دنیا میں اہم ترین معاشی سرگرمی کا درجہ پانے والا چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ اِن سروسز 2022 ابھی حال ہی میں کامیابی سے بیجنگ میں اختتام کو پہنچا، جس نے نتیجہ خیز ثمرات حاصل کیے اور عالمی معاشی نمو کی بحالی کے لیے نئی امید پیدا کی ہے۔”بہتر ترقی کے لیے تعاون، سرسبز مستقبل کے لیے اختراع”،کے موضوع پر منعقدہ میلے میں میں 7,800 سے زیادہ کمپنیوں نے آن لائن اور 2,400 سے زیادہ کاروباری اداروں نے ذاتی طور پر شرکت کی۔ ان میں 507 صنعت کے معروف کاروباری ادارے اور گلوبل فارچیون 500 کمپنیاں بھی شامل رہی ہیں۔ٹریڈ سروسز میلے میں اس مرتبہ کل 71 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے اپنی مصنوعات کی نمائش کی، نمائش کا کل رقبہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 فیصد اضافے سے 152,000 مربع میٹررہا۔
قابل زکر پہلو یہ بھی ہے کہ یہ چھ روزہ ایونٹ خدمات کی تجارت کے لیے دنیا کے سب سے بڑے اور جامع میلوں میں سے ایک ہے۔ ابتدائی اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کے میلے میں تعاون کے حوالے سے کل 1,339 منصوبہ جات اور معاہدوں پر اتفاق کیا گیا ہے۔دوسری جانب اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے کہ کووڈ۔19 کی وبا اور دیگر منفی عوامل کے اثرات کے باوجود رواں سال ٹریڈ سروسز میلے کا کامیابی کے ساتھ شیڈول کے مطابق انعقاد کیا گیا ہے، جس نے ایک بار پھر اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو فروغ دینے اور خدمات کی عالمی تجارت کو ترقی دینے کے لیے چین کے اعتماد اور پختہ عزم کو ظاہر کیاہے۔اسی طرح پہلی مرتبہ ماحولیاتی خدمات کے سیکشن کے قیام سے چین نے اپنے کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے جاری کوششوں کو سامنے لاتے ہوئے عالمی سطح پر سبز ترقی کو اجاگر کیاہے۔ 16,700 مربع میٹر کے رقبے پر محیط اس حصے میں کم کاربن توانائی، آب و ہوا
اور کاربن کی معیشت، اور کاربن غیر جانبداری اور سبز ٹیکنالوجی جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اسی طرح یہاں نئے سیکشن میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے مظاہر کا اختراعی اطلاق بھی کیا گیا جس میں بلاکچین، فائیو جی، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور انٹرنیٹ آف تھنگس، نیز اسمارٹ نمائشی پلیٹ فارم وغیرہ شامل رہے۔ سبز، کم کاربن اور پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے میلے کے دوران سرسبز ترقی سے متعلق 24 فورمز اور ایونٹس منعقد کیے گئے تاکہ سبز ترقی کے حوالے سے عالمی تعاون کی راہیں تلاش کی جا سکیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ گرین ٹرانسفارمیشن گلوبل سروسز ٹریڈ انڈسٹری کی ترقی کا عمومی رجحان ہے، اسی طرح گلوبل وارمنگ اور متواتر شدید موسمیاتی واقعات کے تناظر میں، رواں سال کے میلے میں سبز ترقی پر زور دینا خاص طور پر معنیٰ خیز رہا۔
یہ پہلو بھی توجہ طلب ہے کہ اس ایونٹ کے ذریعے پیش کردہ مواقع کو دیکھتے ہوئے، مزید غیر ملکی کمپنیاں چین میں اپنی موجودگی کو بڑھانے کے لیے فعال طور پر حصہ لے رہی ہیں۔ 2012 میں شروع کردہ یہ میلہ پچھلی دہائی میں چین کے فلیگ شپ پلیٹ فارمز میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے جو کھلے پن اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔چین نے بین الاقوامی تجارتی قوانین کے ساتھ خود کو مزید ہم آہنگ کرنے اور خدمات کی تجارت میں اضافے کی کوششوں کے درمیان، مسلسل پانچ سالوں سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے اپنی منفی فہرست کو مختصر کر دیا ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران چین کی خدمات کی درآمدات کی مجموعی مالیت 4.3 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جس سے اس کے عالمی تجارتی شراکت داروں کے لیے تقریباً 18 ملین ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتاہے کہ چینی منڈی انتہائی پرکشش ہے اور چین کا کھلے پن کو مسلسل فروغ دینا اور اختراعات کی حوصلہ افزائی کرنا بھی بیرونی کمپنیوں کی دلچسپی کا ایک اہم سبب ہے۔یوں چین نے اپنے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور خدمات فراہم کرنے کے حوالے سے اپنےکھلے پن کے اشاریوں، بین الاقوامی نظریے اور جامع فوائد کے ساتھ غیر ملکی کمپنیوں کی چینی مارکیٹ میں داخلے کی خواہش کو بڑھایا ہے۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو چین، چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز سمیت دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے عالمی اقتصادی ترقی کے لیے اپنی قوت اور دانش فراہم کر رہا ہے جو وبا سے متاثرہ عالمی معیشت کے لیے ایک امید ہے۔