کتنا خوبصورت پرسکون احساس ہے، آزادی جیسے کسی کو جھلستی دھوپ میں سائبان مل گیا ہو کسی ڈوبتے کو کنارہ کسی پیاسے کو پانی مل گیا ہو،آزادی کی قدر کسی پنجرے میں قید پنچھی یاپابند سلاسل قیدی سے پوچھو۔
قید انفرادی ہو یا اجتماعی قید تو قید ہے کچھ افراد انسانوں کے ناخدا بن کر ان پر خدائی کرتے ہیں، اپنا باجگزار بناکر اپنی غلامی اپنی بندگی کراتے ہیں دور کیوں جائیے ابھی پچھلی صدی ہی کی بات ہے ایک سفید چمڑی والی قوم تجارت کے بہانے آئی اور پورے ملک کو اپنا غلام بنالیا، اپنے رسوم و رواج اپناکلچراپنی تہذیب وتمدن کو پوری قوم پر غالب کردیا۔ ان سے پہلے مسلمان ہندووں کے رنگ میں کسی حد تک رنگے ہوئے تھے۔
رہی سہی کسر انگریزوں نے پوری کردی اوراحساس کمتری کی ماری قوم مرعوبیت اور مغلوبیت کے اس درجے پر چلی گئ جہاں سےواپسی ناممکن تھی جسم ضرور آ زاد ہوگئے سرحدیں ضرور جدا ہوگئیں مگر ذہن وہی غلام کے غلام رہے اور اسی ذہنی غلامی نے پوری قوم کی سوچ اور شعور کے پر کتر ڈالے حق ناحق اورصحیح اور غلط کی پہچان ہی بھول گئے زوال پذیر نہیں زوال آمادہ ہوگئے اور یہی اس قوم کا اصل خسارہ ہے۔
وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
اپنی اصل پہچان بھول گئے غیر کے مانگے تانگے کا نظام اور تہذیب وتمدن پر راضی ہوگئے، ان ساری چیزوں سے ایسی دلی محبت ہوئی کہ اپنی اصل شناخت اور پہچان مسلمانیت بھی بھول گئے، معاشرتی اور خاندانی سطح پردیکھیں تو میڈیا ہو یا ہمارے گھروں کی تقریبات وہی کافرانہ اور جاہلانہ رسوم ورواج وہی ناچ گانا بے پردگی اورطوفان بدتمیزی سیاسی سطح پر نظر ڈالیں تو وہی اقربا پروری رشوت سفارش اور وی وی آ ئی پی کلچراور وہ بھی ایک ایسی ریاست میں جو قرضوں میں بری طرح جکڑی ہوئی اور غربت کی لکیر سے بھی نچلی سطح پر ہو ۔
ایسی ہی قومیں ہوتی ہیں کہ جب انکے عمال رنگ رلیوں اورعیش پرستی میں پڑجاتے ہیں اور عوامی سطح پر اخلاق وکردار میں بگاڑاورغربت جب انتہا درجے پر پہنچ جاتی یے تو پھر وہی وقت ہوتا ہے کہ جب کوئی دشمن اس کمزوری سے فائدہ اٹھاکرپوری قوم کو اپنا غلام بنالیتا ہے اورا سکی سزا آ نے والی کئی نسلیں بھگتتی ہیں تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی مسلمان قوم ااپنی اصل اپنے مقصد اور اپنے ہدف سے دور ہوئی دشمن کا ترنوالہ بنی اگر آج بھی بحیثیت پاکستانی قوم اور بحیثیت امت ہم نے آ زادی جیسی نعمت کی قدر نہ کی اور پاکستان کو اسکی اصل منزل مقصود اسلام کا قلعہ بنانے کی طرف پیش قدمی نہ کی تو خاکم بہ دہن ہماری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں۔