جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ آجکل پانی کا مسئلہ بہت زیادہ ہو چکا ہے اور بہت سی جگہوں پر احتجاج بھی ہورہے ہیں۔ تھر اور چولستان وغیرہ میں قحط کی سی صورتحال ہے جہاں لوگ اور مویشی پانی نہ ملنے کی وجہ سے موت کا شکار ہو رہے ہیں اور ہمارے سیاستدان اپنی ہی لڑائیوں میں لگے ہوئے ہیں۔
یہ موقع آپس میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا نہیں بلکہ آپس میں مل بیٹھ کر مشورہ کرنے کا ہے تاکہ ملک اور خاص طور پر سندھ کے علاقوں کو قحط سالی جیسے بحران سےبچایا جا سکے۔ کراچی کا ہی حال دیکھ لیجیے۔ جہاں دیکھیں پائپ لائن ٹوٹی ہوئی ہے اور میٹھے پانی کے رساؤ کی وجہ سے کتنےہی گیلن پانی یونہی ضائع ہو جاتا ہے۔ حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ مل کرسب سے پہلے سندھ کی،خاص طور پر کراچی کی تمام پائپ لائنز ٹھیک کرنے پر توجہ دیں تاکہ کم ازکم ایک جگہ سے تو پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے اور استعمال میں لایا جائے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ جہاں پانی دستیاب ہے وہاں اس کی قدر نہیں کی جاتی۔ بےدریغ استعمال بلکہ ضائع کیاجاتا ہے،کہیں نل کھلا ہواہے اور خودباتوں میں مصروف ہیں۔کہیں ٹینک بھر کر بہہ رہا ہے کوئی موٹربندکرنے والا نہیں ہے۔تو کوئی پائپ لگا کر خوب اپنی گاڑیاں دھو رہے ہیں تو کوئی فرش دھونے میں مگن ہے۔ہم یہی تمام کام کم پانی سے بھی تو کر سکتے ہیں۔ فرش دھونے کے لیے لوٹے کا استعمال کرلیں۔ ایک بالٹی بھر کر اس سے اپنی بائیک یا گاڑی دھو لیں۔ پانی کی موٹر چلاتے وقت ٹینک فل ہونے کا ٹائم نوٹ کرلیں اور ٹائم سے ایک دو منٹ پہلےموٹربندکر دیں تاکہ پانی ضائع نہ ہو۔
وضو وغیرہ کرتے وقت نل کو ہلکا سا کھولیں اور صابن ملتے وقت بند کردیں۔تیز نل کھولنے سے بھی پانی زیادہ ضائع ہوتا ہے۔اس طرح ہم تھوڑی سی پانی کی بچت کرسکتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ یہ ساری احتیاط ہم میٹھے پانی کے لیے ہی کریں بلکہ ہمیں چاہیے کہ ہم اسکو اپنی عادت بنا لیں کیونکہ زیر زمین پانی کی سطح بھی دن بدن کم ہوتی جارہی ہےجوکہ آنے والے وقتوں میں بڑی مشکل صورتحال پیدا کرسکتی ہے۔ سو(100) فٹ گہری بورنگ میں بھی پانی بہت کم نکلتا ہے جبکہ ایک وقت ایسا تھا کہ30 سے 35 فٹ پر پانی نکل آتا تھااورایک عرصے تک بورنگ نہیں سوکھتی تھی۔
آج 100فٹ سے بھی زیادہ گہری بورنگ ہونے کے باوجود بھی ایک دو سال میں بورنگ کا پانی سوکھ جاتاہے۔اس لیے آپ سب سے گذارش ہے کہ برائے کرم پانی کی اہمیت کو سمجھیں اور اس کو بچانے کی ہرممکن کوشش کریں۔پانی کی اہمیت کا ان سے پوچھیں جن کو یہ نعمت میسر نہیں ہوتی اور وہ دن رات اسکو پانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ کوئی کئی میل دور سے مشقت کر کے پانی بھر کر لاتا ہے تو کوئی آج بھی کنوئیں سے پانی کھینچ کر نکالتے ہیں۔ تھر،چولستان،کاچھو اور کوہستان کے لوگ پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہیں اور ہم یہاں بے تحاشا پانی کا ضیاع کررہے ہیں۔ اور ہمارے لیڈرز ایک دوسرے پر بس الزام تراشی میں لگے ہوئے ہیں۔
اللہ پاک ہمارے حکمرانوں کو اس معاملے پر غور کرنے اور اس کا حل نکالنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں پانی کا صحیح استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین