اللہ وسایا کا چھوٹا لڑکا بھینسوں کو پانی پلانے لے گیا راستے میں ایک کتے نے اس پر حملہ کر دیا۔ کتے کے کاٹنے کی خبر ہر طرف پھیل گئی۔ اللّٰہ وسایا خبر سنتے ہی کھیتوں کا کام چھوڑ کر سیدھا گھر بھاگا جہاں سارا گاؤں لڑکے کے اردگرد جمع تھا اور زخم پر گھریلو ٹوٹکے لگائے جا رہے تھے۔ اتنے میں کسی نے اطلاع دی کہ وہ کتا باؤلا تھا اور کچھ مزید لوگوں پر بھی حملہ کر چکا ہے۔ یہ سنتے ہی تمام افراد پر خوف اور سراسیمگی کی کیفیت طاری ہو گئی۔ بچے کی ماں تو سنتے ہی چیخ مار کر بے ہوش ہو گئی کیونکہ کچھ ہفتے قبل ایسے ہی باؤلے کتے کے کاٹنے اور بروقت ٹیکے نہ لگنے کی وجہ سے اللّٰہ وسایا کی بہن موت کا شکار ہو چکی تھی۔ یہ اندرون سندھ کا دور افتادہ گاؤں تھا جہاں کسی قسم کا کوئی سرکاری یا نجی ہسپتال موجود نہ تھا۔ ایک چھوٹا سا سرکاری بنیادی صحت کا ادارہ قریبی قصبے میں تھا جہاں امید تھی کہ کچھ علاج یا ٹیکے لگ سکیں گے۔ کتے کے کاٹے کے سارے مریضوں کو ٹریکٹر ٹرالی میں ڈال کر قریب ترین قصبے کے لئے روانہ ہوئے۔ اس امید پر کہ اب تو شاید وہاں ویکسین آ چکی ہو گی۔ وہاں پہنچنے پر معلوم ہوا کہ تاحال کوئی ٹیکے ویکسین نہیں آئی۔ اب مریضوں کو آگے شہر روانہ کر دیا گیا۔ جوں جوں وقت گزر رہا تھا توں توں موت کے سائے ان پر منڈلاتے نظر آ رہے تھے۔
یہ صرف اللّٰہ وسایا کے گاؤں کی کہانی نہیں سندھ کے اکثر و بیشتر دیہات آئے روز اس تکلیف اور اپنوں کی جدائی کا دکھ سہتے ہیں۔ جو مریض شہروں تک پہنچ پاتے ہیں تو جراثیم ان کے جسم پر حملہ آور ہو چکے ہوتے ہیں اور ان کا بچنا نا ممکن ہوتا ہے۔ گزشتہ کئی سال سے ایسے کیس وہاں کے مقامی لوگ عدالت تک لے گئے۔ جہاں میونسپلٹی کے عملے کو وارننگ کے بعد معطل بھی کیا گیا۔ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے کئی ممبران صوبائی اسمبلی کی رکنیت بھی معطل کی گئی۔ انہیں ووٹ مانگنے ان علاقوں میں جانے کی بھی پابندی لگائی گئی۔ مگر تاحال اندرون سندھ کے بیشتر علاقے ویکسین کی قلت یا عدم دستیابی کا شکار ہیں۔ حالیہ سیلاب نے سندھ اور پنجاب کے باسیوں کی زندگی مزید مخدوش کر رکھی ہے۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ باؤلے کتے کے کاٹنے سے کیا ہوتا ہے۔
سگ گزیدگی (rabies) کتے کے کاٹنے سے ہونے والی ایک بیماری ہے۔ دنیا کی قدیم بیماریوں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔
اس مرض کی علامات
پانی کا خوف
گلے میں جلن
دم گھٹنے کا احساس
جسم کے اعضاء کو ہلا نہ سکنا
متلی کی کیفیت، الٹیاں ہونا اور طبعیت ہر وقت خراب رہنا
ذہنی انتشار اور ہوش کھونا
نا قابل برداشت سر درد کا ہونا
عضلات میں کھچاؤ، لعاب دهن کی زیادتی اور منہ سے جھاگ نکلنا
ہوا سے حساسیت
اچانک شور سن کر دورہ پڑ جانا
نگلنے میں شدید مشکل پیش آنا
نیند کا نہ آنا۔
ایک بار جب کسی شخص کو ریبیز ہو جائے تو اس کا علاج نہیں ہو سکتا۔ تاہم ریبیز کی ویکسین کے بروقت استعمال سے ریبیز سے بچا جا سکتا ہے۔ ہسپتالوں میں ریبیز کے خلاف مزاحمت کی ویکسین بھی دستیاب ہیں جن کو لگوانے سے اس بیماری سے بچاؤ ممکن ہو سکتا ہے۔ اس کے علاؤہ احتیاطی تدابیر بھی اختیار کرنی چاہییں۔ اگر کوئی جانور کاٹ لے تو سب سے پہلے زخم کو صابن سے اچھی طرح سے دھویا جائے اور پھر متاثرہ شخص کو بروقت ہسپتال پہنچایا جائے۔ یاد رکھیں ذرا سی تاخیر بھی انسانی جان کے ضیاع کا سبب ہو سکتی ہے ۔
یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ ریبیز صرف کتے کے کاٹنے سے نہیں ہوتی بلکہ کتے، بلے، لومڑی جیسے جانوروں کے کاٹنے سے ہر سال پانچ ہزار افراد ریبیز کے مرض میں مبتلا ہو کر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ان میں پالتو اور گھریلو جانور بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اس لئے ان کی ویکسینیشن کرانی بےحد ضروری ہے۔ ماضی میں کتوں کے کاٹنے پر چودہ انجیکشن لگتے تھے لیکن اب اس کا علاج قدرے آسان ہے بشرطیکہ اسپتالوں میں مریضوں کو مطلوبہ ویکسین میسر ہو۔
اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے 2007ء سے ہر سال 28 ستمبر کو یہ دن منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد دنیا بھر میں سگ گزیدگی کے مرض سے آگاہی اور بچاؤ کا شعور اجاگر کرنا ہے۔