گرگ آتشی

بھیڑیا ایک خطرناک، خوددار اور پھرتیلا جانور تصور کیا جاتا ہے۔ بھیڑیا ہمیشہ خاندان میں رہنا پسند کرتا ہے۔ ہر خاندان کا ایک سربراہ ہوتا ہے اور باقی بھیڑیے اس کے تابع ہوتے ہیں۔ سربراہ بھیڑیا انتہائی طاقتور اور ذمے دار ہوتا ہے اور خاندان کی ضروریات، آمدورفت اور حفاظت جیسی ذمے داریوں کو بخوبی نبھاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بھیڑیا اتنا پھرتیلا اور تیز نظر رکھنے والا ہوتا ہے کہ اگر کسی جن کو بھی دیکھے تو اس کو بھی دبوچ لے۔ بھیڑیے کسی کا مارا ہوا شکار نہیں کھاتے بلکہ جتھے کی شکل میں مل کر شکار کرتے ہیں۔ یعنی بھیڑیا ایک خودار اور غیرت مند جانور ہے۔ ان سب خصوصیات کے برعکس بھیڑیے میں ایک خامی پائی جاتی ہے۔ مشہور ہے کہ ایران میں جاڑے کے موسم میں جب بھیڑیوں کو خوراک کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور برف کی وجہ سے شکار کا ملنا بھی ناممکن ہو جاتا ہے تو سب بھیڑیے ایک دائرے میں بیٹھ جاتے ہیں اور ایک دوسرے کی جانب دیکھنا شروع کر دیتے ہیں جیسے ہی کوئی بھیڑیا بھوک کی وجہ سے نڈھال ہو کر گرتا ہے تو باقی سب ایک ساتھ اس پر حملہ آور ہوتے ہیں اور اسے چیر پھاڑ کر کھا جاتے ہیں اور فارسی میں اس عمل کو ” گرگ آتشی ” کہا جاتا ہے۔

اس عمل کا گہرائی سے تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ رجحان بھیڑیوں کے ساتھ ساتھ کافی حد تک ہوبہو انسانوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ ہم انسان جنہیں اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ہے ہم بھی ان بھیڑیوں کی طرح ہی ہیں۔ جو کمزور اور مجبور نظر آئے اسی پر اپنی دھاک بٹھاتے ہیں۔ جو حالات کا جتنا ستایا اور مارا ہوا ہوتا ہے اس کے ساتھ اتنا ہی شدت پسندانہ رویہ اپناتے ہیں۔ جسے حالات اور تقدیر نے پہلے ہی گرایا ہو اسے اٹھانے کے بجائے اور گراتے ہیں۔ طاقتور کا ساتھ دے کر کمزور کو نہ صرف اکیلا چھوڑ دیتے ہیں بلکہ اس پر زندگی اور بھی تنگ کر دیتے ہیں۔ بے بس اور لاچار کا مذاق اڑاتے ہیں اور عزت دار کی توہین کرتے ہیں۔ جو مالی طور پر پہلے ہی کمزور ہوتا ہے اس کے ساتھ دھوکہ دہی کر کے اس کی رہی سہی زندگی کو بھی جہنم بنا دیتے ہیں۔ ہم کمزور کا سہارا بننے کے بجائے الٹا مزید اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور اس کی زندگی کو اتنا ہی دشوار بنا دیتے ہیں جتنا وہ کمزور ہوتا ہے۔

بحیثیت انسان ہم تمام مخلوقات سے افضل پیدا کیے گئے ہیں ہمارے اندر درد دل رکھا گیاہے۔ ہمارا فرض بنتا ہے کہ تمام مخلوقات کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔ ایک دوسرے کے دکھ درد کا مداوا کریں اور ایک دوسرے کا سہارا بنیں۔ صلہ رحمی اور انسانیت کو اپنائیں۔ ہمیں چاہئے کہ بحیثیت مسلمان دین اسلام کے زریں اصولوں کو اپناتے ہوئے انسانیت کی خدمت کو زندگی کا مقصد بنائیں۔ یاد رکھیں خالق کا قرب حاصل کرنے کے لیے مخلوق کی خدمت بہت ضروری ہے۔ مخلوق کی خدمت کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنائیں اور جتنا ہوسکے دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔ اللہ تعالی ہماری توفیقات میں اضافہ فرمائے اور ہمیں انسانی ” گرگ آتشی” سے محفوظ رکھے، آمین۔