ہاں بھئی لوگوان افرادکو پہچان لو۔ یہی ہیں ہائیلی پیڈ ورکرز اورمعاوضہ بھی ایسا وصول کرتےہیں کہ سُن کر آپ کےہوش ہی اڑ جائیں۔کوئی ایسا ویسا معاوضہ نہیں کہ دن کے چھ آٹھ ہزارسے انکا کام چل جائے۔یہ تو اس سے بھی زیادہ کہیں زیادہ یعنی کئی سو گنا بلکہ سات سو گناہ زیادہ لینے کے عادی ہیں۔ ان کی ایک اور خصوصیت جو آپکو ان افراد کی پہچان کراسکتی ہے کہ ان میں کوئی سڑک چھاپ میٹرک یا انٹر پاس نہیں۔ ان میں سے کوئی تحقیق کار ہے تو کوئی ڈاکٹر کوئی سوشل مارکیٹنگ اور بزنس میں کئی دہائیوں کا تجربہ رکھتاہے تو کوئی مشہور پرفیشلز جامعہ کا انجینئر کوئی سینوں میں قرآن کو محفوظ رکھے ہوئے ہے تو کوئی فقہ کاماہر کوئی طبیبہ ہےتوکوئی مشہور حکیم۔ کوئی درس نظامی کا معلم تو کوئی بہترین موٹیویشنل اسپیکر۔ اسی پر بس نہیں کوئی کئی کتب کی مصنفہ ہیں تو کہیں دلوں کو اپنے سحر میں کردینے والی شاعرہ کوئی بہترین سرجیکل ڈاکٹر ہے تو کوئی بغیر موسیقی کےاپنی آواز سے سحرانگیز کردینے والا بہترین انسان۔کسی کے پاس بہترین اور سب سے محبت کرنے والا دل ہے تو کوئی صرف اللہ کی خاطر لوگوں سے محبت کرنے کا فن جانتاہے۔ کوئی اپنی دولت بے تحاشہ راہ خدا میں خرچ کرکے راتوں میں پرسکون سوتاہے تو کوئی دن کے اجالوں میں اپنے بھرے پرے خوب صورت پرسکون گھروں کو چھوڑ کر دور افتادہ جگہوں خداکی بستی،لیاری،ملیر،خمیسو گوٹھ اور دوسری بہت سی کچی بستیوں میں جاکر وہاں خلق خدا کی خدمت کرکے سکون پاتاہے۔کوئی نظم کی اطاعت میں اپنے اسٹیٹس اپنے مرتبے کو یکسر فراموش کرکے اسلام کے پیغام کو عام کرنے کا خواہاں ہے تو کوئی اس سے بڑھ کر اس طلب کا خواہش مند۔
یا خدا یہ کس بستی کے باشندے ہیں کہ جب پورا معاشرہ زر و زمین کی خاطر اپنی خونی رشتوں کی حرمت تک کو فراموش کرچکا ہے۔ یہ خلوص نیت سے دنیاوی لذتوں کی چاہ سے ،ہر موسم سے بے پروا ہوکر سردی گرمی بہار بارش خزاں اور سخت دھوپ میں اپنے امیر کی ایک آواز پر لبیک کہتے ہوئے دیوانہ وار کبھی حکومت کے ظلم کے خلاف کئی دنوں کا دھرنا دیئےبیٹھے رہتےہیں تو کبھی بجلی کے دفتر کے سامنے اپنے شہر کے باسیوں کا مقدمہ لڑتے ہیں کبھی انہی مظلوم شہریوں کی خاطر واٹر بورڈ میں جاکر ٹینکر مافیا کے خلاف احتجاج بلند کرتے ہیں تو کبھی الیکشن کی تاخیری پر الیکشن کمیشن آفس کے سامنے دھرنے کی صورت میں آ موجود ہوتےہیں۔۔۔ یہ اتنے ہائیلی پیڈ ورکرز ہیں کہ انہیں اس وقت صرف اپنے صلے کی تمنا ہوتی ہے۔ اس سات سو گناہ صلے کی خاطر وہ اپنے نظم کی اطاعت میں بڑے بڑے طوفانوں سے ٹکڑاجاتے ہیں۔ یہ مٹھی بھر افراد جن میں ہر عمر کے اور ہر طرح کے لوگ شامل ہیں چاہے وہ خواتین ہوں یا مرد وہ نوجون لڑکے لڑکیاں ہوں یا کم عمر بچے۔ انکی باہمت خواتین ایسا نہیں ہے کہ اپنی ذمہ داریاں کسی اور کے حوالے کردیتی ہیں اپنے گھریلو امور کی بااحسن خوبی انجام دہی کے بعد ٹویئٹر ٹرینڈ چلاتی ہیں اور ایسا کام کرتی ہیں کہ وہ ٹاپ ٹرینڈ بن جاتاہے، فیس بک پر بڑے احسن انداز میں بڑے بڑے پیجز چلاتی ہیں، واٹس اپ پر براڈ کاسٹ گروپوں کے ذریعے پوری دنیاتک اپنا پیغام پہنچارہی ہیں۔وہ ایسے دروس دیتی ہیں کہ سامعین پر لرزہ طاری ہوجاتاہے۔وہ شہادت حق کی ایسی چلتی پھرتی گواہ ہیں کہ انکے کام سے روز ایک نئی تاریخ رقم ہوتی ہے۔یہ مٹھی بھر مجاہدین کی فوج نے آج فریق مخالف کے کیمپوں میں موجود پیڈ ورکرز کی طبعیت صاف کردی ہے ۔وہ بھی حیران ہیں کہ خدایا یہ کس طرح کا سوداہے جو یہ کرکے آئے ہیں جو انہیں ہر طرح کے ڈر و خوف سے بےپروا کررہاہے۔مخالفین کے اوچھے ہتھکنڈوں اور بے وقعت الزامات سے بے پروا یہ لوگ خدا کے دین کے غازی ہیں انکا یہ کہناہے کہ
یہ بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگادوڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنے ہارے بھی تو بازی مات نہیں
یہ تمام الزامات ذاتی رنجشوں سے بے پروا ہوکر خالص اللہ کے دین کی سربلندی کے کئے کوشاں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ
آج بھی ہو جو براہیم کا ایماں پیدا
آگ کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا
وہ اس مادیت پرستی کی آگ کو گلزار بنانے کے لئے سرتن کی بازی لگائے ہوئے ہیں۔ یہ ورکرز آپکو کہیں ملیں تو ضرور ان میں شامل ہوجائیے اور اس یقین سے شامل ہوں کہ یہی تو جنت کا راستہ ہےاور یہ اس کے راہی سربکف۔
اس لئے تو یہ ہائیلی پیڈ ورکرز ہیں ۔