دور حاضر کے نوجوانوں کی اکثریت اپنی صلاحیتوں سے کم سطح پر زندگی گزارنے لگتی ہے، جس کی وجہ سے انہیں ذہنی، جسمانی اور معاشی مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ زندگی کے بے شمار کام سوچے سمجھے بغیر کرتے چلے جاتے ہیں اور پھر شکایت کرتے ہیں کہ ان کی محنت رنگ نہیں لائی، رائیگاں چلی گئی ہے۔ ایسے افراد کسی حال میں خوش نہیں رہتے اور ان کی حالت بد سے بد ترین بننا شروع ہو جاتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق انسان کی سب سے زیادہ بدترین حالت وہ ہے، جس حالت میں وہ خود سے مطمئن نہیں ہوتا۔ یہ زندگی آپ کی اپنی ہے، اور معیار زندگی کو بہترین بنانا آپ کے فرائض میں شامل ہے۔ اللہ کے حضور فرائض میں کوتاہی کی کوئی معافی نہیں ہے۔ اپنے حالات کے ذمہ داری قبول کریں۔ جب آپ ذمہ داری قبول کرتے ہیں، تو آپ کی سوچ کا ر ±خ بدل جاتا ہے اور جب سوچ بدل جاتی ہے، تو چیزوں کے معنی بھی بدل جاتے ہیں۔ وقت اور حالات بھی پہلے جیسے نہیں رہتے۔ گزشتہ صدی کی اہم دریافت کے مطابق ہمارے حالات بدل سکتے ہیں، مگر یہ حالات ہم نے خود بدلنے ہیں، کوئی دوسرا نہیں بدلے گا۔
خود بخود ٹوٹ کے گرتی نہیں زنجیر کبھی
بدلی جاتی ہے بدلتی نہیں تقدیر کبھی
اللہ کریم نے ہمیں باوقار زندگی گزارنے، کچھ کر دکھانے، آگے بڑھنے اور منزلوں تک جانے کے لیے پیدا کیا ہے۔ لیکن انسان، سستی، کاہلی اور آرام پسندی کو زندگی کا پسندیدہ مشغلہ بنا لیتا ہے، جس کی وجہ سے زندگی خاک اڑاتے گزر جاتی ہے۔ یاد رکھیں! بلند خواب، واضح مقاصد، مضبوط حوصلہ اور مسلسل جدوجہد جیسے عوامل آپ کے اندر موجود ہیں، تو آپ ایک بہتر سے بہترین انسان بننے سے زیادہ دور نہیں ہیں۔ لہذا اپنا معیار زندگی بہتر بنائیں۔ اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزاریں۔ بہتر سے بہترین بننے کے سفر پر روانہ ہوں اور اپنی مردانگی دیکھا دیں، یعنی مسائل اور چیلنجز کا مقابلہ کریں۔ اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں اور عام سے شاہکار بن جائیں۔
مشہور و معروف مغربی مصنفہ ہیلن کیلر کا کہنا ہے کہ، ”قدرت نے مجھے بہت کچھ عطا کیا ہے اور میرے پاس یہ سوچنے کے لیے وقت نہیں ہے کہ مجھے کیا کچھ نہیں ملا!“ آپ اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر لوگوں کے لیے مفید اور دنیا میں تبدیلی کا باعث بنیں۔ اس کے لیے آپ کو اپنی زندگی میں بہتر سے بہترین بننا ہے اور بہترین بننے کے لیے ان نکات پر عمل کیجئے۔
خود اعتمادی:
بہتر سے بہترین بننے کے لیے پر اعتماد رہنا سیکھیں۔ کسی بھی کام کو کامیابی کے ساتھ کرنے کے لیے پر اعتماد ہونا اور رہنا ایک اہم اور طاقتور محرک ہے۔ ناکامی کی ایک اہم وجہ عدم خود اعتمادی ہے، جو کامیابی اور ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ پاکستان میں نوجوانوں کی اکثریت خود اعتمادی کی کمی کا شکار ہے۔ عدم خود اعتمادی میں فرد کو یقین نہیں ہوتا، کہ وہ کوئی کام کرسکے گا۔ ایسے لوگ دوسرے افراد کے سامنے کوئی کام نہیں کر سکتے۔ مثلاً: کسی سے سوال نہیں پوچھ سکتے اور اپنے خیالات کا اظہار نہیں کر سکتے۔ ایسے افراد کو اپنی صلاحیتوں پر بھرپور اعتماد نہیں ہوتا اور وہ شعبہ ہائے زندگی میں ناکام ہو جاتے ہیں۔
عدم خود اعتمادی کی بہت سی وجوہات ہیں جیسا کہ، احساس کمتری۔ اکثر اوقات، ماضی کے ناخوشگوار واقعات احساس کمتری کو جنم دیتے ہیں۔ اگر انسان ان واقعات سے آگاہ ہو جائے اور پھر مناسب اقدامات کرے، تو احساس کمتری سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔ ایسے افراد کو اس بات پر یقین ہونا چاہیے، کہ اس کائنات میں آپ جیسا کوئی نہیں ہے، یعنی آپ منفرد ہیں۔ اس کے علاوہ، جسمانی نقائص پر توجہ اور موازنہ بھی خود اعتمادی میں کمی کا سبب بنتا ہے۔ اپنی خامیوں اور محرومیوں کو بھول کر اپنی صلاحیتیں نکھارنے پر توجہ دیں۔ اس سے آپ کی شخصیت بہتر سے بہترین بننا شروع ہو جائیں گی۔ خود اعتمادی کے بہت سے ذرائع ہیں، جیسا کہ اپنے علم و شعور میں اضافہ کرنا، مثبت کردار اور چھوٹی چھوٹی کامیابیاں بھی خود اعتمادی میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔
مثبت سوچ:
قدرت نے انسان کو مختلف صلاحیتیں عطا کی ہیں، ان میں سے ایک کا نام سوچ ہے۔ زندگی کی اکثر خوشیاں اور مصائب، ایک حد تک اسی سوچ کی پیداوار یا مرہون منت ہوتے ہیں۔ زندگی کو خوشگوار اور کامیاب بنانے کے لیے مثبت سوچنے کی عادت اختیار کیجئے۔ ایک تحقیق کے مطابق ایک جیسی چیزیں ایک دوسرے کو اپنی طرف کھینچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اسی طرح جب آپ کچھ بھی سوچتے ہیں، تو دراصل آپ اس سے ملتی جلتی سوچوں کو اپنی طرف کھینچ لاتے ہیں۔ آپ جو بوئیں گے، وہی کاٹیں گے۔ آپ کی سوچیں بیج کی مانند ہیں۔ آپ وہی کھیتی حاصل کر سکیں گے، جیسا بیج بوئیں گے۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے خیالات ہمیں سنوارتے یا بگاڑتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ذہن میں ہمیشہ مثبت خیالات کو جگہ دیں۔
بیمار اور پریشان کن خیالات ہمیں بیمار اور پریشان کرتے ہیں، ان سے بچنا نہایت ضروری ہے۔ یہ بات ذہن نشین کر لیجئے، کہ آپ کی ناکامیوں کا سب سے بڑا سبب منفی خیالات ہیں۔ اگر آپ مستقل شکوہ گو رہیں گے، تو آپ کی زندگی میں مزید ایسے واقعات رونما ہوں گے، جن پر آپ کو مزید رنجیدہ ہونا پڑے گا۔ اگر آپ بہترین شخصیت بن کر معاشرے کے سامنے آنا چاہتے ہیں، تو اپنے ذہن میں مثبت خیالات کو جگہ دیں، منفی خیالات سے دور رہیں۔ مثبت سوچ آپ کی اچھی، کامیاب اور خوشحال زندگی کا پاسپورٹ ہے۔ خوشی، سکون، صحت، تعلقات، خود اعتمادی اور اچھی زندگی مثبت سوچ کی پیداوار ہے۔
احساس ذمہ داری:
بہتر سے بہترین بننے کا سفر ایک طویل کام ہے اور کسی بھی کام کو ذمہ داری سے کرنا ایک اہم کارنامہ ہے۔ مگر یہ کارنامہ اس صورت میں انجام تک پہنچ سکتا ہے، جب آدمی میں ذمہ داری کا احساس ہو۔ اپنے حالات کی ذمہ داری قبول کریں، پھر انہیں بدلنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ ذاتی نشوونما خود کار عمل نہیں ہے، بلکہ اس کی تکمیل کے لیے محنت لازم و ملزوم ہے۔ اگر آپ وہی کچھ کریں گے جو اب تک کرتے آئے ہیں؛ تو آپ کو وہی کچھ ملے گا جو اب تک ملتا آیا ہے۔دوسروں کو تبدیل کرنا، دوسروں کو بہتر سے بہترین بنانا، آپ کے اختیار میں نہیں ہے۔
لیکن خود کو بدل کر رکھ دینا، اپنا ظاہر اور باطن خوبصورت بنانا آپ کے اپنے اختیار میں ہے۔ اس کی ذمہ داری ایک انسان پر عائد ہوتی ہے، اور وہ انسان آپ ہیں۔ بے شمار لوگ اپنی ناکامیوں کی وجہ حالات اور قسمت کو قرار دیتے ہیں، ان کے نزدیک ناکامی کی وجہ پاکستان میں وسائل کی عدم دستیابی ہے۔ لیکن اصل وجہ اپنی ذمہ داریوں سے دستبرداری ہے۔ اگر انسان کے اندر احساس زمہ داری جاگ جائے، تو ہر کام کو تکمیل تک پہنچانا ممکن ہو جاتا ہے۔