زندگی رب العزت کا عطا کردہ انمول تحفہ ہے ـاس میں درپیش مسائل اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں کیونکہ اگر یہ نہ ہوں تو ہم اپنے اللہ تعالیٰ سے دور ہونے کے ساتھ ساتھ یکسانیت کا شکار ہو جائیں گے ـ
سب سے اہم یہ ہے کہ ہمیں زندگی گزارنے کا فن آنا چاہئیےـ ہماری پریشانیوں کا اصل سبب بھی یہی ہے کہ ہمیں عمر کے کسی بھی حصے میں یہ سکھایا ہی نہیں جاتا کہ زندگی کو کیسے گزارا جائے یا آنے والے مسائل کو کیسے حل کیا جائے ـ تاکہ اس کو بوجھ نہ سمجھا جائے اور ایک بھرپور انداز میں اس کو اور آنے والے مسائل کو خوش آمدید کہا جائےـ
اللہ تعالیٰ نے ہمیں نہ صرف اشرف المخلوقات کے عہدے پر فائز کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بےشمار نعمتوں سے بھی نوازا ہے ـ یہی نہیں بلکہ ہماری ہدایت و راہنمائی کے لئے نبی اور پیغمبر بھیجے تاکہ ہمیں سیدھی راہ دکھائی جا سکےـ وہ راستہ جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے چنا ہےـ ہمارے پیارے اور آخری نبیؐ کی زندگی ہمارے لئے کامل نمونہ ہےـ انھوں نے ہمیں اپنے عمل سے بتایا کہ زندگی کو کیسے گزارنا ہےـ لیکن ہم اسلام سے دور ہونے کی وجہ سے ان تعلیمات کو اپنا نہیں سکے اسی لئے بےراہ روی کا شکار ہیںـ
یہ سچ ہے کہ زندگی کو گزارنے کے لئے ہمیں تگ و دو کرنی پڑتی ہےـ دیکھنے میں آتا ہے کہ ایک ہی وقت میں کئی مسائل ہمیں گھیر لیتے ہیں جن کی وجہ سے اعصاب جواب دے جاتے ہیں اور سمجھ نہیں آتا کہ ان مسائل کو کیسے حل کیا جائے یا ان سے باہر کیسے آیا جائےـ کبھی کبھار ان مسائل کی شدت اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ ہماری سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت سلب ہو جاتی ہے اور ہم ایسی حالت میں صرف منفی ہی سوچتے ہیں یا ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں ـ اپنی محرومیوں کے لئے قسمت کو دوش دیتے ہیں ـ اپنے نصیب کا رونا رونے لگتے ہیں ـ یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ تعالٰی جو ہمارا خالق و مالک ہے ‘ کیسے ہمارا بُرا چاہ سکتا ہے ـ اس کے ہر فیصلے میں ہمارے لئے بہتری چھپی ہوتی ہے جو ہم کم عقل ہونے کے سبب وقتی طور پر سمجھ نہیں پاتے ـ لیکن کچھ وقت گزرنے کے بعد اس بات کا ادراک ہوجاتا ہے کہ یہ تو بہت اچھا ہوا ‘ میں ایسے ہی پریشان ہوا اور خود کو اذیت میں ڈالا ـاللہ تعالی نے ہمارے لئے بہت بہتر سوچا ہوا ہوتا ہے جو اپنے مقرر کردہ وقت پر ہی ملنا مقصود ہوتا ہے ـ مزید یہ کہ ہر کام کے پیچھے اللہ تعالٰی کی حکمت چھپی ہوتی ہے ـجو ہم اپنے وقتی اور جزباتی پن میں محسوس نہیں کر پاتے اور نہ ہماری سوچ اس کے رازوں تک پہنچ سکتی ہے ـ
ہمیشہ یاد رکھیں کہ یہ مسائل اور پریشانیاں وقتی ہوتی ہیں اور ہر ناکامی کے پیچھے اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے ایک تجربہ پنہاں رکھا ہوتا ہے ـ انہی مسائل سے گزر کر ہم کندن بنتے ہیں ـ اگر ہم کوئی غلط فیصلہ کرتے ہیں یا بھاری نقصان اُٹھاتے ہیں تو اس کے پیچھے بھی اس ذاتِ باری تعالیٰ کی حکمت چھپی ہوتی ہے ـ ہمارے لئے سبق ہوتا ہے ‘ مقصد ہمیں ان مسائل سے نمٹنے کا ہنر سکھانا ہوتا ہے ـ
سب سے اہم یہ ہے کہ مشکل وقت میں اپنے اعصاب پر قابو پایا جائے ـ اپنی سوچ کو مثبت رکھا جائے ـ ہر ممکن پہلو پر نظر ثانی کی جائے تاکہ ہم مثبت حتِس عملی تیار کر سکیں ـ فیصلہ کرنا اور اس پر قائم رہتے ہوئے اپنا پہلا قدم اٹھانا ہی اصل کامیابی ہےـ پھر راستے میں آنے والے تمام کنکر اور پتھروں کو اٹھاتے جائیں اور ان سے سبق سیکھتے چلے جائیں ـ لیکن کبھی بھی ایک دفعہ کی گئی غلطی دوبارہ نہ دہرائیں ـ ہمارے کچھ مسائل ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتے لیکن ہم اپنی سوچ اور مناسب حکمتِ عملی سے ان کا بہتر حل نکال سکتے ہیں ـ لہذا ان مسائل کو خود پر حاوی نہ کریں اور خندہ پیشانی سے ان کوحل کریں راستے خود بخود بنتے جائیں گے ـ
دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ ہم خود اپنی زندگی تباہ و برباد کر لیتے ہیں جب ہم خود کا دوسروں سے موازنہ کرتے ہیں ـیہ بھول جاتے ہیں کہ ہم سب ایک دوسرے سے مختلف تخلیق کئے گئے ہیں اور اللہ تعالی نے ہم سب کو منفرد صلاحیتوں سے نوازا ہے ـ اس کے علاوہ ہمارا رہن سہن’ ماحول’ طور طریقے’ تمدن’ سوچنے کا انداز ‘ مزاج ‘ فطرت ‘ توانائی ‘ قوت ‘ شعور ‘ تعلیم اور ذہنی قابلیت سب مختلف ہوتا ہے لہذا موازنہ کی گنجائش نہیں بنتی ـ
خود سوچیں کہ جب ایک ہی ماں کے سارے بچے جن کو ایک جیسا ہی ماحول اور تربیت حتٰی کہ پہلی درسگاہ ماں کی گود بھی ایک جیسی ملتی ہے لیکن سب کے سب ایک دوسرے سے منفرد ہوتے ہیں اور انہی عادات ‘ سوچ’ ذہنی و جسمانی صلاحتیوں کی وجہ سے زندگی کی دوڑ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں ـ لیکن جب ہم خود کا کسی دوسرے سے موازنہ کرتے ہیں تو اللہ تعالٰی کی عطا کردہ نعمتوں سے نہ صرف لطف اندوز ہونا بھول جاتے ہیں بلکہ بے سکونی ‘ حسد اور بے چینی کا شکار بھی الگ ہوتے ہیں ـ
مزے کی بات یہ ہے کہ جس سے ہم اپنا موازنہ کر رہے ہوتے ہیں وہ اس حقیقت سے لاعلم ہوتے ہیں کہ ہم کس اذیت سے دوچار ہیں ـ
ہمیں بھرپور زندگی گزارنے کے لئے خود پر اپنی سوچ پر کام کرنا ہو گا ـ اگر ہم ایسے سوچیں کہ جو ہمیں حاصل ہے وہ ان کو نہیں ‘ اور جو صلاحیتیں اللہ تعالی نے ہمیں عطا کی ہیں وہ ان کے پاس نہیں ہیں تو ہماری آدھی سے زیادہ پریشانیاں ختم ہو سکتی ہیں ـ لوگوں کی کامیابیوں’ حاصل آسائشوں سے بدگمان ہونے کی بجائے ہمیں خود پر کام کرنا چاہئیے ـ اپنی صلاحیتوں کو وقت کے ساتھ نکھارنا چاہئیے ـ جو حاصل ہے اس میں خوش اور مطمئن ہونا چاہئیے ـ
ہم انسانوں کی فطرت میں شامل ہے کہ ہمیں کچھ بھی حاصل ہو جائے خوش نہیں ہوتے بلکہ خود کو کسی نئی خواہش میں مبتلا کر لیتے ہیں اور یہی بے چینی ہماری موجودہ خوشیوں کی نگل جاتی ہے ـ
اپنی زندگی میں شکرگزاری بڑھا دیں ـ روز رات کو اپنے پورے دن کے بارے میں سوچیں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں ـ جو اچھے کام کئے ان کے لئے خود کو شاباش دیں اور اپنی کارکردگی کا خود سے ہی موازنہ کریں تاکہ آپ ہر گزرتے دن کے ساتھ خود میں مثبت تبدیلی لا سکیں ـ اپنے تجربات سے سیکھتے ہوئے درست سمت میں مزید محنت کے ساتھ پیش قدمی کریں ـ لیکن دوسروں کو نیچا دکھانے یا موازنہ کرنے کے لئے نہیں بلکہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے اپنی عطاکردہ صلاحیتوں کو استعمال میں لے کر آئیں ـ تاکہ وہ سب حاصل کرسکیں جس کی آپ کو ضرورت یا خواہش ہے ـ۔