آپ جانتے محبت کسے کہتے ہیں؟
اور ہمیں حقیقتاً محبت ہوتی کس سے ہے؟
محبت درحقیقت وہ پاک اور خوبصورت جذبہ ہے جو محض اللّٰہ اور اس کے رسولﷺ سے وابستہ ہے اور ہمیں راضی برضا انکی اطاعت پر آمادہ کرتا ہے۔۔۔
حقیقتاً ہم محبت صرف اللّٰہ اور محمدﷺ ہی سے کرتے ہیں اور اسی کی روشنی میں اللّٰہ کے بنائے ہوئے رشتوں والدین،بہن بھائی وغیرہ سے ہمیں محبت ہوتی ہے۔۔۔
کیا ایسا اس لۓ ہوتا ہے کہ ہمیں انکی عادت یا ضرورت ہوتی ہے؟
ہرگز نہیں ہم ان لوگوں سے اور اللّٰہ اور اسکے رسولﷺ سے بے غرض محبت کرتے ہیں۔۔۔
اللّٰہ کے ہمیں نعمتیں دینے یا چھین لینے سے ہماری اس سے محبت کم یا زیادہ نہیں ہوجاتی نہ ہونی چاہیۓ کیونکہ اصل محبت ہوتی ہی وہ ہے جو بے غرض ہو یہی معاملہ دوسرے رشتوں کے ساتھ ہے۔۔
اب آجایئے اس “محبت” پر جسکا ذکر تقریباً آج کے ہر نوجوان کے منہ سے سننے کو ملتا ہے۔۔۔
چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی crush,محبت پیار یہ الفاظ آج کے نوجوانوں میں عام ہے اور ایسا کیوں یہ فی الحال رہنے دیتے ہیں۔۔۔
ہم یہ دیکھیں گے کہ یہ چیزیں درحقیقت ہیں کیا؟
محبت کا تصور اوپر اچھی طرح واضع ہوچکا ہے تو پھر یہ کیا جسے ہمارے نوجوانوں نے عام بنا لیا ہے؟ یا یوں کہہ لیں کہ لازم کرلیا ہے،
جس کے پیچھے میں نے لوگوں کو ایمان،career اور زندگیاں برباد کرتے دیکھا ہے اپنی بھی اور دوسروں کی بھی۔۔۔
Addiction + Attraction یہ ہے وہ چیز جسے لوگ مختلف نام دیتے ہیں۔۔۔
یہ چیزیں Attraction سے شروع ہوتی ہیں اور اسکی وجہ ہوتی ہے
“غض بصر” کا نہ ہونا یعنی نظریں نیچی نہ ہونا۔۔۔
اسکا حکم قرآن میں مرد اور عورت دونوں کے لۓ آیا ہے ۔۔۔ چونکہ صنف نازک میں Attraction زیادہ رکھی گٸ ہے تو عورت کو پردےکا بھی حکم دے دیا گیا۔۔۔
پھر آتی ہے Addiction کسی کے ساتھ رہنے کی،بات کرنے کی یا کسی بھی چیز کی عادت ہوجانا۔۔۔
والدین یا بہن بھائی یا کسی بھی اور پاک اور جائز رشتے میں یہ دونوں چیزیں نہیں ہوتیں کیونکہ انکے لۓ یہ پاک جذبہ اللّٰہ نے ہمارے دل میں ودیعت کیا ہوتا ہے۔۔۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ اتنی پاک ہستی اتنا پاک جذبہ کسی نا محرم کے لۓ ہمارے دل میں کیسے ڈال سکتی ہے؟
اپنے ذہنوں کی صفائی کیجۓ کوئی نہیں کرے گا ہمیں خود کرنی ہوگی،
جو مغرب ہماری طرف بھیج رہا ہےہم اسے اپنے حساب سے خوبصورت سانچے ڈھال کر جائز بنا کر accept کر رہے ہیں۔۔۔
دو نا محرموں کے بیچ محبت جیسے پاک جذبے کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔۔۔
نوجوانوں سے گزارش ہے خدارا اپنی اصلاح کریں اللّٰہ نے ہمیں اختیار دیا ہے، اپنے دل اور نظروں کو قابو کریں۔۔۔
بے حیائی سے خود کو اور دوسروں کو بچائیں۔۔۔
اور گزارش ہے والدین سے کہ خدارا بچپن سے اپنے بچوں پر نظر رکھیں۔
خصوصاً دور حاضر کا تقاضا ہے اب گناہ کرنا آسان اور نیکی کرنا اور مشکل ہوچکا ہے ان کو اس طرف لے جانے والی چیزوں اور امور کے پاس بھی نہ جانے دیں۔۔۔۔۔
یقین کریں آپکو معلوم بھی نہیں ہوتا اور وہ اپنا ذہن، ایمان، کردار، سب بری طرح متاثر کر بیٹھتے ہیں۔۔۔۔