کہتے ہیں کہ محبت رسول ﷺ ایمان میں سے ہے مجھ خاکسار ،حقیرکے نزدیک رسول کریم ؐ سے والہانہ محبت ہی ایمان کامل ہے کیونکہ جس شخص کے دل میں رحمت کائناتﷺ کی محبت نہیں سچ پوچھیے کہ وہ مسلمان ہی نہیں ۔قرآن کریم میں ارشاد باریٰ تعالیٰ ہے’’نبی ﷺ سے لگائوہے ایمان والوں زیادہ اپنی جان اپنی عورتوں اور مائوں سے (سورۃ الاحزاب) سورۃ التوبہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’تو کہہ اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور عورتیںاور برادری اور مال جو تم نے کمائے ہیںاور سوداگری جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو اور تمہاری حویلیاںجن کو پسند کرتے ہو،تم کوزیادہ پیاری ہیں اللہ سے اوراس کے رسول ﷺ سے اور لڑنے سے اس کی راہ میں تو انتظار کرو یہاں تک کہ بھیجے اللہ اپنا حکم اور اللہ راستہ نہیں دیتا نافرمان لوگوں کو ‘‘اس آیت کریمہ نے محبت کی تمام اقسام کو جمع کردیا ہے اور فرض قرار دیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت ہر چیز پر غالب ہونی چاہیے ۔
فرمان باریٰ تعالیٰ ہے اے ایمان والوں جب نبی ﷺ کے حضور عرض حال کرو تو اپنی آواز کو آپ ﷺ کی آواز سے بلند کرکے گفتگو نہ کرو اور نہ بہت زور سے بات چیت کرو جیسا کہ آپس میں کرتے ہو ،ایسا نہ ہو کہ اس گستاخی کے سبب تمہارے تمام اعمال ضائع ہوجائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو (سورۃ الحجرات) حدیث مبارکہ ہے کہ ’’تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں محمد ﷺ اس کے نزدیک اس کے والد ،اسکی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجائوں‘‘ بے شک نبی رحمت ﷺ سے والہانہ محبت ہی ایک کامل مسلمان ہونے کی نشانی ہے ۔ایک بات جو قابل ذکر ہے کہ آج تک اس روح زمین پر جس فرد نے بھی نبی رحمتﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے اس کا انجام بڑا ہی بھیانک اور دردناک ہوا ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ پیغمبر اعظم،خاتم النبیین،سرورکائنات جناب حضرت رسول ﷺ ،اللہ تعالیٰ کے سچے نبی ﷺ اور رسولﷺ ہیں اور آپ ﷺ کے فرامین تمام جہانوں اور تمام انسانوں کے لیے رحمت ،امن اور پرسکون ،کامیاب زندگی گزارنے کے ضامن ہیں۔
حال ہی میں شاتم رسول ملعون سلمان رشدی پر امریکہ جیسے سپرپاور ملک میں بظاہر مضبوط ترین حفاطتی انتظامات میں حملہ ہواجس کے نتیجے میں وہ گھائل ہوا اور تاحال موت کے لیے تڑپ رہا ہے ۔یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کے محبوب ﷺ کی شان میں گستاخی کی جائے اور مالک کائنات اسے نشان عبرت نہ بنائے ۔جب رحمت کائنات ﷺ کی اولاد نرینہ زندہ نہ رہی تو بعض کفار نے نبی ﷺ کو ابتر کہا ،جس پررب کائنات نے ارشاد فرمایا کہ اے نبی ﷺ ابتر آپ ﷺ نہیںبلکہ آپؐ کادشمن ہے ’’بے شک آپ ﷺ کا دشمن ہی بے نام ونشان ہے‘‘ملعون سلمان رشدی نے 26ستمبر1988کو شیطانی آیات The Satantic Versesکے نام سے ایک ناول لکھا تھا جس میں اس لعنتی مردودنے نبی رحمت ﷺ اور مذہب اسلام کی توہین کی تھی ،ملعون نے قرآن کریم کو بھی داستان ،افسانہ اور شیطانی خیالات پر مشتمل قرار دینے کے ساتھ ساتھ پیغمبر اسلام ﷺ اور بعض صحابہ کرامؓ کو بھی توہین آمیز القابات سے یاد کیا اور ازواج پیغمبر ﷺ پر بھی اخلاقی برائیوں کا الزام لگا یاجس نے دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچائی اور عالم اسلام کے اندر غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔
یہ حقیقت ہے کہ دنیا میں ہمیشہ سچائی کو ہی جھٹلانے کی کوششیں کی گئی ہیں ،عالم کفر کو اس بات کا علم ہے کہ نبیﷺ اللہ تعالیٰ کے سچے نبیﷺ اور رسول ﷺ ہیں اور اسلام ایک آفاقی مذہب ہے اور آج تک کوئی بھی انسان نبی ﷺ کے فرامین اور قرآن کریم کوجھوٹا ثابت نہیں کرسکا اور نہ ہی روزقیامت تک ثابت کرسکتا ہے اس لیے چند گستاخ ہمیشہ سے نبی ﷺ اور قرآن کی شان میں توہین اور دشنام طرازیاں کرتے چلے آئے ہیں اور ان کا انجام پھر دنیا نے دیکھا ہے شاتم رسول ﷺ راج پال نے جب سرورکائنات ﷺ کی شان میں گستاخانہ کتاب لکھی تھی تو تب ایک عاشق رسول ﷺ غازی علم دین شہید ؒ نے اسے وصل جہنم کردیا تھا۔تاریخ ایسے بت شمار واقعات سے بھری پڑی ہے کہ جب جب کسی گستاخ نے نبی رحمت ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے تب تب عاشقان رسول ﷺ نے انہیں جہنم رسید کیا ہے ۔امریکہ کے اندر 24سالہ مسلمان ہادی مطر نے ملعون گستاخ سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کردیاجس سے وہ بہت زیادہ زخمی تو ہوا تاحال وہ جہنم نہیں پہنچ پایا،یقینا اللہ تعالیٰ ایسے گستاخوں کو فوراً موت نہیں دیتا۔
سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا دعویدار عمران خان نےسلمان رشدی پر حملے کو نامناسب حرکت قرار دیا، یہ بات انہوں نے ایک غیر ملکی اخبار ’’گارڈین‘‘ کو دیئے گئے انٹرویومیں کہی، عمران خان نے کہا کہ ان کے انٹرویو کو تبدیل کیا گیا ہے ۔عمران خان اکثر یہ کہتے ہیں کہ مغربی ادارے اکثر جھوٹی خبریں اور جھوٹی رپورٹس شائع کرتے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان ’’گارڈین‘‘ اخبار کے خلاف جھوٹی خبر کی اشاعت پر مقدمہ دائر کرتے ہیں یا پھر یو ٹرن لیتے ہیں۔ پہلی بات کہ عمران خان کو سلمان رشدی پر اپنا موقف واضح رکھنا چاہیے تھا ،امریکہ کی غلامی سے آزادی کی بات کرنے والے کو کھل کر ڈنکے کی چوٹ پر اس حملے کی حمایت کرنی چاہیے بصورت دیگرخاموش ہوجاتے مگریہ نصیب نصیب کی بات ہے کہ آپ ﷺ کا حقیقی چچا ابولہب بغض نبی ﷺ میں دوزخ میں چلا جاتا ہے اور ایک غلام محبت ِنبی ﷺ میں سیدنا بلال ؓ بن جاتے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ محمد ﷺ کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا۔