حضور اقدس ﷺنے ارشاد فرمایا کہ ” جب تک میری امت ماہ رمضان کی حرمت باقی رکھے گی وہ رسوا نہیں ہوگی “ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ رسوائی کیسی ؟حضور نے ارشاد فرمایا “رمضان میں جس نے حرام عمل کا ارتکاب کیا یا کوئی گناہ کیا شراب پی یا بدکاری کی اس کا رمضان (کوئی روزہ )قبول نہیں کیاجائیگا اور آئندہ سال تک اس پر اللہ کی ، اس کے فرشتوں کی اور آسمان والوں کی لعنت ہو گی اس عرصہ میں (آئندہ سال کے رمضان تک) مرجائے گاتو اللہ کے حضور میں اس کی کوئی نیکی (کسی صورت میں قبول نہ ہوگی)فرمایا گیا سید البشر حضرت آدم ؑہیں اور سید العرب حضور اقدس ﷺ ہیں اور حضرت سلمان فارسی ؓتمام اہل فارس کے سردار تھے اسی طرح سید الروم حضرت صہیب رومی ؓ، سید الحبش حضرت بلال حبشی ؓہیں اسی طرح تمام بستیوں میں سروری مکہ مکرمہ کو وادیوں میں سب سے برتر وادی بیت المقدس کو حاصل ہے دونوں میں جمعہ سید الایام ہیں ، راتوں میں شب قدر کو سروری حاصل ہے کتابوں میں قران کریم کو سورتوں میں سورة البقرہ کو، سورة البقرہ میں آیت الکرسی کوسب آیات میں سرداری وبزرگی حاصل ہے پتھروں میں سنگ اسود (حجرہ اسود) تمام پتھروں میں بزرگ ہیں اور چاہے زم زم ہر کنویں سے افضل ہے حضرت موسی ؑکا ہر اعصا ہر اعصا سے برتر ہے اور جس مچھلی کے شکم میں حضرت یونس ؑرہے وہ تمام مچھلیوں سے افضل ہیں حضرت صالح ؑکی اونٹنی تمام اونٹنیوں سے افضل اور اسی طرح براق ہر گھوڑے سے افضل و برتر ہے ۔
حضرت سلمان ؑکی انگشتری تمام انگشتریوں سے برتر وافضل اور ماہ رمضان تمام مہینوں کا سردار اور بزرگ و افضل ہے ۔رمضان کے حروف۔ رمضان کے پانچ حروف ہیں ۔(ر، م۔ ض۔ا اور ن )ر،رضوان اللہ یعنی اللہ کی رضاءوخوشنودگی ) م۔محابتہ اللہ ، یعنی اللہ کی محبت ض۔ ضمان اللہ(یعنی اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری)۔ا:الفت کا ہے اور ان نوراﺅں نوال(یعنی مہربانی اور بخشش کا ہے ۔ یعنی اللہ کے اولیاءاور صلحاوابرارکے لیے بخشش اور عزت کی طرف “نون”سے اشارہ ہے کہتے ہیں تمام مہینوں میں رمضان کے مہینے کی مثال ایسی ہے جیسے سینے میں دل یاانسانوں میں انبیاءکرام یا شہروں میں حرام ، حرام ایسی بزرگ جگہ ہے کہ اس کے اندر دجال لعین کو داخلہ نہیں ملے گااور ماہ رمضان میں سرکس شیطانوں کو جکڑ دیاجاتا ہے ،انبیا گنہگاروں کی سفارش کرتے ہیں ۔ ماہ رمضان خود گنہگاروں کی سفارش (شفاعت کرے گا) دل کی جلا معرفت اور نور سے ہوتی ہے اس طرح ماہ رمضان کی زینت تلاوت قران پاک سے ہوتی ہے ۔ جو شخص ماہ رمضان میں نہیں بخشا گیا تو اس کے لیے کون سا مہینہ ہو گاجس میں وہ بخشا جائے گا ۔ بندے پر لازم ہے کہ توبہ کے دروازے بند ہونے سے قبل اللہ کی طرف سچے دل سے رجوع کرے اور گریہ زاری کا وقت گزرنے سے پہلے ہی (بد اعمالی پر )گریہ زاری کرے ۔ماہ رمضان کے فضائل وخصائص!حضرت ابو نصرؒنے بالا سناد حضرت سلمان فارسی ؓسے روایت کی ہے شعبان کے آخری دن رسول نے خطبہ ارشاد فرمایا ، آپ نے فرمایا”اے لوگوں ایک عظیم المرتبت اور برکتوں والا وہ مہینہ سایہ فگن ہور ہا ہے جس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزاروں مہینوں سے افضل ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض کیے ہیں اور اس مہینے کی راتوں میں عبادت کو افضل قراردیا ہے ۔ جس شخص نے اس مہینے میں ایک نیکی کی یا ایک فرض ادا کیا اس کا اجر اس شخص کی طرح ہو گا جس نے کسی دوسرے مہینے میں 70فرض ادا کیے ۔ یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا صلہ جنت ہے یہ مہینہ نیکی پہنچانے کا ہے اس مہینے میں مومن کی روزی میں اضافہ کیاجاتا ہے ۔جس شخص نے کسی روزہ وار کو افطا ر کرایا اس کے گناہ بخش دئیے گئے اس کی گردن آتش دوزخ سے آزاد کی جائے گی اور روزہ دار کے روزے کا ثواب کم کیے بغیر افطار کرانے والے کو بھی روزے دار کے برابر ثواب ملے گا۔ صحابہ کرام ؓنے عرض کیا کہ ہم میں سے ہر کسی کی استطاعت اتنی نہیں ہے کہ افطار کرائے ۔حضور نے فرمایا “اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کو اجر رحمت فرمائے گا جس نے ایک کجھور یا ایک گھونٹ دودھ یا ایک گھونٹ پانی سے بھی روزہ کھولوایا۔یہ مہینہ ایسا ہے کہ اس کا اول حصہ رحمت ہے، درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی ہے ، پس جس نے اس مہینے میں اپنے غلام پر آسانی کی اللہ اسے بخش دے گا اور جہنم سے آزادی عطا فرمائے گاپس اس مہینے میں چار باتیں زیادہ سے زیادہ کرنی چاہیں ان میں سے دوباتیں ایسی ہیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرسکتے ہو۔ اول یہ کہ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں ، دوئم اپنے رب سے مغفرت طلب کرنا اور دوباتیں وہ ہیں جن کی تم کو ضرورت ہے ۔ وہ یہ ہیں اول یہ کہ اللہ تعالیٰ سے جنت طلب کرو ، دوئم یہ کہ اللہ تعالیٰ سے جہنم نجات (پناہ( مانگو۔ جس نے اس مہینے میں کسی کو شکم سیر کر کے کھلایا ، اللہ تعالیٰ اس کو میرے حوص(کوثر) سے ایک گھونٹ پلائے گا اور پھر کبھی اسے پیاس محسوس نہیں ہوگی۔”
حضرت کلبیؒ نے حضرت ابونصرؒسے اور حضرت ابو نصرؒنے حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول نے ارشاد فرمایا کہ “ماہ رمضان کی پہلی رات کو آسمان اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور آخری ماہ مبارک رمضان تک بند نہیں کیے جاتے جو بندہ مومن (خواہ مرد ، یا عورت) اس ماہ کی راتوں میں نماز پڑھتا ہے ، اللہ تعالیٰ یہ سجدے کے عوض ایک ہزار سات سو نیکیاں اس کے لیے لکھتا ہے ، اس کے لیے جنت میں سرخ یاتوت کا ایسا مکان تعمیر فرماتا ہے جس کے ہزار دروازے ہیں اور دروازوں کے پٹ (کواٹر) سرخ یاتوت سے مرصع ہیں اور جس شخص نے اول سے آخر تک ( اس ماہ میں) روزے رکھے ۔ اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہ معاف فرمادیتا ہے اور (ان روزوں کو) دوسرے ماہ رمضان کا کنارہ بنادیتا ہے ۔ اس کے لیے ہر روز جنت میں محل تعمیر کراتا ہے جس کے ایک ہزار سونے کے درو ازے ہوتے ہیں اس کے لیے ستر ہزار فرشتے صبح وشام انتظا کرتے رہتے ہیں اور ہر سجدے کے بدلے اس کو اتنا سایہ دار درخت عطا ہوتا ہے کہ شہسوار اس کے نیچے سو برس تک چل کر بھی مسافت کو طے نہیں کرسکے گا۔
حضرت نافع ؓ بن مروہ نے بروایت حضرت ابو مسعود غفاریؓ بیان کیا کہ میں نے حضور کو یہ فرماتے سنا کہ جو بندہ ماہ رمضان کا روزہ رکھتا ہے اس کا نکاح کسی حورعیں سے ایک کھوکھلے موتی کے خیمے میں کیا تا ہے اور یہ حوران اوصاف سے آراستہ ہوتی ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے “حورمقصورات فی الخیام”فرمایا ہے حورعین کے بدن پر ستر جوڑے ہوں گے ، یہ جوڑا دوسرے جوڑے سے مختلف ہوگا یہ جوڑے ستر قسم کی خوشبو سے بسے ہوں گے ، ہر ایک کی خوشبو دوسری خوشبو سے الگ ہوگی ، ہر حور کو ستر مرصع تخت سرخ قوت کے دئیے جائیں گے ، ہر تحت ستر بستوں کے آراستہ ہو گا۔ ہر بستر پر ایک مند ہو گی ہر حورعین کی خدمت کے لیے ستر ہزار خدمت گار اور ستر ہزار کنزیں ہوں گی۔ حورعین اپنے ان تمام خدمت گاروں کے ساتھ شوہر کی خدمت کے لیے ہوگی۔ ہر کنیز کے پاس سونے کا ایک پیالہ ہوگا جس میں ایسا کھانا ہوگا جس کے ہر لقمہ کا مزہ پہلے لقمہ سے مختلف اور لذت میں دو بالا ہوگا ۔ ان تمام لوازم کے ساتھ حورعین کا شوہر بھی (روزہ دار) سرخ یا قوت کے تخت پر موجود ہوگا۔یہ جزا رمضان کے ہر روزہ کی ہوگی ۔روزہ کے علاوہ جو نیک اعمال اس کے ہیں ۔ ان کا ثواب الگ ملے گا”۔