مکمل بھروسہ

میں اور آپ یقین کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ایک ایسی چیز کے ہونے کا اعتماد کہ جس کیلئے کوئی ظاہری ثبوت مہیا نہیں ۔ہم اکثر یقین یا عقیدہ کا لفظ، ایک مذہبی اصطلاح کے طور پر استعمال کرتے ہیں؟ لیکن روزانہ ہمیں اس کی اور بھی بہت سے قسموں سے واسطہ پڑتا ہے ۔

مجھے اپنی زندگی کے کئی شعبوں میں یقین ہے، میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ ایسے بہت سے عناصر ہیں جو میں دیکھ، سن یا محسوس نہیں کر سکتا لیکن میں بہرحال ان پر یقین کرتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ آکسیجن ہے اور میرا بھروسہ ہے کے سائنس نے جو اس بارے میں بات کہی ہے کہ یہ گیس میری زندگی اور بقا کے لئے ضروری ہے، دوست ہے ۔ میں آکسیجن کو دیکھ کو دیکھ، سن اور محسوس نہیں کر سکتا۔ میں بس یہ جانتا ہوں کہ یہ موجود ہے، کیوں کہ میں یہاں ہوں، اگر میں زندہ ہوں تو مجھے سانس بھی لینی ہوگی، اس طرح میرے اردگرد آکسیجن موجود ہے۔ ٹھیک؟ آکسیجن کی طرح، ہمیں اور بھی بہت سی ان دیکھی حقیقتوں پر بھروسہ کرنا پڑتا ہے۔ کیوں؟ کیوں کہ ہم سب کو مختلف چیلنجز کا سامنا رہتا ہے۔ آپ کو بھی ہے، مجھے بھی ہے، ایسا وقت بھی آتا ہے کہ جب کچھ سمجھائی نہیں دیتا، اور تب یقین ہی کام آتا ہے۔

آپ کا پالا جب کسی چیلنج سے پڑتا ہے تو بندہ ابتدا میں پریشان ہو جاتا ہے۔ جب ہم پریشان بیٹھے حل کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ یقین ہی وہ واحد شے ہے جو اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور بعض اوقات ہی وہ قدم ہوتا ہے جو تاریکی میں ہمارے تمام سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اسی وجہ سے میں اس پر بہت بات کرتا ہوں۔ دل میں مکمل اعتماد،بھروسہ۔ میں آپ کو یہ جرات دینا چاہتا ہوں کہ آپ اپنی زندگی کیلئے مواقع پر بھروسہ کیجئے۔

آگے بڑھنے کی کلید، سخت حالات میں بھی، یہ ہے کے اپنی زندگی کیلئے اپنے نظریئے سے رہنمائی لیجیئے ، ان چیزوں کو نہ دیکھیئے جو آپ تصور کر سکتے ہیں۔ اسے مکمل یقین کہتے ہیں ۔

حصہ
mm
الطاف احمد کا تعلق کشمور سندھ سے ہے وہ طالب علم ہیں اور اس کے ساتھ ان کو لکھنے کا بھی شوق ہے۔