صدیوں سے انسانی تہذیب درختوں اور دریاؤں کی گود میں پلتی اور پروان چڑھتی چلی آرہی ہے۔ آج میں آپ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ کیا آپ درخت گود لینا چاہیں گے؟ یہ بات سننے میں تھوڑی عجیب لگتی ہے لیکن یہ حقیقت ہے۔ چین میں سیکڑوں سال پرانے قدیم درختوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے یہ اچھوتا طریقہ کار بھی اپنا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین میں نئی زرعی ٹیکنالوجیز کی مدد سے کم یاب ہوتے بہت سے درختوں کو بچانے کے لئے عملی اقدامات کئے گئے ہیں۔
دنیا بھر کے ممالک میں قدیم درخت موجود ہیں۔ ان میں سے کئی درخت ایسے ہیں جن کی عمریں سیکڑوں سال ہیں اور یہ صدیوں سے اپنی گھنی چھاؤں تلے تہذیبوں کو وقت کے گرم موسموں سے بچاتے چلے آرہے ہیں۔ ان درختوں کی حفاظت ہم سب کا فرض عین ہے۔
ایک روز میں اپنے دوستوں شاکراللہ صاحب اور شاہد افراز خان صاحب کے ساتھ واک کرتے ہوئے گھر سے تھوڑا دور نکل گیا۔ شاہد صاحب کہنے لگے واپسی کے لئے ہم جس سڑک کا انتخاب کریں گے وہاں دو تاریخی درخت موجود ہیں آج میں آپ کو وہ درخت دکھاؤں گا۔ جب ہم شاہد صاحب کی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچے تو وہاں دو درخت موجود تھے۔ ان درختوں کی عمر ہزار سال کے قریب تھیں اور یہ سڑک کے تقریباً درمیان میں موجود تھے۔وہاں موجود کتبے پر تحریر تھا کہ بیجنگ کی لائن ون سب وے کی تعمیر کے دوران ان درختوں کو بچانے کے لئے لائن کو سڑک کی دوسری جانب منتقل کر دیا گیا لیکن درختوں کو نہیں کاٹا گیا۔
بیجنگ میں ایسے کئی درخت موجود ہیں۔ ایسا ہی ایک درخت موشی ڈی مسجد کے قریب واقع ہے۔ اس درخت کے ساتھ ایک کثیر المنزلہ عمارت تعمیر کی گئی ہے۔ عمارت کئی جگہ سے درخت کی وجہ سے صرف پلرز پر موجود ہے اور اس کی دیوار کو آگے پیچھے کیا گیا ہے لیکن درخت کی شاخوں کو نہیں کاٹا گیا۔
چین میں درختوں سے بہت پیار کیا جاتا ہے۔ ان کی حفاظت پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ جنوب مغربی چین کے صوبہ چھونگ چھنگ میں گزشتہ برس 700 سے زائد قیمتی درختوں کو بچایا گیا۔ چھونگ چھنگ میں سال 2018 میں درختوں کے تحفظ کی مہم شروع کرنے کے بعد سے بہت سے مثالی اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں درختوں کے “زخموں” کا علاج، حفاظتی باڑ اور تنے کے سپورٹ کی تنصیب وغیر شامل ہیں۔ اس کےساتھ ساتھ درختوں کے اردگرد کے ماحول کو بہتر بنانا، اور درختوں کی صحت کے لیے کیڑوں اور بیماریوں کے خطرات سے نمٹنا شامل ہے۔
اس کے علاوہ چھونگ چھنگ کی حکومت نے ٹیکنالوجی کے ذریعے درختوں کے تحفظ کو بہت مضبوط بنایا ہے۔ کچھ قدیم درختوں کے لیے QRکوڈز کے کارڈ بنائے گئے ہیں۔ ان کیو آر کوڈ کارڈز کو اسکین کرکے آپ درختوں کی عمر اور نسل کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ درختوں اور ان کے آس پاس بہت سے سینسرز بھی نصب کئے گئے ہیں جن کی مدد سے درختوں کی نگرانی کو بہت زیادہ موثر اور بہتر بنایا گیا ہے۔ چھونگ چھنگ میں تقریباً 25500 کے قریب نایاب درخت موجود ہیں۔ ان میں سے اکثریت ایسے درختوں کی ہے جن کی عمریں 500 سال سے زائد ہیں۔
حالیہ برسوں میں، چین کے مختلف شہروں میں قدیم اور نایاب درختوں کے تحفظ اور انتظام کو بہتر بنانے کے لیے مختلف مہمات شروع کی گئی ہیں۔ مارچ 2021 میں جنو بی چین کے گوانگ شی ژوانگ خود اختیار علاقے میں ایک 406 سال پرانا درخت دریافت کیا گیا جو تقریباً مرچکا تھا۔ ماہرین نے اس درخت کو بچانے اور اسے دوبارہ سے سرسبز و شاداب بنانے کے لئے زبردست محنت کی۔ خشک موسم میں درخت کو روزانہ پانی دیا جاتا۔ اس کے متاثر حصوں کی بحالی کے لئے مرہم پٹی کی طرز پر محنت کی گئی یوں درخت میں زندگی کی لہر دوڑ آئی اور یہ درخت ایک بار پھر ترو تازہ ہوگیا۔
دسمبر 2020 میں چین کے شان دونگ صوبے میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل مشہور پہاڑ “تائی شان پہاڑ” پر موجود 200 سے زائد قدیم، قیمتی اور نایاب درختوں کو اپنانے کے لئے لوگوں کو ترغیب دی گئی۔ لوگوں نے آگے بڑھ کر درختوں کو اپنایا اور یوں ریاست اور عوام نے مل کر قدرت کے ان نایاب خزانوں کو آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ بنا لیا۔
درخت ہمارے پاس اپنے آباؤ اجداد کی ایسی نشانی ہیں جنہیں آئندہ نسل تک منتقل کرنا ہم سب کا فرض ہے۔