واویلہ کرنا، شکایتیں کرنا کتنا آسان کام ہے لیکن سب سے مشکل کام صبر کرنا لیکن اسکو اختیار کرنے والوں کے لئے انعامات وخوشخبریاں جا بہ جا موجود ہیں، سب سے پہلے اللہ رب العزت نے اپنے قربت کا وعدہ کیا قران ارشاد ربانی ہے کہ ،اِنّ اللّٰہَ مَعَ الصَّابِرِیِن۔بےشک اللہ صبر کرنےوالوں کے ساتھ ہے۔(القران)
یقیناًصبرایک امتحان ہے۔جس پہ ثابت قدم رہناہرایک کے بس کی بات نہیں۔غم تکلیفیں,مصیبتیں,پریشانیاں,فکریں۔انسان کا جب ان سب سےسامنا ہوتاہےتووہ گھبراجاتاہےاوربعض اوقات مایوسی کا شکارہوجاتاہےیاکبھی اپنی زندگی اورقسمت کوکوستاہے۔درحقیقت ایساکرنااللّہ سےشکوہ کرنےکےمترادف ہےیا یوں کہیں کےایساکرنااللّہ ربّ العزت کی ذات سےانکارہےکیونکہ مایوسی کفرہے۔اللّہ اپنےبندوں کوآزمائش میں ڈالتاہےتاکہ اس کاصبرآزمایاجائےکہ وہ اپنےرب پرکتنایقین رکھتاہے،اسےکتناپکارتاہے،کتنایادکرتاہے۔صبرانسان کواس کےخالق ومالک اللّہ سےقریب کر دیتاہے۔یوں توبیشک اللّہ اپنےبندوں کی شہ رگ سےبھی زیادہ قریب ہےلیکن یہ بات اس آیت سےصاف صاف واضح ہےکہ اس آیت میں اللّہ رب العزت خودصابرین کازکرکرتےہوئےفرمارہاہےکہ وہ صبرکرنےوالوں کےساتھ ھے۔وہ انہیں تنہانہیں چھوڑتا۔
صبرآزمائش اورسزامیں فرق کرتاہے۔اللّہ اپنےبندوں کومصائب وآلام اورمختلف حالتوں سےگزارتاہے۔دراصل وہ صبرکاامتحان ہی ہوتاہےکہ اس کابندہ اس کےحکم کےمطابق ان آزماشوں میں سےکیسےنکلتاہے۔صبرکرکےاللّہ پرتوکّل اوربھروسےکےساتھ چلنےوالوں کےلیۓبہترین اجرِکریم کی بشارت ہے۔لہٰذاوہ غم والم،رنج وتکلیف میں صبرسےکام لیتاہےاوراللّہ سےمددمانگتااسےیادکرتااورپکارتاہے۔ یہاں تک کےاللّہ پاک اپنےبندے کوان مصائب سےنکال لیتا ہےاوراسےسکون وراحت بخش دیتاہےمزید یہ کہ اللّہ سبحان وتعالیٰ نےآخرت میں صابرین کو انعام واکرام اوربہترین جزاکی بشارت بھی دی ہے۔
اس کےبرعکس جوبندہ مشکلات اوراس کے برےوقت میں اللّہ کویادنہیں کرتا،لوگوں سےشکوہ شکایات کرتا ہے،یااپنی زندگی سےبیزاری اختیارکرتااوراسےکوستاہےتوایسےشخص کےلئےیہ مصائب ومشکلات سزابن جاتی ہیں۔ وہ اپنی زندگی میں اطمینان و سکون کی نعمت سےمحروم ہو جاتاہےاوراللّہ جلیل القدرکی سخت ناراضگی کامرتکب بنتاہے۔صبرکی سب سےبڑی مثال توآنحضرتﷺکی حیاتِ طیبہ سےملتی ہے۔آپﷺکی پوری حیاتِ طیہ میں صبر واستقامت اورمتحمل مزاجی کی جھلک ملتی ہے۔ مثلاً واقعہ سفرِطائف ہےکہ جب کافروں نے آپﷺکےجسمِ اطہرپرپتھربرسائےاورظالموں کےاُس ٹولےنےآپﷺکےجسمِ مبارک کولہولہان کر دیاتب بھی آپﷺکےلبِ مبارک سےبددعاکاایک لفظ بھی نہ نکلا۔ بےشک صبرآپﷺکی سنت ہے۔
اللّہ رب العزت سے دُعا ہےکہ وہ ہم سب کوہر طرح کی مشکلات اور مصائب سے محفوظ رکھےاوراگرہمیں کسی آزمائش میں مبتلا کرےتو اس پرثابت قدم رہنے کی توفيق عطا فرمائےہرقدم پر اللّہ کی ذاتِ اقدس پر پختہ یقین اور کامل ایمان کی دولت سےفیض یاب فرمائے۔ آمین یارب العالمین۔