حرم نبویﷺ میں رونما ہونے والا واقعہ قابل مذمت ہے جس نے مدینہ منورہ میں ننگے پائوں چلنے والوں کی اصلیت بے نقاب کر دی ہے۔ رحمۃ اللعالمین کے حرم میں جہاں صحابہ کرامؓ سانس لینے سے بھی ڈرتے تھے اس مقدس مقام کی حرمت کی پامالی کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ وفد کیخلاف نعرے بازی کی گئی ، خواتین کو نازیبا القابات سے پکارا گیا ۔
کیا تحریک انصاف کے حامی مسلمان ہیں؟ انہیں اپنے لیڈر کے اتر جانے کا غم ستا رہا ہے اور اسی دُکھ میں نبی آخر الزمان ؐکے تقدس ان کا احترام ہی بھول گئے ۔ اور مسجد نبوی میں اسلامی رواداری و عدم برداشت کی تعلیمات کو یکسر فراموش کر دیا۔ مسجدنبوی ﷺمیں نعرہ بازی اور ہلڑ بازی کرکے جس طرح بے ادبی اور بے حرمتی کی گئی ہے،افسوسناک مناظر دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ خدا کے لیے اللہ اور اللہ کے نبی ؐکے حرم کو تو بخش دیں۔ یہاں تو اونچی آواز میں بات کرنا بھی بے ادبی ہے۔
یہاں کی تو فضائیں بھی ادب سے چلتی ہیں اس پاک در پر فرشتے بھی سر جھکا کر آتے ہیں ۔ ہم تو اس نبی ﷺ کی اُمت ہیں جن کے پاس سے کسی کافر کا جنازہ بھی گزرتا تھا تو آپﷺاحتراماً کھڑے ہو جاتے اور خواتین سے حُسن سلوک کی انہوں نے بار بار تاکید کی ۔ حاتم طائی کی بیٹی سفانہ کے ننگے سر کو اپنی چادر مبارک سے ڈھانپ دیا جب صحابہ کرام ؓ نے منع کرتے ہوئے کہا کہ وہ توغیر مسلم ہے ۔ آپؐ نے فرمایا عورت چاہے کافر ہو یا مسلمان اس کا سر ننگا نہیں ہونا چاہئیے ۔ آج پی ٹی آئی والوں نے اس حرم پاک میں خواتین کو گالیاں دیکر سرکار دو عالم ، رحمت جہان ؐکے آگے بحیثیت مسلم ہمیں شرمندہ کر دیا ہے ۔ اے اللہ ! ہمیں معاف فرما ، ہماری کوتاہیوں کو در گزر کر دے ۔ ہم تیرے گنا گار ہیں ۔اس سے بڑی بد بختی کیا ہو گی کہ مغفرت کی راتوں میں اللہ کی رحمت سمیٹنے کے بجائے دنیا میں سب سے پاک و مقدس ترین جگہ پر اس پاک ہستی نبی ﷺکے در سے ذلتیں اپنے نام کر لیں۔
مدینہ پاک وہ مقد س اور پاکیزہ شہر ہے جس کو خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کا مسکن اور مدفن ہونے کا شرف حاصل ہے ، یہ دار الہجر بھی ہے اور محبط وحی بھی، اس شہر کو اللہ تعالیٰ نے سارے عالم میں دین کی اشاعت کا ذریعہ بنایا، یہ حرم نبوی ؐہے، اس کا نام طابہ اور طیبہ بھی ہے، یہ عرش سے نازک ایک جگہ زمین کے اوپر ہے جہاں جنید بغداد ی اور بایزید بسطامی جیسے لوگ بھی جا کر اپنے آپ کو اور اپنی جاں کو کھو دیتے ہیں۔حضرت انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ مسجدنبوی میں تشریف فرما تھے۔ آپس میں محو گفتگو صحابہ کرامؓ میں سے کچھ کی آوازیں بے خیالی میں معمول سے اونچی ہو گئیں۔ یہ سب ان جانے میں ہوا، ورنہ صحابہ کرامؓ تو حضور ؐکے ادب و احترام کا بہت خیال رکھتے تھے، لیکن ربّ ِ ذوالجلال کو اپنے محبوب رسول ؐکی موجودگی میں آواز کی یہ بے احتیاطی بھی پسند نہ آئی اور جبرئیل امین، اللہ کا حکم لے کر حاضر ہو گئے ’’اے ایمان والو! اپنی آواز کو نبیؐ کی آواز سے بلند نہ کرو اور نہ نبی ﷺکے ساتھ اونچی آواز سے بات کیا کرو، جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا کیا کرایا سب غارت ہو جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو‘‘ (سورۃ الحجرات)۔اس آیت کے نزول پر صحابہ کرامؓ، اللہ تعالیٰ کی ناراضی کے خوف سے مزید محتاط ہو گئے۔ سلطان عبدالمجیدثانی مدینہ منورہ میں ٹرین کی پٹری بچا چکے تھے کہ اچانک اس منصوبے کو رو ک دیا کہ ریل گاڑی کی آواز میرے نبیﷺکی مسجد اور حجرے سے ٹکڑائے گی اور وہ مجھ سے برداشت نہیں ہو گی
یہ حکمت ملکوتی، یہ علم لا ہوتی
حرم کے درد کا درماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
اسلامی روایات کے مطابق مسجد نبوی ﷺ میں ادا کی گئی نماز کا ثواب مکہ میں خانہ کعبہ والی مسجد الحرام کے علاوہ کسی بھی دیگر مسجد میں ادا کی گئی نماز کے مقابلے میں ہزار گنا زیادہ ہے۔
حضرت عیاش بن ابو ربیعہ مخزومی ؓسے روایت ہے، نبی کریم ؐنے ارشاد فرمایا: ’’میری اُمت کے لوگ (تب تک) ہمیشہ بھلائی پر ہوں گے جب تک وہ مکہ کی تعظیم کا حق ادا کرتے رہیں گے اور جب وہ اس حق کو ضائع کر دیں گے تو ہلاک ہوجائیں گے۔‘‘اس سے معلوم ہوا کہ جن چیزوں اور جن مقامات کو اللہ تعالیٰ نے عزت و حرمت عطا کی ہے ان کی تعظیم کرنے والا بھلائی پاتا ہے اور ان کی بے حرمتی کرنے والا نقصان اٹھاتا اور تباہ و برباد ہو جاتا ہے لہٰذا مسلمان کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حرمت والی چیزوں کی تعظیم کرے اور ان کی بے حرمتی کرنے سے بچے نیز جن ہستیوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی بارگاہ میں قرب و شرف عطا فرما کر عزت و عظمت سے نوازا ہے جیسے انبیاء ِکرام ؑ، صحابہ کرام ؓاور اولیاء عظام ؒان کی اور ان سے نسبت رکھنے والی چیزوں کی بھی تعظیم کرے اور کسی طرح ان کی بے ادبی نہ کرے۔مگر ذہنی مریضوں نے آج ثابت کردیا کہ ان کے نزدیک ادب، احترام، تقدس اور اخلاقیات محض افسانوی باتیں ہیں۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ ہے کہ صاحبزادہ جہانگیر عرف چیکو گزشتہ شام مدینہ منورہ میں پیش آنے والے واقعہ کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بات اس بات کی قوی اُمید کی جاسکتی ہے کہ پاکستانیوں کیلئے عمرہ یا حج کے ویزا پالیسیوں کو تبدیل کردیا جائے گا اور شرائط میں مزید سختی کی جاسکتی ہے، جس کی وجہ سے پاکستانیوں کو سعودیہ جانے کیلئے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔