26 اکتوبر 1947: مہاراجہ نے بھارت سے مدد چاہتے ہوئے کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کی دستاویز پر دستخط کر دیئے تاہم یہ الحاق مشروط تھا کہ جیسے ہی حالات معمول پر آئیں گے کشمیر میں رائے شماری ہو گی ۔
27 اکتوبر 1947: بھارت نے اپنی فوجیں ہوائی جہازوں کے ذریعے سری نگر میں اتار دیں۔
اکتوبر 1947: کشمیر میں جاری داخلی خانہ جنگی میں پاکستان سے قبائلی لشکر بھی شامل ہو گئے۔
26 اکتوبر 1947: مہاراجہ نے بھارت سے مدد چاہتے ہوئے کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کی دستاویز پر دستخط کر دیئے تاہم یہ الحاق مشروط تھا کہ جیسے ہی حالات معمول پر آئیں گے کشمیر میں رائے شماری ہو گی ۔
27 اکتوبر 1947: بھارت نے اپنی فوجیں ہوائی جہازوں کے ذریعے سری نگر میں اتار دیں تاکہ کشمیر میں ہونے والی بغاوت کو کچلا جا سکے جس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلی جنگ چھڑ گئی ۔
یکم جنوری 1948: بھارت نے مسئلہ کشمیر پر اقوام ِ متحدہ سے مدد مانگ لی
5 فروری 1948: اقوام متحدہ نے ایک قرار داد کے ذریعے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تاکہ وہاں رائے شماری کرائی جا سکے ۔
یکم جنوری 1949: اقوامِ متحدہ نے جنگ بندی کراتے ہوئے دونوں ممالک کی فوجوں کو جنگ بندی لائن کا احترام کرنے کا پابند کیا اور وہاں رائے شماری کرانے کا اعلان کیا۔
یہ اعدادوشمار ہیں پاکستان اور بھارت، خطے کے دو اہم ممالک کے متعلق۔ وہ خطہ جو جدوجہد آزادی کے لئے نمونہ بھی ہے اور سامراجیت کے خلاف جہد مسلسل کی علامت بھی۔ سنہ47ء میں اپنے حقوق کی جنگ جیت کر ،تاہم بہت سے نقصان کے عوض الگ ریاست کا قیام “پاکستان” تو تخلیق کر دیتا ہے لیکن اس کے قیام کے ساتھ ہی ایک عظیم قرض اس ملک کے باشندوں پر عائد ہو جاتا ہے۔ وہ قرض کیا ہے، کیوں ہے! اور کیا اس کی ادائیگی ہم پاکستانیوں کے لئے مشکل امر ہے!
یہ قرض ایک خوبصورت، نعمتوں سے بھر پور، خطے کی آزادی سے متعلق ہے، قیام پاکستان کے وقت بہت سے علاقوں کو نا انصافی بلکہ دھوکے سے، انگریز اور بھارتی رہنماؤں کی ملی بھگت سے بھارت میں شامل کر دیا گیا۔ ظاہر ہے کفر مختلف فرقوں میں ہونے کے باوجود اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہی گٹھ جوڑ کرتا ہے۔ بہرحال اور بہت سی ریاستوں مثلاً حیدرآباد دکن، جونا گڑھ کی طرح ریاست کشمیر بھی خود مختار ریاست تھی،تقسیم کے متفقہ فارمولے کے مطابق حیدرآباد دکن کو ہندو اکثریت کی وجہ سے بھارت میں ضم کر دیا گیا،حالانکہ یہاں کا راجا مسلمان تھا، یوں ہی جونا گڑھ کا فیصلہ بھی ہو گیا،لیکن کشمیر کا یوں بھارت کی گود میں جانا مسلمانوں کو کسی طور منظور نہ ہوا۔ اکثریت کے فارمولے کے تحت بھی یہ پاکستان کا حصہ تھا،اور ریفرنڈم کا نتیجہ بھی یہی تھا، جغرافیائی خدو خال بھی اسے پاکستان کا حصہ ثابت کرتے ہیں اور تجارتی لحاظ سے بھی یہ پاکستان کا ہی دست وبازو بنتا تھا، عالمی قوانین کے مطابق دریائی نظام بھی اسے پاکستان کی شہ رگ ثابت کرتا ہے لیکن ہندو راجے کی بد نیتی نے یہاں بھی بھارت کا غاصبانہ قبضہ کروا دیا، تاہم ملی غیرت نے یہ قبضہ تسلیم نہ کیا اور ہنوز جدوجہد آزادی جاری ہے، تین بار مسئلہ کشمیر عالمی قوتوں کی منافقانہ مداخلت کی وجہ سے پاکستان کا حصہ بننے سے قاصر رہا ہے،بھارت نے پاکستان سے یہ تر نوالہ چھیننے کے لئے لاکھوں جتن کیے، ہندوؤں کی ایک بڑی تعداد کی نا جائز آباد کاری کروائی گئی، قتل عام کے ذریعے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے شرمناک ہتھکنڈے بھی استعمال کیے گئے، کرفیو نافذ کر کے جینے کے مواقع چھینے گئے،5 اگست 2019: بھارتی حکومت نے آئین میں سے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا جو کہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتا تھا۔ اس طرح کشمیر کو بھارتی یونین میں ضم کر دیا گیا۔ سیکولرازم کی علمبردار حکومت نے بارہا مسلمانوں کی مذہبی جذبات کی دل آزاری کی، کشمیر کو عملی طور پر سات لاکھ سے زائد بھارتی فوج کا قلعہ بنا دیا گیا ہے، جس سے اپنے محدود رقبے پر مشتمل گھروں کے حق سے بھی دستبرداری پر مجبور کروانے کا نا پاک عزم ہی عیاں ہوتا ہے، اور کشمیری مسلمانوں کی نا گفتہ بہ حالت کا بھی بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔
کشمیر جو وادی جنت نظیر ہے، ناپاک ہندو فوجوں کے بوٹوں تلے چیخ چیخ کر اپنی عزت مآب بہنوں اور بیٹیوں کے رکھوالوں کو صدا دے رہی ہے،ہزاروں لا پتہ بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے صبر ایوب علیہ السلام جیسی مثالیں رقم ہو چکی ہیں یہاں۔ پاکستان سے محبت کو کم کرنے کی تدابیر بہرحال کشمیری ناکام بناتے رہے چہ جائیکہ پاکستانی حکمرانوں نے بے غیرتی کا ثبوت دیتے ہوئے بارہا جیتے ہوئے کشمیر کو بزدلی اور ہوس اقتدار کی خاطر بھارت کی جھولی میں گرا کر کشمیری مسلمانوں کے جذبات کا قتل عام کیا، گر چہ وطن پرست تحریکیں بھی وہاں پنجے مضبوط کرنے کی فکر میں دن رات ایک کیے ہیں، تاہم سلام ہے سید علی گیلانی جیسے شیر دل مجاہدوں اور آسیہ اندرابی جیسی نڈر اور بے باک موقف رکھنے والی صنف نازکوں پر۔ جنھوں نے کشمیر کو پاکستان میں ضم کرنے، اسے کفر کا قلعہ بننے سے بچانے کے لئے اپنا سب کچھ وقف کر دیا، سب کچھ قربان کر دیا، اسلام کے قلعے پاکستان سے محبت لیکن دلوں میں زندہ رکھے ہیں، اللہ تحریک آزادی کشمیر کو کامیابی سے ہمکنار کرے اور جہد مسلسل کے خوگر مجاہدین کی کوششوں کو قبول فرمائے۔ آمین ۔