کراچی سے محبت کرنے والے لوگ آج کل کراچی کو اس کا پورا کا پورا حق دلانے کے لیے کوشاں ہیں اللہ کرے ان کی کوشش رنگ لے آئے- ہمارا یہ تین کروڑ کی ابادی والا شہر اپنے دامن میں پورے ملک سے آئے ہوئے مختلف علاقوں کے لوگوں کو سمیٹے ہوئے ھے، اس لحاظ سے ان لوگوں کا بھی یہ حق بنتا ہے کہ وہ بھی کراچی کو اس کا حق دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور ایسے دیانتدار قیادت کو برسر اقتدار لائیں جو کراچی کو اس مرتبہ اس کا پورا کا پورا حق دلائے۔
کراچی کے حالات گزشتہ دس سالوں یا اس سے پہلے خراب سے خراب ترین ہوئے ہیں کن کن چیزوں کا آدمی رونا روئے اس کی تو کل کی کل بگڑی ہوئی ہے جو لوگ ابھی اس (کراچی) پر برسر اقتدار ہیں ان کا تو کسی حال میں پیٹ ہی نہیں بھر رہا حدیث کا مفہوم ہے کہ ابن آدم کے پاس ایک احد پہاڑ جتنا سونا ہو گا اس کو دوسری اور تیسری بار بھی دے دو تو اس کا پیٹ نہیں بھرے گا یہی حال ہمارے سیاستدانوں کا ہے، پورے ملک کی معیشت میں کراچی کا کردار ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے اور اس ہڈی کو نوچ نوچ کر کھانے اور اس کو پوری طرح ختم کرنے کی کوشش جاری وساری ہے۔
ادارے بشمول کے الیکٹرک نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے، بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں اور مختلف سیاسی جماعتیں اس میں حصہ لے رہی ہیں اب یہ کراچی کی عوام پر منحصر ہے کہ وہ چوروں، لٹیروں کو ووٹ دے کر کراچی کو ہمیشہ کے لیے کھڈوں میں پھینک دیں گی یا ان کو لائیں گی جن کی زندگی کا مقصد عوام الناس کی خدمت ہے جو دن رات ان کے مسائل کو حل کرنے میں کوشاں ہیں یاد رکھیں ایسے بےلوث اور ایماندار لوگ ڈھونڈے سے بھی نہیں ملیں گے ! تو پھر ” آپ سب پڑھنے والے آرہے ہیں نہ اکیس اگست کو حق دو کراچی مارچ میں” کیونکہ کراچی سے ہیں آپ اور آپ سے ہے کراچی۔