دنیا کے تیسرے بڑے ریگستان صحرائے تھر کے مختلف علاقوں میں باران رحمت کا نزول ہوتے ہی تھری باشندوں کے چہروں پر مسکراہٹ ڈور گئی، تھر کی بنجر بےجان زمینوں پر باران رحمت کی بوندیں گرتے ہی غریب تھری لوگوں نے اپنی زمینوں کو آباد کرنے کی تیاریاں شروع کردیں۔
تھر کےلوگوں کا واحد ذریعہ معاش مال مویشیوں کی تجارت ہے یا پھر تھر میں بارشیں اچھی ہوں اور پانی ہے تو فصلوں کی کاشت ہے، تھر میں بارشیں اچھی ہوں تو تھر میں زندگی کی رونقیں ہی رونقیں ہوتی ہے۔ اگر اللہ نہ کریں تھر میں مطلوبہ وقت پر ضرورت مطابق بارشیں نہ ہو تو تھر کے ریگستان میں قحط سالی ہوجاتی ہے تھر میں اگر قحط ہوتو انسان تو انسان بےزبان جانور بھی متاثر ہوکر نقل مکانی پر مجبور ہوتے ہیں، جب تھر میں باران رحمت کا نزول ہوتاہےتو تھرکے لوگ بوڑھےمرد خواتین بچے نوجوان اپنے گھروں سےتھر کےلوک گیت گاتے ہوئے انجوائے کرتے ہیں ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔ تھر میں بارش کی بوندیں گرتےہی لوگوں کےچہروں پر خوشیاں لوٹ آتی ہیں۔
تھر کےلوگوں نے قدرت کی امید پر اپنی بےجان بنجر زمینوں کو ہموار اور ہل چلا کر فصلیں کاشت کرنےکی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ تھری لوگوں کا کہنا ہےکہ اللہ تعالی تھر میں اچھی رحمت والی خوب بارشیں برسائے تاکہ تھر میں فصلیں اچھی ہوں تھر میں لوگ خوشحال ہوں، لوگوں کو روزگار ملےاس ترقی یافتہ دور میں جب انسان مریخ اور چاند پر پہنچ چکاہے اوریہاں کےلوگ آج بھی پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کو ترستے ہیں، خواتین اور بچوں کو پینے کے پانی کےحصول کےلیے کئی کئی میل پیدل یا اپنے گدھوں اور اونٹ پر سفر کرنا پڑتا ہے۔
تھر پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کا سب سے بڑا صحرائی زون ہےزیادہ تر لوگ کنوؤں سے اپنا روزمرہ کاپانی لیتے ہیں اور بارش کا پانی ٹینکوں میں جمع کرتے ہیں، گرمیوں میں بہت سے کنویں خشک ہوجاتے ہیں اور زمینی پانی کھارا ہوجاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ مطابق تھر کے زیر زمین پانی میں سنکھیا کے کافی اثرات پائے جاتے ہیں جو صحت کےلیے انتہائی مضر ہے، تھر میں اربوں ٹن کوئلوں کے ذخائر ہیں، تھر میں پینے کےپانی کے لیے کافی آر او پلانٹ لگائے گئے ہیں جن میں اکثر آر او پلانٹ ناکارہ ہوچکے ہیں ان کی مناسب دیکھ بھال کو کوئی انتظام نہیں ہے، تھر میں آج بھی غربت مفلسی بےروزگاری کے ڈیرے ہیں، ہرسال تھر میں غذائی قلت کے باعث سیکڑوں مصوم بچے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔
جب اچھی بارشیں ہوتی ہیں تو تھر کے باشندے تالابوں جسے تھر کی مقامی زبان میں ترائی کہتے ہیں، اس میں بارش کا پانی ذخیرہ کرلیتے ہیں تھر میں زمین دوز ٹینک بنائے جاتے ہیں جس میں پانی ذخیرہ کیاجاتا ہے،پھر یہ کئی روز کا بوسیدہ پانی تھری باشندے استعمال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں تھر میں بارشیں ماہ جون سے 15 اگست تک بارشوں کا سلسلہ رہتا ہے، اگست تک اگر تھر میں مطلوبہ بارشیں ہوجائیں تو ٹھیک ہے ورنہ پھر ضلعی انتظامیہ تھر میں قحط ڈکلیئر کردیتی ہے جس کے بعد تھر میں امدادی کارروائیاں شروع کی جاتی ہیں اس وقت تھر ميں بارش کے بعد بنجر زمین سيراب ہوئی تو کسانوں نے بوائی کی تیاری شروع کردیں ہیں۔
بيج کی بوائی کے بعد ابر رحمت برس جائے تو اچھی فصل سے ان کی مشکلات ميں کمی آسکتی ہےاور اس کے ساتھ تھر کی پیاسی سر زمین پر قدرت کی مسکراتی بوندیں حقیقی معنوں میں غریب تھری لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لاسکتی ہے۔