گزشتہ دس برسوں میں چین میں آبی وسائل کی بقا اور تحفظ کے سلسلے میں تاریخی کامیابیوں کے نمایاں ثمرات برآمد ہوئے ہیں۔چین نے گزشتہ دہائی کے دوران، پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے، پانی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے، سیلاب اور خشک سالی سے بچاؤ کے مؤثر اقدامات اپنانے اور آبی ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ایک ہمہ جہت نظام تشکیل دیا ہے۔آبی وسائل کی غیر مساوی تقسیم کی وجہ سے درپیش مشکلات پر قابو پاتے ہوئے ملک نے عالمی سطح پر میٹھے پانی کے مجموعی وسائل کے صرف 6 فیصد میں سے دنیا کی تقریباً 20 فیصد آبادی کی ضروریات کو احسن طور پر پورا کیا ہے۔اس نظام کا ایک بڑا فائدہ اس صورت میں بھی سامنے آیا ہے کہ چین نے گزشتہ دہائی میں طاس پر مبنی روک تھام کے نظام میں مسلسل بہتری، قبل از وقت انتباہی اقدامات، مشقوں اور پیشگی منصوبہ بندی کی مضبوطی اور پانی کے تحفظ کے بنیادی ڈھانچے کو سائنسی اور درست طریقے سے استعمال میں لاتے ہوئے بڑے سیلابوں پر قابو پایا ہے۔پچھلے دس سالوں میں، ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا اوسط سالانہ نقصان جی ڈی پی کا 0.31 فیصد رہا ہے جبکہ پچھلی دہائی میں یہ شرح 0.57 فیصد تھی۔ ملک میں 8,135 بڑے اور درمیانے درجے کے آبی ذخائر ہیں جنہیں سیلاب کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال میں لایا گیا ہے۔مجموعی طور پر چین نے 225.2 بلین کیوبک میٹر سیلاب سے نمٹنے کی صلاحیت کے حامل ہزاروں بڑے اور درمیانے درجے کے آبی ذخائر استعمال کیے ہیں، جب کہ سیلاب سے نمٹنے کے 12 مخصوص علاقوں کے استعمال کے ذریعے 3,055 شہروں اور قصبوں اور 2.63 ملین ہیکٹر سے زیادہ زرعی اراضی کو بچایا گیا ہے۔
ویسے بھی چین ایک محفوظ، موثر، سبز اور منظم پانی کے نظام کی تعمیر کو آگے بڑھا رہا ہے، تحفظ آب منصوبوں سے پانی کی فراہمی کی مجموعی صلاحیت 2012 میں 700 بلین مکعب میٹر سے بڑھ کر 2021 میں 890 بلین کیوبک میٹر ہو گئی ہے۔ملک نے پانی کے تحفظ کے منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کو تیزی سے وسعت دی ہے اور گزشتہ دہائی میں 6.66 ٹریلین یوآن (تقریباً 966 بلین امریکی ڈالر) کی جامع سرمایہ کاری کی گئی ہے جو پچھلے 10 سالوں کے مقابلے میں پانچ گنا زائد ہے۔ اس سرمایہ کاری نے بڑے دریاؤں کے طاسوں میں سیلاب سے بچاؤ کے کلیدی منصوبوں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے دریاؤں میں پانی کے انتظام کے امور میں مدد کام کی ہے، آبی ذخائر سے متعلق خطرات میں خاطر خواہ کمی اور آبی وسائل کی مضبوطی میں سہولت فراہم کی ہے.
اس کے علاوہ پچھلے دس سالوں میں دیہی علاقوں میں پینے کے محفوظ پانی کا دیرینہ حل طلب مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ دیہی علاقوں میں 280 ملین دیہی باشندوں کے لیے نلکے کے پانی کی رسائی کی شرح 84 فیصد تک پہنچ گئی ہے، اور صاف پینے کے پانی کا مسئلہ جو کروڑوں کسانوں کو نسلوں سے درپیش تھا، تاریخی طور پر حل ہو چکا ہے۔ 2021 کے آخر تک، ملک بھر میں 8.27 ملین دیہی پانی کی فراہمی کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں، جو 900 ملین لوگوں کو خدمات فراہم کر سکیں گے۔ محدود آبی وسائل کے ساتھ، پانی کا تحفظ چین کے ایجنڈے میں ہمیشہ سرفہرست رہا ہے۔ اس ضمن میں 2019 میں پانی کے تحفظ سے متعلق ایکشن پلان جاری کیا گیا اور کئی محاذوں پر کوششیں کی گئی ہیں، جن میں زراعت، صنعت، شہری علاقوں اور دیگر اہم شعبوں میں پانی کے تحفظ کے ساتھ ساتھ سائنسی ٹیکنالوجی کی اختراعات شامل ہیں۔
چین کی جانب سے پانی کے مزید معقول استعمال اور اس قیمتی نعمت کے زیاں کو روکنے کے ساتھ ساتھ، گزشتہ دہائی میں ماحولیاتی تحفظ کے ذریعے پانی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے بھی نمایاں کوششیں کی گئی ہیں۔ حالیہ برسوں میں 1.2 ملین سے زیادہ افراد کو دریاؤں اور جھیلوں کے سربراہوں کے طور پر مقرر کیا گیا ہے، تاکہ ملک میں پانی کے ایسے ذخائر کے ماحولیاتی تحفظ سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور مقامی حالات کے مطابق آبی آلودگی سے نمٹنے اور آبی ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے درست اقدامات کیے جا سکیں۔ علاوہ ازیں، چین نے کچھ علاقوں میں مٹی کے کٹاؤ اور زمینی پانی کے بے تحاشہ استعمال جیسے مسائل کو حل کرنے میں بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جس سے زیادہ سے زیادہ آبی ذخائر کو بحال کیا گیا ہے۔چین کے یہ اقدامات دنیا کے ایسے تمام ترقی پزیر ممالک کے لیے بھی قابل تقلید ہیں جہاں سیلاب سے سالانہ نقصانات ایک معمول ہیں، یقیناً عملی اقدامات سے ہی سیلاب اور دیگر قدرتی آفات سے بچاؤ ممکن ہے۔