مجھے معلوم نہیں تھا کہ پردہ کیا ہےبس مجھے یہ پتہ تھا کہ مجھے پردہ کرنا ہے۔ جب میں پندرہ سال کی تھی تومیں نے امّی سے کہا کہ مجھے عبایا لا دیں تو میری بڑی بہن کہتی نہیں کوئی ضرورت نہیں ہے اگر تم عبایا پہنوگی تو سب کہیں گے بڑی بہن توعبایا پہنتی نہیں ہے اورچھوٹی پہن رہی ہے۔بس پھرمیں خاموش ہو جاتی۔
ایک دن میں نے سوچ لیا کہ کچھ نہ کچھ کرنا ہے سلاٸی تو مجھے آتی تھی بس پھر پریشانی کس بات کی، میں انتظار کرنے لگی کہ کب مجھے سیاہ کپڑا ملے اور میں عبایا سلائی کر لوں۔ اُس وقت کوٹ کالر بہت چل رہا تھا۔ امّی ایک مردانہ سوٹ لائیں تو میں نے امّی سے کہا میں اس سوٹ میں سے کوٹ بناٶں گی اور میں نے اس کپڑے کا عبایا بنا لیا۔ جب میں نے عبایا پہنا تو مجھے بہت خوشی ہوئی۔ پھر میری بہن نے بھی پردہ شروع کیا اور وہ بھی شرعی پردہ کیا۔آج مجھے معلوم ہے کےپردے کی اہمیت کیاہے۔
الحمداللہ ! آج میری سترہ سالہ بیٹی شرعی پردہ کرتی ہے اور خاندان کے سبھی لوگ میری تربیت اور بچیوں کے پردے کی بہت تعریف کرتے ہیں میری چھ سال کی بیٹی بھی دوپٹہ لیتی ہے اور نقاب کرنے کی کوشش کرتی ہے اللہ ہماری تمام بہن بیٹیوں کو پردہ کرنے کی توفیق دے۔ آمین ۔