیں ایک خوبصورت سماں جو میری نظروں کے سامنے تھا۔ کراچی کے باسیوں میں یہ شعور آتا جا رہا ہے کہ ہمیں اپنا حق لینا چاہیے ایسے ہی بیٹھ رہنے سےحق حاصل نہیں ہونے والا ایسے میں کراچی کے لوگوں کو حافظ صاحب کی تحریک “حق دو کراچی کو” نظر آتی ہے۔
ابھی 19اکتوبر بدھ کے مناظر ذہن سے محو نہیں ہوئےتھے کہ کس طرح نوجوان لڑکے اپنے مستقبل کی فکر میں “بنو قابل” پروجیکٹ کے لیےالخدمت جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن صاحب کی قیادت میں جمع ہوئے تھے کہ یہ 21اکتوبر جمعہ کے دن خواتین ہجوم در ہجوم جلسہ عام میں شرکت کیلئے حاضر تھیں اور ان کی شرکت کا مقصد حافظ صاحب کا ساتھ دینا تھا کہ ہم بھی ان کے ساتھ مل کر کراچی کے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں گے۔
تلاوتِ قرآن کریم اور نعت رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اسماء سفیر صاحبہ نے استقبالیہ خطاب کرتے ہوئےکہا کہ خوشی ہوتی ہے جب دیکھتے ہیں کہ کراچی کی عوام میں اپنے حق کے لیے شعور بیدار ہوتا جارہا ہےانھوں نے مزید کہا کہ صرف کراچی کی مئیر شپ ہی ہمارا مقصد نہیں بلکہ ہمارا مقصد ایک کا شہری ہونے کے ناطےاسکی تقدیر کو بدلنا ہے اور اس میں آپ ہمارا ساتھ دیجیئے۔
حلقہ صوبہ سندھ ناظمہ رخشندہ منیب صاحبہ نےکہا کہ “خدا نےاس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو خیال جسے آپ اپنی حالت بدلنے کا” ان کا کہنا تھا کہ اقتدار نہ ہونے کے باوجود جماعتِ اسلامی پاکستان کے مسائل حل کر رہی ہے نہ صرف کراچی بلکہ پاکستان کے، جب سیلاب آیا تو کس کس طرح الخدمت جماعت اسلامی ہی اقتدار نہ ہونے کے باوجود عوام کے مسائل حل کرتی رہی اور دوسری پارٹیوں کے لیڈرز ہیلی کاپٹر میں سفر کرتے ہوائی جائزہ لیتے نظر آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی اپنے ووٹ کا سودا نہیں کرتی اور نہ ہی موروثی سیاست کرتی ہے انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ شہروں کو دیکھ لیں وہاں کی حالت اور بھی خراب ہیں جو کہ پیپلز پارٹی کے اپنے شہر ہیں۔
عطیہ نثار صاحبہ نے جلسہ عام سے خطاب کیا بے حیائی اور سود کے خاتمے کاذکرقرآنی آیات سے کیا اور ساتھ ہی ساتھ قوم لوط کے عمل جو کہ آج کل ٹرانسجنڈر کی صورت میں پاکستان میں بل پاس کیا جارہا ہے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں محسوس کرتی ہوں کہ میں وزیراعظم ہوں تو مجھے وزیراعظم مان لیں ناں،،جب ہم یہ نہیں کر سکتے تو خدا کی بنائی ہوئی ساخت میں کیسے تبدیلی آسکتی ہے۔
عظیم الشان خواتین کے جلسہ عام سےحافظ نعیم الرحمن صاحب نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعتِ اسلامی میں شمولیت کا یہ تصور بن ہوا ہے کہ ایک خاص قسم کے اور ایک خاص واضح قطع کے افراد شامل ہو سکتے ہیں یہ بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ جماعتِ اسلامی میں ہر وہ فردجو ملکی فلاح کے بارے میں سوچتا ہے ہر بچہ بر بچی ہر مرد اور خاتون جو بھی فلاح اور دین کی سربلندی کے لئے کام کرنا چاہتا ہو وہ شامل ہو سکتا ہے چاہے وہ کسی بھی زبان کے بولنے والے ہوں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن صاحب نے مزید کہا کہ ایک بڑی تعداد میں ہماری یوتھ موجود ہے مگر کوئی پرسان حال نہیں ہے ڈگریاں نہیں ملتی ڈگریاں حاصل کر لیں تو نوکریاں نہیں ملتی حافظ صاحب نے یقین دلایا کے میئر شپ میں آنے کے بعد ہم میئر شپ استعمال کرتے ہوئے تعلیمی نظام کو بڑھائیں گے ذاتی سیاست سے بالاتر ہوکر ہم سب کو امپاور کریںگے، انشاء اللہ بس آپ کا ساتھ چاہیے طلبہ وطالبات اور خواتین جو فیکڑیوں میں جاتی ہیں سب کے لئیے مناسب ٹرانسپورٹ کا بندوبست کریں گے۔ انشاء اللہ !
اے قوم تو دے مل کہ اگر ساتھ ہمارا
ہم لوگ بدل سکتے ہیں حالات کا دھارا