10 اکتوبر 2021ء کو نامور پاکستانی ایٹمی سائنسدان، محسن ملک و ملت ڈاکٹر عبد القدیر خان سفر آخرت پر روانہ ہو گئے۔
وہ 1936ء میں بھوپال (انڈیا) میں پیدا ہوئے تھے۔ وفات کے وقت ان کی عمر لگ بھگ 85 برس تھی۔
؎ خاک میں ڈھونڈتے ہیں سونا لوگ
ہم نے سونا سپردِ خاک کر دیا
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔
اللہم اغفر لہ وارحمه وعافه واعف عنہ۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب اپنی وفات سے ایک شب پہلے پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہو گئے تھے۔ ان کی وصیت کے مطابق ان کی نماز جنازہ اور تدفین شاہ فیصل مسجد، اسلام آباد میں ادا کی گئی۔
ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا سہرا ڈاکٹر عبد القدیر خان اور ان کی ٹیم کے سر ہے۔ جنہوں نے ملک سے وفاداری اور حب الوطنی کا عملی سبق دیا تھا۔ انہوں نے پاکستان کو اقوامِ عالم کے سامنے نہ صرف سر اٹھا کر بلکہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دلیری اور بےخوفی سے جینا سکھایا تھا اور پاکستان کو اتنی بڑی کامیابی سے ہم کنار کیا تھا۔ الحمدللہ
گزشتہ صدی کے آخر میں 28 مئی 1998ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان نے بلوچستان میں ضلع چاغی کے کوہساروں پر نعرہ تکبیر کی گونج میں پانچ ایٹمی دھماکے کیے تھے اور مسلم دنیا کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ الحمدللہ۔
تب عرب و عجم کے اسلامی ممالک نے ایسے خوشیاں اور جشن منایا تھا جیسے انہوں نے خود یہ دھماکے کیے ہوں۔ مجھے آج بھی وہ تاریخی دن، ایٹمی دھماکوں کا اعلان، پاکستانی قوم کا بھرپور ردعمل، ہر جگہ اظہار مسرت اور مٹھائیاں بانٹنا یاد ہے۔
تب اتنی عظیم خوش خبری ملنے پر اپنے جذبات و احساسات کہ بیک وقت دلی خوشی لیکن شدت مسرت سے بے ساختہ آنکھوں سے آنسو جاری ہو جانا یاد آتے ہیں تو آج بھی آنکھیں پانیوں سے لبا لب بھی جاتی ہیں اور دل اللہ تعالیٰ کا بے انتہا شکر گزار ہو جاتا ہے کہ ہم ایٹمی طاقت رکھنے والے آزاد وطن کی فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں۔ الحمد للّٰہ۔
ڈاکٹر صاحب ہمارے قومی ہیرو، عظیم محسن و محافظ اور قیمتی اثاثہ تھے۔وہ واحد پاکستانی تھے جنہیں تین صدارتی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ قوم ہمیشہ ان کی مقروض رہے گی۔ بلکہ وہ پوری امت مسلمہ کے محسن اور ایٹمی ہیرو تھے۔ انہوں نے ملت اسلامیہ کو مضبوط بنا دیا تھا۔
لیکن پاکستانی قوم نےقدم قدم پر ان سے بے وفائی کی،ان سے احسان فراموشی کی، ٹی وی پر معافیاں منگوائیں، گھر میں غیر اعلانیہ طور پر حراست میں رکھا، جنہیں سپریم کورٹ بھی انصاف نہ دے سکی۔وہ انصاف کے لیے انتظار کرتے ہوئے آج اس دارفانی سے رخصت ہو چکے ہیں۔
؎ عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہل وطن
یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ
اللہ ارحم الراحمین ان کی اگلی تمام منزلیں آسان فرمائے، ان کی مغفرت فرمائے، ان کی قبر ٹھنڈی رکھے، اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین برحمتک یا ارحم الراحمین