نصف بہار کی رُت

روایتی چینی قمری کیلنڈر میں ایک سال کو 24 شمسی رُتوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ بیس مارچ کو نصف بہار کی رُت شروع ہوئی چینی زبان میں سے 春分 ٹروفن کہا جاتا ہے یہ رُت 5 اپریل تک جاری رہتی ہے۔ اس دوران دن اور رات یکساں ہو جاتے ہیں۔ اس لئے ٹروفن دن اور رات کی برابر لمبائی کا اشارہ کرتا ہے۔ موسم بہار کے وسطی دن، سورج براہ راست خط استوا کے اوپر ہوتا ہے۔ اس کے بعد سے، سورج شمال کی طرف بڑھتا ہے، جس کے نتیجے میں شمالی نصف کرہ میں دن کا وقت بتدریج لمبا ہوتا ہے اور جنوبی نصف کرہ میں رات لمبی ہوتی ہے۔

اس حوالے سے چین میں ہزاروں سال سے چند روایات پر عمل کیا جاتا ہے۔ آئیے مل کر جانتے ہیں۔

پرندوں کی شمال کی جانب پرواز

قدیم چینی لوگوں نے موسم بہار کے ایکوینوکس کے پندرہ دنوں کو تین “ہاؤز” یا پانچ دن کے تین حصوں میں تقسیم کیا تھا۔ جیسا کہ پرانی کہاوت ہے، ابابیل اپنے آبائی گھر کی جانب شمال کی طرف اڑ جاتے ہیں۔ دوسرے پانچ دن میں بادل خوب گرجتے ہیں۔ تیسرے پانچ دن میں آسمان پر بجلی کی بہت زیادہ چمک دکھائی دیتی ہے، جو موسم بہار کے ان وسطی دنوں دوران آب و ہوا کی خصوصیت کو واضح طور پر ظاہر کرتی ہے۔

انڈہ کھڑا کرنے کا کھیل

موسم بہار کے دوران ایک انڈے کو سیدھا کھڑا کرنا ملک بھر میں ایک مقبول کھیل ہے۔ یہ ایک پرانا رواج ہے جو 4000 سال پرانا ہے۔ موسم بہار کی آمد کا جشن منانے کے لیے لوگ اس روایت پر عمل کرتے ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی انڈے کو کھڑا کر سکتا ہے، تو وہ مستقبل میں اچھی قسمت کا حامل ہوگا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کھیل کو پریکٹس کرنے کا بہترین موسم وسط بہار کا وقت ہے کیونکہ اس دن زمین کا محور سورج کے گرد زمین کی گردش کے مدارکے مقابلے میں نسبتاً متوازن ہوتا ہے جس کی وجہ سے انڈے کو کھڑا کرنا آسان ہو جاتا ہے۔

پتنگیں اڑانا

یہ پتنگ اڑانے کا بہترین موسم ہے۔ قدیم زمانے میں لوگوں کے پاس اچھے طبی وسائل نہیں تھے۔ چنانچہ صحت کی دعا کے لیے انہوں نے کاغذ کی پتنگ پر اپنے طبی مسائل لکھے۔ جب پتنگ ہوا میں ہوتی تھی، لوگ کاغذی پتنگ کی ڈور کاٹ دیتے تھے، جو کہ بیماریوں کے دور ہونے کی علامت تھی۔ بعد میں پتنگیں اڑانا موسم بہار کے ایک مقبول کھیل میں تبدیل ہو گیا۔ موسم بہار کے وسط میں، لوگ پتنگ پر ایک دعائیہ اشعار اور نیک خواہشات لکھ کر اُڑانے لگے

کھیت میں کام کرنے والے مویشیوں کو انعام دینا

یہ رواج دریائے یانگسی کے نچلے حصے کے جنوبی علاقے میں عام ہے۔ جیسے ہی موسم بہار آتا ہے، کھیتی باڑی کا کام شروع ہو جاتا ہے اور کسان اور مویشی دونوں مصروف ہو جاتے ہیں۔ کسان اپنے شکر گزاری کے اظہار کے لیے جانوروں کو مختلف قسم کی مٹھائیاں کھلاتے ہیں تاکہ وہ سارا سال اپنے مالک کے ساتھ مل کر محنت کریں

چڑیوں کی چونچ کو چپکانا

یہ بہت دلچسپ رواج ہے۔ اس کے مطابق چپ چپے چاول یا کسی بھی چپکنے والی چیز سے دانہ تیار کیا جاتا ہے۔ اس پر کالے تل لگا دئیے جاتے ہیں اور اسے کھیتوں کے آس پاس رکھ دیا جاتا ہے۔ جب چڑیاں اور پرندے اسے کھاتے ہیں تو ان کی چونچیں چپک جاتی ہیں۔ جسے وہ بڑی مشکل سے آزاد کرواتے ہیں۔ دوبارہ چونچ چپکنے کے ڈر سے پرندے فصلوں سے دور رہتے ہیں اور فصلیں نقصان سے محفوظ رہتی ہیں۔

روایتی کھانے

لیوڈاگن Lyudagun: بیجنگ کے مقامی لوگوں کی پرانی روایت کے مطابق جب موسم بہار کا وسط آتا ہے تو لوگوں کو برائی سے بچنے کے لیے لیوڈاگن کھانے اور اچھی قسمت کے لیے دعا کی جاتی ہے۔ لیوڈاگن جوار کے آٹے یا چپکنے والے چاول سے بنایا جاتا ہے ان میں سرخ بین کی پیسٹ سے بھری جاتی ہے۔

موسم بہار کی سبزیاں

چین کے بہت سے خطوں میں موسم بہار کی سبزیاں کھانا ایک عام رواج ہے۔ موسم بہار کی سبزیاں جنگلی خوردنی پتوں والی سبزیوں کا حوالہ دیتی ہیں۔ چین میں لوگوں کا ماننا ہے کہ جنگلی سبزیاں کھانے سے انہیں صحت مند رہنے میں مدد ملتی ہے۔ ‘بہار کی سبزیوں’ سے مراد موسمی سبزیاں ہیں جو ہر جگہ مختلف ہوتی ہیں۔ چینی لوگ صحت کو برقرار رکھنے اور اچھی قسمت لانے میں مدد کے لیے موسمی غذائیں کھاتے ہیں۔

سن کیک

موسم بہار کی اس وسطی رت کے دوران، بیجنگ کے مقامی لوگ روایتی طور پر سورج کو نذرانہ پیش کرتے ہیں۔ “سن کیک” گندم اور چینی سے بنا ایک گول کیک ہے جس کے وسط میں سورج کی شکل بنائی جاتی ہے۔