وہ سردی کی ٹھٹھرتی رات اور بارش کی رم جھم ۔ سردی کی بارش بھی ایسی کے ہاتھ پاؤں شل کردینے والی ۔
لیکن وہ جواں مرد مجاہد اپنا نہیں آپ کے اور میرے بچوں کا حق لینے نکلے ہیں ۔۔۔۔۔۔وہ کہتے ہیں بارش آئے یا تیز ہوا چلے ہم اپنے قدم پیچھے نہیں ھٹائیں گے عزم و ہمت کے پیکر۔۔۔۔۔۔۔۔آج یہ بوڑھے اور بچے۔ مائیں۔ بہنیں۔ بیٹیاں اور میرے شہر کے نوجوانان اپنے شہر کراچی کے عوام کا حق لے کے اٹھیں گے۔
موج بڑھے یا آندھی آئے دیا جلانے رکھنا ہے
دیا جلانے رکھنا ہے
گھر کی خاطر سو دکھ جھلیں گھر تو آخر اپنا ہے
گھر تو آخر اپنا ہے
جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن بھائی کی قیادت میں گزشتہ سات دن سے سخت سردی اور بارش میں اہل کراچی کا حال بچانے اور مستقبل کو سنوارنے کے لیے سندھ اسمبلی کے سامنے موجود ہیں یہ عام لوگوں کا دھرنا نہیں یہاں تو باشعور لوگ بیٹھے ہیں یہ تو ایک بہترین تربیت گاہ بن گیا ہے ۔
کراچی کی عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں سیوریج کا پورا نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے بہت دکھی دل کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ وہ روشنیوں کا شہر کراچی اب کچراچی میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے کراچی شہر کا اگر ماضی شاندار تھا تو حال بڑا بدحال سابن چکا ہے اگر ہم اب بھی نہ جاگے تو اللہ نہ کرے کراچی بہت برے حال میں ہوگا
ہم نے ہر ظلم کو اپنا مقدر سمجھ کر قبول کر لیا ہے
نہیں نہیں ہم ظالموں ۔وڈیروں کو اپنے اوپر اور آنے والی نسلوں پر مسلط نہیں ہونے دیں گے میری تمام اہل کراچی سے اپیل ہے کہ خدارا پرخلوص لوگوں کا ساتھ دیں انہیں پہچانے ان کی قدر کریں ان کی آواز بنیں۔۔ کیونکہ یہ بیٹھیں ہیں تو کراچی کی عوام کو ان کا حق دلاکر ہی اٹھیں گے ۔ان شاءاللہ