عظیم مغل بادشاہ جہانگیر المعروف ”شیخو” کا شہر۔ شیخوپورہ
عظیم مغل بادشاہ جہانگیر المعروف ”شیخو” کے نام سے منسوب شیخوپورہ کا شمار صوبہ پنجاب کے قدیم شہروں میں ہوتا ہے۔ 1920 میں اس شہر کو ضلع کا درجہ دیا گیا، انگریز دور حکومت میں اس شہر کو اسکولز، ہسپتال، ضلع کچہری و دیگر ضروری انفرااسٹکچر مہیا کیا گیا۔ پنجاب کے بہت ہی بڑے ضلع جسکی سرحدیں فیصل آباد، اوکاڑہ، حافظ آباد، گوجرانوالہ، نارووال، لاہور یہاں تک کہ بھارت کی سرحد کے ساتھ بھی ملتی تھیں مگر قیام پاکستان کے بعد سے اس شہر کی جانب کسی نے خاطر خواہ توجہ نہ دی۔
ماضی قریب میں دیکھا جائے تو گزشتہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں میاں جاوید لطیف نے اس شہر کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لئے بہت زیادہ کاوشیں کیں، جیسا کہ شہر شیخوپورہ میں سڑکوں کے جال بچھانا، انڈرپاسز کا قیام، نئے اسکولز کالجز کا قیام، ہسپتال میں نئے وارڈزاور پاسپورٹ آفس کا قیام۔ ان کاوشوں کی بناء پر شہر شیخوپورہ میں ترقی کے نئے دریچے کھل گئے۔
سرمایہ کاروں نے شیخوپورہ میں بہت سے شعبوں میں سرمایہ کاری کا آغاز کردیا۔ آج دیگر شہروں سے آنے والے افراد شہر شیخوپورہ کے بنیادی ڈھانچے میں پائی جانے والی تبدیلیوں کو بہت ہی احسن انداز میں محسوس کرتے ہوئے مسرت کا اظہار کرتے ہیں۔ اس میں کچھ شک نہیں ہے کہ شہر شیخوپورہ کے لئے میاں جاوید لطیف کی خدمات قابل تحسین ہیں مگر دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے موجودہ دور حکومت میں منجھے ہوئے سیاسیتدان و صوبائی وزیر میاں خالد محمود نے بھی شہر شیخوپورہ کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھی۔ میاں خالد محمود نے شہر شیخوپورہ کے بنیادی مسائل کے حل اور شہر کے بنیادی ڈھانچے میں مزید بہتری کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں.
قیام پاکستان سے لیکریہ شہر یونیورسٹی سے محروم رہا ہے۔ شہر شیخوپورہ میں یونیورسٹی نہ ہونے کی بناء پر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے شہر کے باسیوں کو کثیر سرمایہ خرچ کرکے لاہور، فیصل آباد، اسلام آباد و دیگر شہروں کا رخ کرنا پڑتا۔ عظیم صوفی بزرگ پیر وارث شاہ کے نام سے منسوب ”وارث شاہ یونیورسٹی” کی منظوری مل چکی ہے،عنقریب اس یونیورسٹی کا سنگ بنیاد دو یا تین ماہ کے اندر وزیراعظم عمران خان یا وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار رکھیں گے۔ شہر شیخوپورہ میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے دباؤکو کم کرنے کے لئے رنگ روڈ کا عظیم منصوبہ بہت جلد شروع ہونے والا ہے۔ یہ رنگ روڈ شہر کے جنوب مغربی علاقہ فیصل آباد روڈ پر واقع آرائیاں والی پلی سے شروع ہوگا سیم نالہ کیساتھ ساتھ چلتے ہوئے جامع فاروقیہ سے گزرکر لاہور شیخوپورہ روڈ پر سبزی منڈی تک آئے گا اور پھر بندروڈ، محلہ غریب آباد، شیش محل آبادی، گوجرانوالہ روڈ کو کراس کرتے ہوئے جنڈیالہ روڈ تک جائے گا۔
اس طرح فیصل آباد آرائیاں والی پلی سے شروع ہونے والا یہ رنگ روڈ ہرن مینار تک جائے گا۔ اس عظیم منصوبہ کی بدولت دیگر شہروں سے آنے والی ٹریفک کے دباؤ کا نہ صرف خاتمہ ہوگا بلکہ جہاں جہاں سے رنگ روڈ گزرے گا وہاں وہاں کی آبادیوں کے معاشی حالات میں بھی انقلابی تبدیلیاں رونما ہونگی۔ شہر شیخوپورہ کے بڑے مسائل میں سیوریج بہت ہی بڑا مسئلہ رہا ہے، میاں خالد محمود کی کاوششوں کے نتیجہ میں بہت سے علاقوں، آبادیوں اور گلی محلوں میں کروڑوں روپے کی لاگت سے سیوریج کی پائپ لائنز بچھا دی گئی ہیں۔ صاف پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے شہر شیخوپورہ کے مختلف علاقوں میں صاف پانی کے 30 کے قریب پلانٹس کی تنصیب مکمل ہوچکی ہے۔ گورنمنٹ کالج شیخوپورہ میں نئے بلاکس کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہسپتال کے سالانہ بجٹ میں دوگنا اضافہ کروایا گیا ہے۔ اب تک شہر شیخوپورہ کی 70 سے زائد مختلف اسکیموں کے لئے 300 ملین روپوں سے زائد فنڈز جاری ہوچکے ہیں۔ 20 کروڑ روپے کی لاگت سے اسٹیڈیم کے پاس عظیم ایجوکیشن سینٹر قائم کیا گیا جس میں محکمہ تعلیم کے بہت سے ادارے جو پہلے کرایہ کی بلڈنگ یا اسکولوں میں قائم تھے ان سب کو ایک ہی چھت تلے دفاتر مہیا کردیئے گئے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہسپتال میں ایمرجنسی کارڈیالوجی وارڈ جو پہلے صرف دو بیڈز پر مشتمل تھا حکومت اور شہر کے مخیر حضرات کے تعاون سے 16 بیڈز پر مشمتل بلاک تیار ہوگیا جوکہ بہت جلد فعال ہوجائے گا۔ شہر کی صفائی ستھرائی کے لئے میونسپل کارپوریشن کو 6 کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ترین مشینری مہیا کی گئی۔ اسی طرح میونسپل کارپوریشن کے ذمہ 5 کروڑ کا بجلی کے بقایا جات وزیراعلیٰ پنجاب سے خصوصی فنڈز لیکر ادا کروایا گیا۔اور بلدیہ شیخوپورہ کے پنشنرز کے لئے بھی 6 کروڑ روپے کے خصوصی فنڈز کا اجراء کروایا گیا۔ اسی طرح ضلع شیخوپورہ میں 500 سے زائد ترقیاتی منصوبہ جات زیر تکمیل ہیں۔ جنکے مکمل ہونے کے بعد ضلع شیخوپورہ کے بنیادی انفرااسٹکچر میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہونگی۔ خستہ حال سڑکوں کی تعمیر نو کے لئے 20 کروڑ روپے سے زائد خرچ کئے جارہے ہیں۔ شہر کے متوسط طبقہ کے تاجر حضرات کے لئے سرکاری زمین پر ماڈل بازار کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے۔
صحافی برادری کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کی خاطر بھکھی روڈ پر چکاں والے چوک کے نام کو شیخوپورہ کے بزرگ صحافی شیخ ندیم شہید کے نام سے منسوب کیا گیا۔ کچھ عرصہ پہلے شیخوپورہ کے ریونیو کا بہت بڑا حصہ ایل ڈی اے کے پاس چلا جاتا تھا، شہریوں کے پرزور اصرار پر شیخوپورہ کو ایل ڈی اے کی حدود سے نکلوا دیا گیا۔ شہر شیخوپورہ کے گنجان آبادی کے علاقہ محلہ رسول نگر میں جہاں ہر وقت ٹریفک کے شدید دباؤ کی وجہ شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس علاقہ کے لئے انڈرپاس کی منظوری لی جارہی ہے۔ میاں خالد محمود کی جانب سے ترقیاتی کاموں اور مخالف پارٹی کے ورکرز اور لیڈران کو اپنی پارٹی میں شامل کروانے کی بناء پر یہ توقع کی جاری ہے کہ میاں خالد محمود آنے والے عام انتخابات میں میاں جاوید لطیف کے مقابل قومی اسمبلی کی نشست کے امیدوار ہونگے۔ شیخوپورہ کی عوام نے ماضی سے یہ سبق سیکھ لیا ہے کہ ووٹ صرف اسکو ملے گا جو شیخوپورہ کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔