کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ کی بڑائی بیان کررہا ہے اور اسکے ایک ہونے کی گواہی دے رہی ہے انتہائی نظم و ضبط سے اس کائنات کے نظام کو چلا رہا ہے ارشاد ربانی ہے کہ. الحمداللہ الرب العالمین۔(تمام تعریفیں اللہ کےلۓہیں جوتمام جہانوں کامالک ہے۔)
قرآن مجید کی پہلی سورة کی یہ پہلی آیت اللہ رب العزت کی نعمتوںِ،رحمتوں اور اس کی بڑائی کی نشاندہی کرتی ہے۔(الحمداللہ)بیشک تمام تعریفں اس رحمان ذات کے لۓجس نےکائنات اور اس کے نظام کوقائم کیا۔ سب سےبڑاکرم یہ کہ اس نےہمیں اشرف المخلوقات بنایا۔ پھردینِ اسلام جیسی خوبصورت نعمت سےنوأزا۔ پھرنظامِ زندگی کو قائم کرنے کےلۓ زرخیز زمین اور شجربنائے۔ پھل میوے خوراک مہیا کی، زمین میں توازن کےلۓاس میں پہاڑوں کی صورت میں میخیں گاڑیں، سمندراوردریا بنائے، آسمان سےبارش جیسی رحمت برساٸ، چاند سورج ستاروں سےآسمان کو مزین کیا۔ چرند پرند چوپائےبنائے، حتیٰ کہ اگر ہم انفرادی طور پراپنےآپ پر غور کریں تو اللہ کی حمد و ثنا ٕ بےاختیارلبوں سےجاری ہوگی کہ اس نےہمیں بہترین توازن کےساتھ پیداکیا۔ ہمارےجسم کے ہرایک اعضا ٕکودرست اور سالم بنایانیز اندرونی اعضا ٕ کوبہترین طور سےفعال بنایا۔پھررشتےناطے،خوشیاں،مسرتیں،دولت،صحت عطا کی۔ یہ سب بھی رزق کےزمرےمیں آتا ہے۔
حقیقت تویہ ہے کہ ہم اس جلیل القدر پاک ذات کی نعمتوں کا شمار ہی نہیں کر سکتےدراصل اس دنیا کےتمام سمندروں کو سیاہی اوردرختوں کو قلم بھی بنادیا جائےتو بھی اللہ سبحان وتعا لیٰ کی تعریف میں ایک حرف بھی نہیں لکھ سکتے۔ ہمارے جسم کا رواں رواں۔ خون کا قطرہ قطرہ اُس پاک ذات کا شکر گزار ہونا چاہیۓ۔تمام اچھے کام اللہ ھی کی طرف سےہیں اور بیشک تمام تعریفں اس مالک الحق کے لۓ ہیں۔ (رب العالمین).اس جملے پر اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہاں اللہ کسی خاص دنیا یا مخصوص جہاں کے بارے میں بات نہیں کر رہابلکہ اُن تمام جہانوں کا ذکر کر رہا ہےجو ظاہروپوشیدہ ہیں۔ واللہ عالم! ایسے کتنے جہان، کتنی کاٸناتیں موجود ہیں جو صرف اور صرف اسی کے علم میں ہیں اور اسی کی تخلیق کردہ ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق وہ کائنات کاصرف چند فیصد حصہ ہی تسخیر کر پائے ہیں۔ انہیں صرف اتنا ہی علم حاصل ہوا ہے کہ اس کاٸنات کی طرح ایسی بے شماراور ان گنت کائناتیں موجود ھیں ۔ جبکہ چودہ سو سال پہلے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئےاللہ رب اللعزت نےقرآن مجید میں فرمادیا کہ وہ ہی تمام جہانوں کا مالک ہے۔ (سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم)