پاکستان نے 28 مئی 1998 کو ایٹمی دھماکہ کر کے دنیا میں اپنے آپ کو ایٹمی طاقت کی حیثیت سے منوایا اور دشمن قوتوں کے ناپاک عزائم کو ڈاکٹر عبدالقدیر کی کوششوں سے نا کام بنادیا،اللہ اکبر کے نعرے سے پہلا دھماکہ کیا فضائیں بھی اس نعرے سے جھوم اٹھیں اور دشمنوں پر ایک اسلامی ملک کی دھاک بیٹھ گئی۔
لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ حکمران اپنی اس طاقت کے بل بوتے پر کشمیرکی آزادی کی کوششیں بھی کرتے، کلبھوشن جوکہ انڈیا کا جاسوس نکلا ،پکڑے جانے پر بھی اسکی سزا نہیں دی گئی،ہمارے حکمرانوں نے نرمی دکھائی جب کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کے معاملے میں کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں بلکہ کشمیریوں پر زندگی مزیدتنگ کر دی گئی ہے۔ ابھی حال ہی میں کشمیری لیڈر یٰسین ملک کو سزاسنائی گئی، انکا صرف یہ قصور کہ وہ کشمیریوں کے حق کی بات کرتے ہیں ۔
ہمارے حکمرانوں کو چاہیۓ تھا کہ کلبھوشن کے عوض کشمیر کی آزادی کی بات کرتے یا یٰسین ملک کی رہائی کے لئے آواز اٹھاتے۔حکمرانوں کو آپس کی لڑائیوں کے بجائے ملک کے استحکام کےلیے سوچنا چاہئے۔ جیسا کہ 28مئی 1998میں معاشی طور پر اتنا پسماندہ ہونے کے باوجود ملک کے استحکام کے لئے سوچا اور کوشش کی تب ہی ہم ایٹمی طاقت والے ممالک کی صف میں شامل ہو گئے۔
اس لئے ہم اب بھی ویسی کوشش اوراسی جذبے سے اپنے آپ کو آئی ایم ایف کے چنگل سے نکال سکتے ہیں، اسکے لئے حکمت عملی اور ٹھوس اقدامات اور ملک کے ساتھ مخلص ہونے کی ضرورت ہے ۔