باجی آپ لوگ کہیں جارہے ہیں، ہاں ! آج ہمیں دھرنے میں جانا ہے، کراچی کے حقوق کے لیے دھرنا ہورہا ہے بلدیاتی کالے قانون کے خلاف۔ باجی ! مجھے آپ سے کچھ کہنا تھا۔
کیا اس مرتبہ مجھےایڈوانس تنخواہ مل جائے گی؟ ہاں لیکن خیریت تم تو اپنی تنخواہ پہلی تاریخ کے بعد ہی لیتی ہو تاکہ اپنے بچوں کے اسکول کی فیس دے سکو۔ ہاں باجی لیکن مجھے ضرورت ہے۔
اور کل تم نہیں آئیں مجھے فکر ہو رہی تھی کیا ہوا؟ باجی میرے بیٹے کی طبیعت خراب تھی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئی تھی۔ محلے کے سرکاری ہسپتال میں نہ تو ڈاکٹر ہیں نہ دوائیاں،وہاں کتوں کا راج ہے،ڈاکٹر صاحب کہہ رہے تھے اسےڈائریا ہو گیا ہے پانی خراب آرہا ہے وہ بھی مہینے میں چارچھ دن آتا ہے۔ ڈاکٹر نے کہا پانی بوائل کر کے پلائیں پتا ہے باجی ہمارے علاقے میں گیس مہینے میں پانچ دن آتی ہے اور بل ہرمہینے آجاتا ہے مہینے میں 25 دن گیس غائب لیکن اس کا بل ہزار پندرہ سو کا آجاتا ہےاب پانی کیسے بوائل کروں لکڑیوں کا چولہا جلانے میں کافی ٹائم لگ جاتا ہے فلٹر یامنرل واٹر منگواؤں لیکن اس کے لئے پیسے چاہیئے ہوتے ہیں، دن بھرگھر گھر جا کر کام کرو اور پھراپنے گھر جا کر گیس نہ ملے بہت جھنجھلاہٹ ہوتی ہے۔
جب ہم نے گیس جلائی ہی نہیں تو اتنا بل کیسے آ جاتا ہے، گیس کٹ نہ جائے کیا کروں مجبورا بھرنا پڑتا ہے۔ یہی حال بجلی کا ہے چاہے بجلی آئے یا نہ آئے بل ہر ماہ آجاتا ہے۔ ہمارے علاقے کی گلیوں کا حال دیکھیں آپ باجی،سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں اور سونے پہ سہاگہ گٹر کے دھکن تک نہیں ہیں، چھوٹے بچے اسکول یا مدرسے جائیں تو ڈر لگتا ہے کہ کہیں اس میں گر نہ جائیں۔
کیا بنے گا کراچی کا ؟
اس لیے میں نے تم سے کہا تھا دھرنے میں چلو اپنے حق کی بات کرو جماعت اسلامی اپنے لئے نہیں بلکہ کراچی والوں کے حقوق کے لیے دھرنا دے رہی ہے تمہارے اور میرے بچوں کے لئے اور آنے والی نسلوں کے لیے۔باجی کیا یہ لوگ حالات ٹھیک کر دیں گیں پچھلے لوگوں کو تو ہم آزما چکے ہیں ۔کیا تم نے نہیں دیکھا ان لوگوں کوکبھی k الیکٹرک کے لیے۔تو کبھی نسلہ ٹاور کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔کووڈ کے دنوں میں الخدمت نے کس طرح لوگوں کے گھروں میں پکا ہوا کھانا اور راشن پہنچایا ۔بارشوں کے دنوں میں گھروں میں پانی بھر گیا تھا لوگوں کی مدد کو فورا پہنچے۔ سانحہ مری میں سب سے پہلے الخدمت کی ٹیم پہنچی برف میں پھنسے لوگوں کو ریسکیو کیا محفوظ مقام پر پہنچایا، ہاں یہ تو ہے میرے گھر بھی جماعت اسلامی کے لوگ راشن دینے آئے تھے کووڈ کے دنوں میں۔
پچھلے بائیس دنوں سے جماعت اسلامی سندھ اسمبلی کے سامنے بیٹھی ہوئی ہے تیز بارش میں سردی میں کراچی والوں کا مستقبل بچانے کے لیے ۔
ہاں باجی ہمیں بھی اب حق کا ساتھ دینا ہے میں ابھی جاتی ہوں اپنے علاقے میں وہاں کی خواتین کو اپنے ساتھ لے کر آتی ہوں وہ بھی بہت پریشان ہیں جب میں ان سے دھرنے کا کہوں گی تو وہ بھی خوشی سے راضی ہو جائیں گی حق کی خاطر کھڑے ہونے میں۔۔ باجی آپ لوگ جائیے گا نہیں میں اور میرے اہل علاقہ کی خواتین بھی آپ لوگوں کے ساتھ چلیں گے ان شاءاللہ۔ ہاں صغریٰ تم آجاؤ ہم سب ساتھ چلیں گے کراچی کو اس کا حق دلانے۔
ہم جابر حکمرانوں کو بتا دیں گے کہ کراچی زندہ ہے کراچی کی مائیں بہنیں بچے جوان بوڑھے سوئے نہیں ہیں بلکہ جاگے ہوئے ہیں۔ ہاں باجی ہمیں ہر ظلم کا مقابلہ ڈٹ کر کرنا ہے ہمیں مخلص لوگوں کا ساتھ دینا ہے ان کا حوصلہ بڑھانا ہے ان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا ہے تب ہی ہم اہل کراچی اپنا حق لے سکیں گے۔