مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے اور صرف ابھی نہیں ہر ہر رمضان میں میں بہت ڈر جاتی ہوں جب حضرت جابر بن سمرہؓ سے روایت کردہ یہ حدیث پڑھتی ہوں۔
خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ منبر پر چڑھے اور فرمایا آمین آمین آمین، آپ ﷺ نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل آئے اور کہا : اے محمد ﷺ ! اللہ اسے اپنی رحمت ربانی سے دور کرے جس نے رمضان پایا اور پھر وہ مر گیا اور اس کی بخشش نہیں ہوئی حتی کہ وہ جہنم میں داخل کر دیا گیا آپ کہیے آمین میں نے کہا آمین۔
ہم سب نے یہ رمضان پا لیا ہے۔ اگر ہم اسے پانے کے بعد مر جاتے ہیں اور ہمارے گناہوں کی بخشش نہیں ہوتی تو جہنم تو بہت ہی بری جگہ ہے۔“
صہیب ابھی سو کر اٹھا تھا اس نے کروٹ لی تو اس کے سرہانے کے پاس ہی امی جان کی رمضان ڈائری پڑی ہوئی تھی۔ ”امی رات میرے پاس بیٹھ کر ہی تو ڈائری لکھ رہی تھیں اس نے غیر ارادی طور پر ڈائری اٹھا کر پڑھنا شروع کر دی تھی اور اب جہنم کا پڑھ کر اسے بھی ڈر لگ رہا تھا۔
وہ جہنم کے بارے میں بس یہ جانتا تھا کہ یہ کوئی آگ اور سانپوں والی جگہ ہے جہاں گندے لوگوں کو ہمیشہ رہنا پڑے گا۔
وہ آگے پڑھنے لگا۔ لیکن پھر یہ حدیث میری ہمت بندھاتی ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی ہر رات کو آدھی رات یا ایک تہائی رات کے آخری حصے میں آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور ارشاد فرماتے ہیں کہ کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے اور میں اس کی دعا قبول کروں، کوئی ہے جو مجھ سے سوال کرے کہ میں اسے عطا کروں، کون ہے جو مجھ سے استغفار طلب کرے اور میں اسے بخش دوں۔یہاں تک کے طلوع فجر ہوتی ہے۔
مجھے لگتا ہے جیسے اللہ تعالی خاص مجھے کہتے ہیں
راحیلہ مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا، راحیلہ مجھ سے سوال کرو میں تمہیں عطا کروں گا۔ راحیلہ مجھ سے معافی مانگ لو میں تمہیں معاف کر دوں گا۔
اللہ مجھے اتنی محبت سے بلاتے ہیں۔ مجھے بھی اللہ تعالی سے محبت محسوس ہونے لگتی ہے اور میری آنکھوں میں آنسو بھی آ جاتے ہیں۔“
”اللہ تعالی سب کو بلاتے ہیں۔ امی جان کو نام لے کر بلاتے ہیں۔ کیا مجھے بھی؟ میرا نام لے کر بھی؟ اس کا دل زور سے دھڑکا۔
کل اگر میں سحری کے وقت اٹھ جاؤں اور اللہ تعالی مجھے بلا کر کہیں
صہیب مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ کیا مانگوں گا؟
کون سی دعا؟
ہاں ! رب ذدنی علما
صہیب ! مجھ سے سوال کرو میں عطا کروں گا۔ کیا سوال کروں گا؟ سائیکل سائیکل دلا دیں اللہ جی۔
صہیب مجھ سے معافی مانگ لو میں تمہیں معاف کر دوں گا۔
معافی؟ کس بات کی معافی؟
وہ جو اس دن جھوٹ بولا تھا۔
پانی ضائع کیا تھا۔
امامہ سے کھلونا چھین لیا تھا۔
امی جی کی بات بھی نہیں مانی تھی اور بدتمیزی بھی کی تھی۔
افف ! میں نے اتنی بہت غلطیاں کی ہوئی ہیں۔ اسے حیرت ہوئی ۔
امی جان نے آگے کیا لکھا ہے۔
وہ پڑھنے لگا۔
بس اب مجھے اپنا جائزہ لے کر اپنی غلطیوں کی لسٹ بنانی ہے۔
ان پر سچے دل سے توبہ کرنی ہے اور چلتے پھرتے کام کرتے ہر وقت استغفار پڑھنی ہے۔
رمضان گناہوں سے پاک ہونے کا بہترین موقع ہے جیسا کہ حدیث رسولﷺ ہے کہ ایک رمضان دوسرے رمضان تک اپنے درمیان ہونے والے گناہوں کو مٹا دیتا ہےجبکہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائے ۔
مجھے مسنون دعاؤں کے ساتھ ساتھ اپنی ذاتی دعاؤں کی لسٹ بھی بنانی ہے اور مجھے دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کے لیے بھی سحری کے اوقات میں دعائیں مانگنی ہیں۔
صہیب امی جان کی ڈائری ایک طرف رکھ کر اپنی کاپی میں کچھ لکھنے لگا تھا۔
”امی جان! کل جب آپ سحری کے وقت اٹھیں تو مجھے بھی اٹھائیے گا۔“
”نہیں، کل تو آپ کا روزہ رکھنے کا دن نہیں ہے سحری تو نہیں البتہ میں آپ کو فجر کے وقت اٹھا دوں گی۔“
”نہیں نہیں مجھے سحری میں اٹھنا ہے۔ اللہ تعالی اس وقت مجھے بلاتے ہیں
میں نے اس وقت ان سے دعائیں مانگنی ہیں۔
اپنی پسند کی چیزیں لینی ہیں۔
اپنی غلطیوں کی معافی مانگنی ہے۔
یہ دیکھیں میں نے اپنی دعاؤں اور غلطیوں کی دو الگ الگ فہرستیں بھی بنا لی ہیں۔
پلیز آپ نے مجھے اٹھانا ہے۔“ اس نے منت بھرے لہجے میں کہتے ہوئے اپنی کاپی امی جان کے آگے رکھ دی۔
پیارے صہیب ! رمضان تو ہے ہی دعاؤں کی قبولیت اور گناہوں سے بخشش کا مہینہ اور اگر آپ سحری کے وقت اٹھ کر رمضان المبارک کے اس بابرکت وقت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو میں ضرور آپ کو جگا دوں گی۔
امی جان کی یقین دہانی پر صہیب کا دل خوشی سے بھر گیا تھا اور اب وہ دل ہی دل میں استغفار پڑھتے ہوئے کل کا شدت سے انتظار کرنے لگا تھا۔