پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ اس کا اندازہ شاید ہم پاکستان میں رہ کر بھی نہیں لگا سکتے۔ ہم اکثر اپنے خیالات میں ورلڈ ٹور ضرور سمالیتے ہیں، خواب دیکھتے ہیں۔ مغربی ممالک کے اپنے ملک کو کبھی ہم نے نہ اتنے غور سے دیکھا اور نہ ہی پذیرائی کی۔
کچھ دن پہلے اسلام آباد جانے کا اتفاق ہوا۔ ویسے تو ہم نے بہت سی جگہوں کو بہت دفعہ دیکھا اور اسلام آباد بھی کئی دفعہ جانے کا اتفاق ہو چکا ہے لیکن اس دفعہ ہم نے کیپٹل کو اس انداز سے دیکھا کہ ہم نے سولہ سڑکوں پر پھیلے ہوئے شہر کی سولہ مرتبہ سیر کی اور ہر جگہ پر بنے ہوئے پوائنٹس بھی بہت دل لگی اور ذوق شوق سے دیکھے۔
مارگلہ پہاڑی سلسلے کے دامن میں ایک انتہائی خوبصورت اور صاف ستھری سڑکوں کا جال تانے بانے کی طرح بنا ہوا ہے۔ یہ چھوٹا سا شہر عالمی سطح سے آنے والے سفیروں، وزراءاور ہر عام و خاص کیلئے خوبصورتی سمیٹے ہوئے ہے۔ مارگلہ پہاڑی سلسلے میں سڑکوں کا ایسا جال ہے جیسے آپ پہاڑی پر ہی چڑھ اور اتر رہے ہیں۔
سائیڈوں پر گرین پٹیاں ہیں جو ہریالی سے بھرپور ہیں۔ ہر سڑک اپنی خوبصورتی میں کمال ہے۔ آپ ایک ہی سڑک پر ایسے سفر کر رہے ہوتے ہیں جیسا کہ آپ پہاڑ کا نشیب و فراز طے کر رہے ہیں۔ انٹرنیشنل سطح سے آنے والے لوگوں کیلئے یہ جگہ انتہائی خوبصورتی کی حامل ہے۔ اس کا نظارہ یہ بتاتا ہے کہ پاکستان کتنا خوبصورت ہے۔
اسلام آباد پہنچنے کے بعد سب سے پہلے ہم نے فیصل مسجد کا رخ کیا۔ انتہائی وسیع و عریض اور ہرے بھرے گھاس سے بنے ہوئے میدان میں دور سے یہ مسجد چھوٹی سی لگتی ہے۔ پیچھے مارگلہ کا پہاڑی سلسلہ انتہائی خوبصورت نظارہ پیش کرتا ہے۔ فیصل مسجد کے لیفٹ ہینڈ پر ایک کارنر میں جنرل ضیاءالحق کا مزار تعمیر ہے۔ فیصل مسجد باہر سے جتنی خوبصورت ہے، اندر سے بھی انتہائی خوبصورت اور شاندار ہے۔ ہال میں جہاں نماز ادا کی جاتی ہے، چھتوں پر انتہائی خوبصورت فانوس لگے ہوئے ہیں، فرش پر سنگ مرمر کی وجہ سے اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگے ہوئے ہیں۔ یہ مسجد عالمی اسلامی کانفرنس کی یاد دلاتی ہے۔ جب سعودی عرب کے بادشاہ شاہ فیصل پاکستان تشریف لائے۔ یہ مسجد شاہ فیصل کے نام پر ہی بنائی گئی ہے اور بین الاقوامی کانفرنس کی یاد میں تعمیر کی گئی ہے۔ پہاڑوں کے دامن میں بنی ہوئی یہ مسجد اپنی مثال آپ ہے۔
فیصل مسجد دیکھنے کے بعد ہم نے دامن کوہ کی طرف رخت سفر باندھا۔ پیر سوہاوہ روڈ سے پہاڑوں کی چڑھائی طے کرکے ہم پوائنٹ آف دامن کوہ پر رکے۔ یہاں انتہائی خوبصورت پاک بنا ہوا ہے۔ اس پوائنٹ سے ہم اسلام آباد شہر کا مکمل نظارہ کر سکتے ہیں۔ پورا اسلام آباد آپ کو اس پوائنٹ سے ایسے نظر آئے گا جیسے ایک چھوٹا سا نقشہ زمین پر بنا ہوا ہے۔ یہ نظارہ بہت ہی خوبصورت تحا۔ شاید میں الفاظ میں یہ سب بیان نہ کر سکوں۔ اسی پہاڑی کے ٹاپ پر”ہوٹل پیر سوہاوہ المنال“ بنا ہوا ہے۔ یہ ہوٹل انتہائی خوبصورت ہے۔ اس ہوٹل کے ٹیرس پر بیٹھ کر جب آپ نیچے اسلام آباد کا نظارہ کرتے ہیں تو پورا شہر بلکہ راول جھیل بھی انتہائی خوبصورت نظر آٹی ہے۔ ہم کافی دیر تک ان نظاروں سے لطف اندوز ہوتے رہے اور لنچ بھی ”المنال ریسٹورنٹ“ میں ہی کیا۔
رات کے وقت اسلام آباد کا منظر انتہائی خوبصورت اور پرکشش نظر آتا ہے۔ اس کے بعد ہم نے زیرو پوائنٹ کی طرف سفر طے کیا۔ ایک چھوٹی سی پہاڑی پر بنا ہوا یہ پوائنٹ اپنی مثال آپ ہے۔ اس کو ہم پاکستان مونومسٹ کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔ یہ ایک مقامی یادگار ہے جو چند سال پہلے تعمیر ہوئی۔ یہ یادگار 4بڑی اور تین چھوٹی دیواروں پر مشتمل ہے۔ چار بڑی دیواریں چاروں صوبوں کیع لامت ہیں اور تین چھوٹی دیواریں کے پی کے ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی نمائندگی کرتی ہیں۔ یہ دیواریں ایسے بنائی گئی ہیں جیسے گلاب کی پتیاں۔ اس کے ساتھ لوک ورثہ کے نام سے ایک میوزیم بھی ہے۔ یہ ایک انتہائی خوبصورت اور قابل دید پارک ہے۔
زیرو پوائنٹ دیکھنے کے بعد ہم نے ”ریڈ زون“ کا رخ کیا۔ صاف، شفاف خوبصورت اور خاموش سڑکوں کا بنا ہوا ایک جال ہے جس پر انتہائی پرشکوہ گورنمنٹ عمارات تعمیرہیں۔یہ پاکستان کا وہ خاص علاقہ ہے جہاں پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا۔ ریڈ زون کا یہ علاقہ امریکا کے وائٹ ہاؤس کا نظارہ پیش کرتا ہے۔ انتہائی پرشکوہ عمارات جو صرف ٹی وی پر دیکھتے تھے، اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے۔ ”پرائم منسٹر ہاؤس“ ”ایوان صدر“ ”نیب آفس“ ”خوبصورت فارن گیسٹ ہاؤسز“ ”سپریم کورٹ“ کی پرشکوہ عمارت کو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ بہت زیادہ تصاویر بھی بنائیں۔ قابل دید علاقے اور ناقابل فراموش یادیں ہم نے اپنی زندگی میں اکٹھی کیں۔ اس دن موسم بھی بہت خوشگوار تھا۔ بادل اور بارش کی وجہ سے سفر اور زیادہ خوبصورت ہو گیا۔
ریڈ زون کے بعد ہم نے جناح سپر مارکیٹ اور مالز کا رخ کیا۔ Santaurusمالز اور صفا مالز اسلام آباد کے خوبصورت کے مالز ہیں۔ کئی منزلوں پر پھیلے ہوئے مالز میں کئی خوبصورت نظارے بنے ہوئے تھے۔ باقی کا دن ہم نے مالز کی سیر میں صرف کر دیا۔
اگلے دن ہم نے راول جھیل کا سفر طے کیا۔ وسیع و عریض علاقے پر پھیلے ہوئے باغات کو طے کرنے کے بعد ہم جھیل پر پہنچے حد نگاہ پانی ہی پانی تھا۔ وہاں ہم سب نے موٹر بوٹ کی سیر کی۔ موسم نے اس وقت کو اور زیادہ خوبصورت بنا دیا۔ ہارس رائڈنگ اور کیمل رائڈنگ بھی کمال کی تھی۔
یہ سفر ہماری زندگی کا انتہائی خوبصورت اور یادگار سفر ہے جس میں ہم نے کیپٹل آف پاکستان کے ہر حصے کو اتنے قریب سے دیکھا ۔ ہمارا پاکستان بہت خوبصورت ہے۔ یہ ہماری آنکھوں کا نظارہ ہمیں بتا رہا تھا۔