دنیا میں پہلے ہائبرڈ چاول کے موجد اور کروڑوں افراد کی بھوک مٹانے والے عظیم چینی زرعی سائنسدان یوآن لونگ پھنگ بائیس مئی کو 91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ یوآن لونگ پھنگ 1930 میں بیجنگ میں پیدا ہوئے۔ 1973 میں انہوں نے اعلیٰ پیداوار کے حامل دنیا کے پہلے ہائبرڈ چاول کی کاشت اور اس کے فروغ میں کامیابی حاصل کی جسے بعد میں ناصرف چین بلکہ دیگر ممالک میں بھی وسیع پیمانے پر کاشت کیا گیا اور مجموعی طور پر چاول کی پیداوار میں بھی زبردست اضافہ ہوا. چاول کی یہ قسم 300 کلوگرام سے 500 کلوگرام فی میو (0.067 ہیکٹر) تک پہنچ سکتی ہے۔ چاول کی ایسی اقسام نہ صرف زیادہ پیداوار دیتی ہیں بلکہ چاول کے معیار کو برقرار رکھتے ہوئے قابل کاشت رقبے کو بھی بڑھا دیتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں چین کی چاول کی پیداوار 1950 میں 5.69 بلین ٹن سے بڑھ کر 2000 میں 19.47 بلین ٹن ہوگئی۔
ہائبرڈ چاول عام اقسام کی نسبت 20 فیصد زیادہ پیداوار دیتے ہیں، جس میں سالانہ اضافہ ہوتا رہتا ہے۔چین نے ویسے بھی اناج کی فراہمی میں بنیادی طور پر خود کفالت حاصل کر لی ہے جبکہ چاول کے معاملے میں چین کے پاس سرپلس موجود ہے۔ یوآن لونگ پھنگ کی زندگی کا سب سے بڑا خواب یہ تھا کہ چاول کی زیادہ سے زیادہ ہائبرڈ اقسام تیار کریں اور اسے قحط سے نمٹنے کے لئے استعمال کریں۔ گزشتہ 40 سالوں کے دوران یوآن اور ان کی ٹیم نے مسلسل سیمینار اور کورسز کا انعقاد کیا جس میں 80 ممالک کے تقریباً چودہ ہزار طلباء کو تربیت فراہم کی گئی۔
اس عظیم زرعی سائنسدان نے پانچ دہائیوں تک ہائبرڈ چاول پر مسلسل تحقیق کی اور دنیا بھر سے اپنے کامیاب تحقیقی نتائج کا تبادلہ کیا۔اُن کی تحقیقی کاوشوں کی بدولت آج ہائبرڈ چاول ” تیسری جنریشن” تک پہنچ چکا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق چین میں ہائبرڈ چاول کا قابل کاشت رقبہ 16 ملین ہیکٹر سے زائد ہو چکا ہے، یہ چاول کے مجموعی قابل کاشت رقبے کا 57 فیصد ہے۔قابل زکر بات یہ ہے کہ چین میں یہ رقبہ سالانہ 80 ملین افراد کو خوراک کی فراہمی کا ذریعہ ہے۔
چاول نہ صرف دنیا بھر میں عام شہریوں کی بنیادی خوراک ہے بلکہ متعدد ایشیائی اور افریقی ممالک کے اہم ترین غذائی اجزاء میں شامل ہے۔ اس وقت ہائبرڈ چاول بھارت، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ویتنام، فلپائن، امریکہ، برازیل، مڈغاسکر اور دیگر ممالک میں وسیع پیمانے پر کاشت کیا گیا ہے جس سے مقامی اناج کی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ یوآن لونگ پھنگ کی عظمت یہی ہے کہ انہوں نے نہ صرف چین بلکہ عالمی غذائی تحفظ کے لئے اہم خدمات انجام دی ہیں۔
یوآن لونگ پھنگ کے انتقال کی خبر نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر کے روایتی اور سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور عام افراد سمیت دنیا بھر کی ممتاز شخصیات نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ لوگوں نے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا کہ ” دن میں تین مرتبہ، کھانے کی میز پر چاولوں کی مہک ہمیشہ آپ کی یاد دلائے گی”۔
چینی صدر شی جن پھنگ کی ہدایت پر صوبہ ہو نان میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی علاقائی شاخ کے سربراہ شیو دا چے نے تیئیس مئی کو یوآن لونگ پھنگ کے انتقال پر اُن کے اہل خانہ سے چینی صدر کی جانب سے تعزیت کی۔صدر شی جن پھنگ نے خوراک کے تحفظ، زرعی سائنس و ٹیکنالوجی میں اختراع اور عالمی سطح پر خوراک کے تحفظ میں یوآن لونگ پھنگ کی اہم خدمات پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اُن کے اصولوں پر عمل پیرا رہنے کی تلقین کی۔ چینی شہریوں نے بھی یوآن لونگ پھنگ سے اپنی گہری عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے بے شمار تبصرے تحریر کیے ہیں۔ ان کے انتقال کی خبر سننے کے بعد چین کے شہر چھانگ شا کیشہری ایک بڑی تعداد میں اس ہسپتال کے باہر جمع ہوئے جہاں یوآن لونگ پھنگ کا انتقال ہوا تھا۔
عالمی سطح پر پاکستان،برطانیہ،امریکہ سمیت مختلف ممالک اور علاقوں سے لوگوں بالخصوص زرعی شعبے سے وابستہ ماہرین نے یوآن لونگ پھنگ کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے زرعی شعبے میں اُن کی عظیم خدمات کو بھرپور سراہا۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم کے سربراہ سمیت دیگر زیلی تنظیموں نے بھی اپنے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس پر خوراک کے تحفظ،غربت کے خاتمے اور عوامی زندگی کی بہتری میں آنجہانی یوآن لونگ پھنگ کی خدمات کو بے حد سراہا۔
دنیا پر نگاہ دوڑائی جائے تو افریقی خطے کو غربت،موسمیاتی مسائل سمیت غذائی قلت کابھی ہمیشہ سامنا رہا ہے۔ یوآن لونگ پھنگ اور ان کی ٹیم کی ”ہائبرڈ رائس ٹیکنالوجی” سے چین کو تو فائدہ پہنچا ہی ہے لیکن اس سے متعدد افریقی ممالک بھی مستفید ہوئے ہیں۔ افریقی ملک مڈغاسکر کی ہی مثال لی جائے تو اس وقت یہ ملک ہائبرڈ رائس ٹیکنالوجی کو فروغ دے رہا ہے۔چین کا صوبہ حونان 2007 سے ہائبرڈ چاول کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لئے زرعی ٹیکنالوجی کے ماہرین کو مڈغاسکر بھجوا رہا ہے۔
10 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد آج مڈغاسکر ہائبرڈ چاول کی کاشت کے رقبے اور پیداوار کے لحاظ سے افریقہ میں سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔ مڈغاسکر میں چاول کی پیداوار 3 ٹن فی ہیکٹر سے بڑھ کر 10 ٹن ہو چکی ہے۔ مڈغاسکر کے وزیر زراعت نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ یوآن لونگ پھنگ کی سائنسی تحقیق کی صورت میں انہوں نے اس ملک کے لیے اپنے پیچھے ایک”قیمتی میراث” چھوڑی ہے۔مڈغاسکر کے علاوہ چینی ہائبرڈ چاول کو متعدد افریقی ممالک مثلاً نائیجیریا، کینیا اور موزمبیق میں بھی نمایاں پزیرائی ملی ہے جس سے یہاں خوراک کے تحفظ میں انتہائی مدد ملی ہے۔
عالمی سطح پر اس قدر کامیابیوں کے باوجود یوآن لونگ پھنگ نے اپنی زندگی میں ہمیشہ عاجزی کو جگہ دی اور انتہائی سادہ زندگی گزاری۔ آج پوری دنیا یوآن کی کامیابیوں کی معترف ہے جنہوں نے اپنی ساری زندگی اس مقصد کی خاطر وقف کر دی کہ دنیا میں کسی کو بھوک کا اندیشہ نہ رہے۔